زرعی ریسرچ اداروں کی 10 سالہ کارکردگی کا جائزہ اجلاس

4

ملتان،14مارچ (اے پی پی): کمشنر ملتان ڈویژن عامر کریم خان کی زیر صدارت زرعی ریسرچ اداروں کی 10 سالہ کارکردگی کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس ،میں کمشنر عامر کریم خان نے زراعت کے شعبے میں تحقیق کے فقدان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ زرعی تحقیق کو مؤثر بنا کر جدید اصلاحات متعارف کروائی جائیں تاکہ کسانوں کو بہتر پیداوار کےمواقع فراہم کیےجا سکیں۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، تحقیق کے بغیر جدید زراعت کا تصور ناممکن ہے۔اس پہلو کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے بصورت دیگر ملکی زرعی معیشت زوال پذیر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو مٹی کے تجزیے، جدید کھادوں کے استعمال،موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور پانی کے مؤثر استعمال کے حوالے سے مناسب تربیت ناگزیر ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ زرعی یونیورسٹیاں اور تحقیقی ادارے کسانوں کے لیے باقاعدہ تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کریں تاکہ جدید زرعی طریقوں سے آگاہی حاصل کی جا سکے۔زرعی تحقیق کو فروغ دیکر پاکستان کی زرعی برآمدات کو عالمی معیار کے مطابق تیار کرنے کے لیے جدید سائنسی طریقے اپنائیں۔

کمشنر عامر کریم خان نے خاص طور پر آم کی برآمدی کوالٹی بہتر بنانے، کپاس اور گندم کی اعلیٰ پیداوار کے لیے تحقیق کو مؤثر بنانے اور کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ آم کی برآمدات میں اضافہ اسی وقت ممکن ہے جب کوالٹی کنٹرول،پروسیسنگ، پیکجنگ اور جدید سٹوریج سسٹم کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق بنایا جائے۔پھل کو بیماریوں سے بچانے کے لیے بایو ٹیکنالوجی اور سمارٹ فارمنگ کے اصول اپنائے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کپاس اور گندم پاکستان کی زرعی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں اور غیر معیاری بیجوں کی وجہ سے ان کی پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔ اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے زرعی اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر جدید تحقیق کرنی ہوگی اور کسانوں کو سمارٹ فارمنگ کے اصولوں سے آگاہ کرنا ہوگا۔ اجلاس میں زرعی ریسرچ اداروں کے سربراہان بھی موجود تھے۔