اسلام آباد، 16 اپریل: وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار، جناب ہارون اختر خان نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقیاتی اتھارٹی (SMEDA) کے ساتھ کیلے کے پودے کے فضلے کو ٹیکسٹائل مصنوعات میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔
ہارون اختر خان نے اس منصوبے “پاکستان کی بایو اکانومی میں کیلا: فضلے کو ٹیکسٹائل میں بدلنا” کو ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے نہایت اہم قرار دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ وزیر اعظم کے وژن کے مطابق یہ منصوبہ خاص طور پر سندھ اور دیگر صوبوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فائدہ پہنچانے کے لیے ترتیب دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 35 ہزار ٹن کیلے کے پودے کا فضلہ یا تو پھینک دیا جاتا ہے یا جلا دیا جاتا ہے، جو ماحولیاتی آلودگی اور صحت کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔ اس فضلے کو قابل استعمال ٹیکسٹائل مصنوعات میں تبدیل کر کے پاکستان ماحول دوست صنعتی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔
ہارون اختر خان نے منصوبے پر فوری عملدرآمد کے لیے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ SME سیکٹر کے لیے خاطر خواہ فوائد کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اسے پاکستان کے لیے عالمی ٹیکسٹائل اور فیشن انڈسٹری میں شراکت داری کا ایک بروقت موقع بھی قرار دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم کا “اُڑان” منصوبہ اس منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جس کا مقصد صنعتی بحالی اور ماحولیات کا تحفظ ہے۔اداروں کی شفافیت اور کارکردگی کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، ہارون اختر خان نے نااہلی اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے نتائج چاہییں،‘‘ اور واضح کیا کہ کارکردگی میں کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور احتساب کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