سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاورڈویژن کا اجلاس ، پنجاب کی پانچ ڈسکوز کی نجکاری کرنے جا رہے ہیں ،بجلی کمپنیوں کی نجکاری ہی کمپنیوں کے بچائو کا واحد حل ہے، وفاقی وزیر اویس لغاری

22

اسلام آباد،6اگست  (اے پی پی):سینیٹ  کی قائمہ کمیٹی برائے پاورڈویژن   کا اجلاس  سینیٹر محسن عزیز کی  زیر صدارت  ہوا جس میں پاور سیکٹر سے متعلق   اہم امور  زیر بحث  آئے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئی پی پیز ملک میں بڑا ایشو بنا ہوا ہے  اور اس پر  مسلسل دھرنے ہورہے ہیں،پی پی آئی بی نے آئی پی پیز کا معاملہ موخر کرنے کی درخواست کر دی ہے، ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں، ہمارا ایجنڈا پاکستان ہے،ہماری کسی آئی پی پیز کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں لیکن لوگوں میں اب بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں  رہی ہے، آئی پی پیز کی پیداواری لاگت خطے کے ساتھ ہیٹ ریٹ کی تفصیلات مانگی ہیں، ہم اس معاملے کو زیادہ موخر نہیں کریں گے،کیپسٹی چارجز  کا ذمہ دار کون ہے۔

وفاقی وزیر توانائی  (پاور ڈویژن) سردار اویس  احمد خان لغاری نے کمیٹی   کو  بریفنگ   دیتے ہوئے  بتایا  کہ پنجاب کی پانچ ڈسکوز کی نجکاری کرنے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں  اگلے سال ڈسکوز کی نجکاری کے لئے ایڈوائزرز کا اشتہار آئے گا ،ڈسکوز کو وزارت پاورڈویژن  کے اختیار سے نکال رہے ہیں، بجلی کمپنیوں کی نجکاری ہی  ان کمپنیوں  کو بچانے کا واحد حل ہے، این ٹی ڈی سی کے اندر بڑی اصلاحات کر رہے ہیں ، نندی پور اور گڈو پاور کو فروخت کر رہے ہیں جو  2015 سے 2018 کے درمیان بیرونی سر ما یہ  سے     لگائے گئے  تھے  ، ساہیوال پاور پلانٹ کا 2016  میں  تین روپے یونٹ تھا آج 285روپے فی یونٹ ہے، پلانٹ کو چوبیس گھنٹے آن رکھنے کی قیمت کیپسٹی چارجز ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 39666میگاواٹ انسٹالڈ کیپسٹی رہ گئی ہے، ہماری کمپنیوں کے پاس رئیل ٹائم ڈیٹا دستیاب نہیں ہے،کمپنیوں میں ایڈوانس میٹرنگ کے باعث ریلائیبل ڈیٹا آسکے گا ۔

 وفاقی وزیر اویس لغاری نے  بتایا  کہ کے الیکڑک کی مہنگی بجلی کی وجہ سے کراچی کے صارفین کو 170 ارب کی سبسڈی دی جارہی  ہے،  کے الیکڑک کی مہنگی بجلی کی وجہ مہنگے ذرائع سے بجلی کی پیداوار ہے،آئندہ بجلی حکومت نہیں   بلکہ صارفین براہ راست بجلی خرید سکیں گے ۔اویس لغاری نے کہا کہ    ہم نے 2015 سے 2018کے دوران پاور پلانٹس لگانے کا کہا مگر کوئی ملک  سر مایہ  کاری کے لئے نہیں آیا ، اس وقت چین نے ہمارے ہاں پاور پلانٹس لگائے ،اس معاملے پر  اور آئی پی پیز کو جو ریلیف دیا گیا اس پر ان کیمرہ  آگاہ  کریں گے،ہم نے پاور ڈویژن میں کچھ چیزوں کی نشاندہی کی ہے ،اس پر  کمیٹی کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر پاور ڈویژن  نے کہا کہ بجلی چوری کا اختتام نجکاری اور ڈیجیٹیلائزیشن سے ہوگا،پاور ڈویژن بجلی کے مراعاتی پیکج پر کام کررہا ہے،موسم سرما کا پیکج اور پورے سال کے مراعاتی پیکج پرکام کررہے ہیں، آئی پی پیز سے اگر 5 روپے بھی نکل سکے تو عوام کو ریلیف دیں گے۔اویس لغاری نے کہا کہ محمد علی کی ہیٹ ریٹ آڈٹ رپورٹ کو اس وقت کی کابینہ کی ثالثی نے نقصان پہنچایا ،اس ثالثی نے آئی پی پیز کو فائدہ پہنچایا ۔وزیر توانائی  اویس لغاری نے اعتراف  کرتے ہوئے کہا کہ  واپڈا اور ڈسکوز کے ملازمین سالانہ  15 ارب کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں ،ماہانہ ایک ارب 30کروڑ سے زائد کی بجلی مفت جارہی ہے، ڈسکوز اور واپڈا کے 1لاکھ 90 ہزار ملازمین اس سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلی کے پی کی درخواست پر کچھ فیڈز کو لوڈ شیڈنگ فری کیا،ہمیں کہاگیا ریکوری میں بہتری آئے گی الٹا ہمیں نقصان ہوگیا، نتیجہ یہ نکلا کہ بجلی بھی دیدی اور ریکوری بھی نہیں ہوئی۔

