نابینا افراد کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے،وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان

4

لاہور17 فروری ( اے پی پی ) : وزیر خزانہ پنجاب مجتبی شجاع الرحمان  نے کہا ہے کہ نابینا افراد کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ پنجاب حکومت صوبے کے مستحق افراد پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے ۔ تعلیمی قابلیت اور کام کرنے کی صلاحیت رکھنے والے افراد کو ملازمتیں مہیا کی جائیں گی ۔ ملازمتوں کے لیے غیر موزوں افراد کو بھی بے یارو مددگار نہیں چھوڑا جائے گا۔ بصیرت سے معذور افراد کے مسائل کے مستقل حل کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔

 ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے آج محکمہ خزانہ کے کمیٹی روم میں نابینا افراد کی سماجی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ  پنجاب کی تشکیل کردہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔

 اجلاس کے دیگر شرکاء میں صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفئیر و بیت المال سہیل شوکت بٹ ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹری صاحبان شریک تھے۔

 وزیر خزانہ نے اجلاس کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نابینا افراد کے مسائل کے حل میں خصوصی دلچسپی لے رہی ہیں ۔ کمیٹی کی تشکیل کا مقصد بصیرت سے محروم افراد کو سماجی تحفظ فراہم کر کے معاشی ترقی کی دوڈ میں شامل کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے شر پسند نابینا افراد میں یونین سازی کے ذریعے انھیں ذاتی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ پنجاب حکومت اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے ۔ نابینا افراد سمیت کسی محروم طبقہ کو ریاست کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔ نابینا افراد کے مسائل کے پائیدار حل کے تجویز کیے جائیں گے۔

صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر و بیت ال سہیل شوکت بٹ نے وزیر اعلیٰ  کی جانب سے نابینا افرادکی سماجی شمولیت کے لیے کمیٹی کی تشکیل اور باقاعدہ قانون سازی کی ضرورت پر زور کو سراہتے ہوئے کہا کہ نابینا افراد معاشرے کا سب سے زیادہ مستحق طبقہ ہیں ہمیں ان کے مسائل کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں ترجیح دینی ہو گی۔ نابینا افراد کے لیے ملازمت کے مواقع اور مالی معاونت انھیں خود کفیل بنا سکتی ہے۔

 انھوں نے اجلاس کو بتایا کہ صوبے میں 40٫000لوگ اس معزوری کا شکار ہیں تاہم چالیس کے چالیس ہزار افراد کی معزوری کی نوعیت ایک جیسی نہیں ہے کچھ لوگ معزوری کے باوجود کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور کچھ اس صلاحیت سے محروم ہیں ۔ کام کرنے کی صلاحیت اور قابلیت رکھنے والے افراد کو سرکاری محکموں میں میرٹ اور کوٹہ کی بنیاد پر ملازمت کے مواقع دئیے جا رہےہیں جبکہ باقی لوگوں کو امدادی وظائف دئیے جا رہے ہیں۔ کوشش ہے کہ جتنا جلد ممکن ہے تمام معزور افراد کو اس دائرہ کار کا حصہ بنایا جائے۔

سیکرٹری سوشل ویلفیئر نے اجلاس کو نابینا افراد کے مسائل اور ان مسائل کے حل کے لیے اب تک کی کوششوں پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کام کرنے کی صلاحیت رکھنے والے فٹ فار ورک نابینا افراد کو ملازمت کے مواقع مہیا کیے جا رہے ہیں ۔ اس کے علاؤہ نابینا افراد مختلف مدات میں سماجی تحفظ  کی سکیموں سے بھی استفادہ کر رہے ہیں ۔

 ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے نابینا افراد کی سماجی شمولیت کے لیے قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس میں نابینا افراد کے لیے بھرتیوں پر پابندی کے خاتمے اور وظائف کے دائرہ کار میں وسعت کی تجاویز پر غور کیا گیا۔

 وزیر خزانہ نے نابینا افراد کے مسائل کے فوری حل کے لیے مروجہ رولز میں ترمیم کی تجویز پیش کی ۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ کمیٹی میں نابینا افراد کے مسائل کے حل کے لیے تجاویز کو کابینہ سے منظوری کے بعد قابل عمل بنایا جائے گا۔