پاکستان نے لیبیا میں پائیدار امن کے لیے جامع امن سازی اور مفاہمتی حکمتِ عملی کی حمایت کر دی

2

اقوام متحدہ، 18 اپریل (اے پی پی ):پاکستان نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تعمیری انداز میں تمام باقی ماندہ مسائل کو بامقصد مکالمے کے ذریعے حل کرنے کے لیے موجودہ پیش رفت (momentum) کو برقرار رکھیں، تاکہ تمام قومی اداروں کے انضمام کی راہ ہموار کی جا سکے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں “اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے لیبیا” کے حوالے سے پاکستان کا بیان دیتے ہوئے پاکستان کے اقوام متحدہ میں نائب مستقل مندوب سفیر عثمان جدون  نے کہا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ لیبیا میں پائیدار امن اور استحکام کا حصول آزاد، منصفانہ اور شفاف صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے ذریعے ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشاورتی کمیٹی کو اس مقصد کے حصول کے لیے ایک واضح روڈ میپ اور لائحۂ عمل تیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی مفاہمتی عمل مکمل طور پر لیبیا کی قیادت میں اور لیبیا کی ملکیت ہونا چاہیے، جو تمام شہریوں کو امن کے ثمرات دے اور قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مرکوز ہو۔

لیبیا کو درپیش چیلنجز کا حوالہ دیتے ہوئے، سفیر جدون  نے کہا کہ علاقائی کنٹرول کے تنازعات کے باعث مجموعی سیکیورٹی صورتحال مزید بگاڑ کی طرف جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ ایک جامع اور واضح امن سازی و مفاہمتی حکمتِ عملی، جو تمام متعلقہ لیبی فریقین سے مشاورت کے بعد بنائی جائے، پائیدار امن کی طرف منتقلی کے لیے نسخہ کیمیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ان نکات کی نشاندہی میں مشاورتی کمیٹی کی پیش رفت کو سراہا ہے جو انتخابی نظام میں متنازعہ معاملات سے متعلق ہیں، اور ان کے حل کے لیے مختلف امکانات کا جائزہ لینا خوش آئند ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے کی مختلف فریقین سے ملاقاتوں کے دوران سیاسی عمل کے اعلان پر مثبت ردعمل بھی حوصلہ افزا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیبیا کے 63 بلدیاتی علاقوں میں بلدیاتی کونسلوں کے دوسرے مرحلے کے انتخابات کے انعقاد کے لیے ہائی نیشنل الیکشن کمیشن کے اقدامات بھی ایک خوش آئند پیش رفت ہیں۔ایسے تدریجی اقدامات ملک کو قومی انتخابات کی طرف لے جانے کے لیے موزوں ماحول پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

معاشی میدان میں، سفیر جدون نے کہا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ ایک متحدہ بجٹ پر جلد اتفاق رائے لیبی عوام کے مفاد میں ہوگا اور مجموعی گورننس کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس جمود کو توڑنے کے لیے ایک مشاورتی انداز اپنانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پختہ مؤقف ہے کہ لیبیا کے منجمد اثاثوں کو محفوظ رکھا جائے اور بعد میں صرف Libyan عوام کے فائدے کے لیے استعمال کیا جائے۔

انہوں نے لیبیا کو پاکستان کی جانب سے اس کے امن، ترقی اور خوشحالی کے سفر میں مکمل حمایت کا یقین دلایا۔