چیئرمین کمیٹی  نے کہا  کہ پلانٹس کی ہیٹ ایفیشنسی کا کب کب آڈٹ ہوا جس پر وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں تفصیلات کمیٹی کو فراہم کر دیں گے۔ اویس لغاری  نے کہا کہ ہم سب اپنے اپنے ادوار میں حکومت میں رہ چکے ہیں،اپنی اپنی حکومت میں سب معلومات لے چکے ہیں ،ہمیں معلومات چھپانے کی کوئی ضرورت نہیں، انہوں نے  چیئرمین کمیٹی  سے کہا کہ اجلاس کے آخر میں دس سے پندرہ منٹ ان کیمرہ بریفنگ کےلئے بھی دیں۔

وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹر شبلی فراز کو کہا کہ بجلی چوری روکنے  اور ریکوری کیلئے وزیر اعلی خیبرپختونخوا سے کہیں تعاون کریں ، انہوں نے مزید کہا کہ پہلے آپ والا  معاملہ  ختم کرائیں گے پھر آڈٹ  کی طرف جائیں گے۔

سیکرٹری پاور ڈویژن  راشد لنگڑیال نے قائمہ کمیٹی پاور کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہماری بجلی کی انسٹالڈ کیپسٹی 39 ہزار میگاواٹ رہ گئی ہے، کچھ پاور پلانٹس ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، کے الیکڑک نیشنل گرڈ سے مہنگی بجلی پیدا کررہی ہے،1لاکھ90ہزار سرکاری ملازمین کو 15ارب روپے کی سالانہ بجلی مفت ملتی ہے جو کہ لا محالہ قومی خزانے پر بوجھ ہےسیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ کیپٹو پاور پلانٹس کو 230 ایم ایم سی ڈی ایف گیس فراہم کی جارہی، یہ گیس ٹربائنز کو دینے سے بجلی کی پیداوار سستی ہوسکتی ہے، ابھی ڈھائی ہزار میگاواٹ کے پلانٹس ریٹائرڈ کرنے جا رہے ہیں۔گیس اگر کیپٹیو پاور پلانٹس کی بجائے کے الیکٹرک کو دیں تو کے الیکٹرک کی بجلی کی قیمت کم ہو جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو ادائیگیاں انسالڈ کیپسٹی پر نہیں ہوئیں ،ادائیگیاں ان کی کنڈیشن پر ہو تیں ہیں ۔سیکرٹری پاور نے کہا کہ پانچ پلانٹس بند کرنے جا رہے ہیں  اور یہ تاثر غلط ہے کہ ہماری بجلی کی پیداوار ی صلاحیت 45  ہزار میگاواٹ ہے،گرمیوں میں ڈیمانڈ زیادہ ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ  یہ بات غلط ہے کہ ہم  اضافی پلانٹس لگا رہے ہیں ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم دو سو چھتیس ارب یونٹس بنا رہے ہیں ۔

سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ  گریڈ 16 سے 21تک کے ملازمین کی مفت بجلی کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا گیا تھا، ملازمین عدالت میں چلے گے عدالت نے ہمیں عملدرآمد سے روک دیا ۔سیکرٹری پاور ڈویژن ہمارے ملک میں خطے کی نسبت بجلی مہنگی ہے ،ہماری انڈسٹری کی بجلی طلب 25 فیصد ہے ،مئی جون میں لوڈ کم کرنے کی ایک تجویز ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا دس سے گیارہ ہزار میگاواٹ لوڈ پنکھوں کا ہے ،سردیوں میں لوڈ گیارہ ہزار میگاواٹ تک ہوتا ہے ۔

سیکرٹری پاور ڈویژن  نے کہا کہ ہماری انڈسٹری کی کھپت مزید کم ہوتی جارہی ہے ،گزشتہ سال انڈسٹری سے 244 ارب لے کر گھریلو صارفین کو دئیے گئے ،400 یونٹس والے ڈھائی کروڑ صارفین کو 592 ارب سبسڈی دی جاتی تھی،یہ سبسڈی اب 692 ارب روپے تک ہوگئی ہے ۔