اسلام آباد،10 مارچ(اے پی پی): وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت ذیابطیس پروجیکٹ کی پہلی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال، سیکرٹری صحت، ممبر سوشل سیکٹر پلاننگ کمیشن، ممبر ڈیو کام پلاننگ کمیشن اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے سولہ ماہ کے دوران اس اہم منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا۔
انہوں نے پاکستان میں صحت کے بگڑتے ہوئے اعشاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک دنیا میں ذیابطیس میں تیسرے، ہیپاٹائٹس میں پہلے، اور پولیو و سٹنٹنگ میں شدید ترین متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں بہتری اور بیماریوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں، اور اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں صحت کے لیے نمایاں حصہ مختص کرنا ضروری ہے، جبکہ عوامی آگاہی مہم بیماریوں سے بچاؤ اور طرز زندگی میں بہتری کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔
احسن اقبال نے غیر ذمہ دارانہ سماجی رویوں پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ سگریٹ نوشی نہ کرنے والے افراد بھی مضر صحت عوامل کی زد میں آ رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، تاہم وفاقی حکومت کوآرڈینیشن کا کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال کو ان کے نئے عہدے پر خوش آمدید کہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں صحت کے شعبے میں نمایاں بہتری آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو دیگر صوبوں کے لیے صحت کے حوالے سے ایک رول ماڈل کے طور پر تیار کیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آگاہی مہم کے ٹی او آرز جلد فائنل کیے جائیں گے، اور منصوبے کو مربوط انداز میں آگے بڑھایا جائے گا تاکہ بجٹ پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔
اس موقع پر بیس لائن سروے کے لیے خصوصی ٹیم کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ثانوی ڈیٹا کی تالیف کے لیے بھی ایک ٹیم مقرر کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
احسن اقبال نے زور دیا کہ صوبے اپنی ذمہ داریاں خود ادا کریں گے، جبکہ وفاقی حکومت معاونت فراہم کرے گی۔
انہوں نے ذیابطیس، ہیپاٹائٹس، پولیو اور سٹنٹنگ کے حوالے سے قومی سطح پر ہنگامی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ صحت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبوں کے ساتھ کوآرڈینیشن اولین ترجیح ہوگی۔
وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے اجلاس میں کہا کہ آج ان کا پہلا دن ہے اور وہ صحت کے اہم شعبے میں خدمات انجام دینے کو اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں۔
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مؤثر پالیسی سازی اور عملی اقدامات کیے جائیں گے۔