اسلام آباد، 24 فروری (اے پی پی): وزیر اعظم کی معاون برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے بروز سوموار کامسٹیک سیکرٹریٹ اسلام آباد میں اسلامی ممالک کے بہترین آبی مراکز کے حوالے سے پہلے دو روزہ نیٹ ورکنگ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔
اس اہم موقع پر انہوں نے عالمی سطح پر پانی کے تحفظ اور آبی وسائل کے انتظام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا اس اجلاس کا مقصد اسلامی ممالک کے درمیان پانی کے وسائل کی حفاظت اور مشترکہ ترقی کے لیے تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
اجلاس میں سعودی عرب، ترکیہ، مراکش، اردن، ازبکستان،قازقستان،مصر، بنگلہ دیش، عمان، پاکستان، قطر اور روس سمیت مختلف اسلامی ممالک کے آبی مراکز کے سربراہان نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل، ایمبیسڈر آفتاب احمد کھوکر اور پانی کے تحفظ و آبی وسائل کے ماہرین کی بڑی تعداد بھی اس اجلاس میں شریک ہوئی۔
رومینہ خورشید عالم نے اپنے خطاب میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے دنیا بھر میں آبی وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک اس چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے آبی مراکز کے درمیان تعاون اور معلومات کا تبادلہ اس بات کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ ہم پانی کے وسائل کو بہتر طریقے سے منظم کر سکیں اور مشترکہ مسائل کا حل تلاش کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں پانی کی کمی کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے اور اس کا حل محض مقامی سطح پر نہیں بلکہ عالمی سطح پر تعاون سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں پانی کی حفاظت کے لیے ایک جامع حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جو نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر اس بحران سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہو۔”
رومینہ خورشید عالم نے او آئی سی کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ موسمیاتی کارروائی کی حکمت عملی میں پانی کی حفاظت کو اولین ترجیح دیں،پانی کے انتظام میں بین الحکومتی تعاون کو مستحکم کریں، پانی کی بچت والی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کے لیے عوامی اور نجی شراکت داری کو فروغ دیں، اور بڑے پیمانے پر پانی کے منصوبوں کے لیے بین الاقوامی موسمیاتی مالیات کو متحرک کریں۔
انہوں نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ سیلاب، خشکی اور گلیشیر پگھلنے کے اثرات پانی کی حفاظت اور اقتصادی استحکام پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ “2022 کے تباہ کن سیلاب نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا، جبکہ طویل خشک سالی ہمارے زرعی پیداوار کو متاثر کر رہی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا۔”پاکستان اپنے او آئی سی کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مشترکہ حل تیار کرنے، تحقیق کا تبادلہ کرنے اور سب کے لیے پانی سے مضبوط مستقبل کی تشکیل کرنے کے لیے تیار ہے”۔
اجلاس میں مختلف ممالک کے آبی مراکز کے سربراہان نے اپنے تجربات اور خیالات کا تبادلہ کیا اور مشترکہ منصوبوں پر بات چیت کی۔ اس دو روزہ اجلاس کا مقصد اسلامی ممالک کے آبی وسائل کے بہتر انتظام اور پانی کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمت عملیوں کو فروغ دینا تھا۔
یہ اجلاس پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہے، جو نہ صرف اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دے گا بلکہ پانی کے تحفظ اور آبی وسائل کے انتظام کے لیے عالمی سطح پر پاکستان کے کردار کو بھی مستحکم کرے گا-