منسک میں پاکستان اور بیلا روس کے درمیان معاشی تعلقات کے فروغ کے لیے بزنس فورم کا انعقاد

5

منسک، 10 اپریل(اے پی پی):  ہوٹل بیلا روس، منسک میں آج بروز جمعرات دوسرا پاکستان-بیلاروس بزنس فورم منعقد ہوا، جو دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوا۔

یہ فورم وزیر اعظم پاکستان کے سرکاری دورۂ بیلا روس کے موقع پر منعقد ہوا، جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سرکاری حکام، کاروباری شخصیات اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تجارت، جام کمال خان نے فورم سے خطاب کیا اور پاکستان-بیلا روس تعلقات میں تیزی سے بڑھتے ہوئے اشتراک پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے اپنی گفتگو میں بیلا روس کی حکومت، خصوصاً وزیر توانائی ڈینس موروژ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس اہم تقریب کی میزبانی کی اور پاکستانی وفد کی بھرپور معاونت کی۔

جام کمال خان نے کہا: “ہماری یہاں موجودگی ایک ایسے سفر کا حصہ ہے جو ہمارے دونوں ممالک کے درمیان فروغ پاتی ہوئی اورگہری ہوتی شراکت داری کی عکاسی کرتا ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ نومبر 2024 میں صدر بیلا روس کے تاریخی دورۂ پاکستان کے بعد دو طرفہ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی، اور متعدد اہم تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کا حالیہ دورہ اس شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے عزم کی علامت ہے۔

وفاقی وزیر نے رواں سال منسک میں منعقدہ آٹھویں پاکستان-بیلا روس مشترکہ وزارتی کمیشن کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا، جس نے تجارت، زراعت، تعلیم، ٹیکنالوجی اور فارماسیوٹیکل جیسے شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع پیدا کیے۔

انہوں نے زور دیا کہ دونوں حکومتیں تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور نجی شعبے کی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

جام کمال خان نے ممکنہ تجارتی مواقع پر بات کرتے ہوئے مشترکہ منصوبوں کے لیے چند کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی جن میں ٹیکسٹائل مشینری، زرعی پراسیسنگ، دواسازی، قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای-کامرس شامل ہیں۔

انہوں نے پاکستان کی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور بیلا روس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان حالیہ تعاون کے معاہدے کا بھی اعلان کیا، جسے انہوں نے تجارتی فروغ اور شراکت داری کے لیے ایک فعال پلیٹ فارم قرار دیا۔

جام کمال خان نے بیلا روسی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، جو پرکشش مراعات اور تین ارب سے زائد آبادی پر مشتمل منڈیوں تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں حالیہ توانائی ٹیرف میں کمی کو سرمایہ کاری کے لیے ایک اضافی سہولت قرار دیا۔

ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو فیض احمد نے بھی فورم سے خطاب کیا اور اس موقع کو محض علامتی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں بامقصد قرار دیا۔

انہوں نے کہا: “آج کا فورم صرف ایک علامتی اجتماع نہیں بلکہ ایک عملی پیش رفت ہے۔ ہم ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور  بیلا روس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مابین تعاون کے معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو ایک ادارہ جاتی بنیاد فراہم کرے گا۔ اس میں تجارتی نمائشوں میں شرکت، بی ٹو بی ایونٹس، مارکیٹ انٹیلیجنس کا تبادلہ اور سیکٹر-خصوصی وفود کی سہولت شامل ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “یہ باضابطہ تعاون اس بات کو یقینی بنائے گا کہ آج جو رفتار قائم ہو رہی ہے وہ آنے والے مہینوں میں واضح نتائج کی صورت میں سامنے آئے۔”

فورم کے دوران پاکستان کی تجارتی صلاحیت، ابھرتے ہوئے مواقع اور سرمایہ کاری کی گنجائش پر ایک جامع پریزنٹیشن بھی دی گئی۔

فورم کے ایجنڈے میں دونوں ممالک کے نمائندگان، بشمول BelCCI، TDAP، Belinvestbank اور RTL Alliance کی جانب سے پریزنٹیشنز شامل تھیں جن میں محفوظ تجارتی طریقہ کار، رسک فری تجارتی راستوں اور باہمی فوائد پر بات کی گئی۔

فورم کے دوران اہم معاہدوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، جس کے بعد بی ٹو بی سیشنز میں کاروباری طبقے کے درمیان براہ راست روابط کو فروغ دیا گیا۔

اپنے اختتامی خطاب میں وزیر تجارت جام کمال خان نے فورم کو نہ صرف دو طرفہ تعلقات کی پختگی کی علامت قرار دیا بلکہ اسے دونوں ممالک کے نجی شعبے کے لیے مشترکہ خوشحالی اور جدت کی جانب عملی قدم بھی کہا۔