وزیر اعظم کی جانب سے برآمدی سہولت کاری اسکیم کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کا پہلا اجلاس

6

اسلام آباد، 7 مارچ (اے پی پی): وزیر اعظم کی ہدایت پر برآمدی سہولت کاری اسکیم (ای ایف ایس) کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کا پہلا اجلاس وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال اور وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

 اجلاس میں سیکرٹری تجارت، پلاننگ کمیشن کے چیف اکانومسٹ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نمائندے اور متعلقہ وزارتوں کے سینئر حکام شریک ہوئے، جبکہ کاروباری برادری کے 60 سے زائد نمائندے ویڈیو لنک کے ذریعے تفصیلی مشاورت میں شامل ہوئے۔ایف بی آر نے کمیٹی کو برآمدی سہولت کاری اسکیم، اس میں کی گئی حالیہ ترامیم اور اس کے ممکنہ غلط استعمال کے پہلوؤں پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 2021 میں متعارف کرائی گئی ای ایف ایس کے تحت لائسنس یافتہ کاروباری اداروں کی تعداد 800 سے بڑھ کر تقریباً 2000 ہو چکی ہے۔ مئی 2024 میں شروع کی گئی خصوصی مہم کے نتیجے میں خاص طور پر ٹیکسٹائل صنعت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی، جس کے باعث قدر میں اضافہ ہوا ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم کی برآمدی سہولت کاری سے متعلق ہدایات سرمایہ کاروں کو مکمل معاونت فراہم کرنے اور پاکستان کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع فریم ورک تشکیل دینے پر مرکوز ہیں۔

 انہوں نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے برآمدی حکمت عملی کو عالمی رجحانات کے مطابق ڈھالنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کا مستقبل تیز رفتار اور پائیدار برآمدی ترقی پر منحصر ہے، اور 60 ارب ڈالر کے برآمدی ہدف کے حصول کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے “اُڑان پاکستان ایجنڈا” کے تحت برآمدی شعبے کی ترقی صرف ایک پالیسی ہدف نہیں بلکہ ملکی اقتصادی استحکام، سلامتی اور خودمختاری کے لیے ناگزیر ہے۔ کاروباری برادری کو معمولی اضافے سے آگے بڑھ کر 5 سے 10 ارب ڈالر کے بڑے اہداف کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے۔ بدلتے ہوئے عالمی تجارتی ماحول، بڑھتے ہوئے ٹیرف اور تجارتی تحفظ پسندی کے پیش نظر پاکستان کو اپنی پیداوار اور صنعتی بنیاد کو مزید مستحکم کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی منڈی میں مسابقتی حیثیت برقرار رکھی جا سکے۔

احسن اقبال نے کہا کہ کاروباری اداروں کو جدت اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے استعداد کار پر مبنی ماڈلز اپنانا ہوں گے تاکہ وہ عالمی منڈی میں اپنی جگہ بنا سکیں۔ سرمائے کی سرمایہ کاری کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے تاکہ پاکستان بین الاقوامی تجارت میں اپنی موجودگی کو مستحکم کر سکے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کر سکے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی نے ایف بی آر کو ہدایت دی کہ آئرن اور اسٹیل کے شعبے کے لیے ترمیم شدہ برآمدی سہولت کاری اسکیم پر عمل درآمد اس وقت تک معطل رکھا جائے جب تک کہ کمیٹی اپنی سفارشات کو حتمی شکل نہ دے دے۔