اسلام آباد، 30 اپریل(اے پی پی): مصنوعی ذہانت اے آئی کے شعبے میں ماہر اور کنسلٹنٹ مستنصر مصطفیٰ نے کہا ہے کہ اوپن اے آئی ایک انقلابی آغاز ہے،مگر اصل امکانات اس کے بعد شروع ہوتے ہیں۔
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ڈیجیٹل فورم کے موقع پر اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تنظیمیں یہ جاننے کی خواہاں ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے کیا کچھ ممکن ہو سکتا ہے اور یہی سوال ان کی خدمات کا مرکز ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی کمپنی تنظیموں کو نہ صرف ڈیجیٹل ترقی کے لیے کنسلٹنسی فراہم کرتی ہے بلکہ ڈیویلپمنٹ سروسز بھی دیتی ہے تاکہ فیکٹریوں یا اداروں میں AI کو مؤثر طور پر نافذ کیا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ “سب سے اہم مرحلہ مسئلے کی درست شناخت ہے اور اسی بنیاد پر ہم کلائنٹس کو یہ سمجھاتے ہیں کہ ان کے لیے AI کس انداز میں مفید ثابت ہو سکتی ہے”۔
انھوں نے کہا کہ AI سے سب سے بڑا فائدہ سرمایہ کاری کے منافع (ROI) میں اضافہ ہے۔ ان کی کمپنی چیٹ بوٹس، ایجنٹک AI، سینٹیمنٹ اینالیسز اور ڈیپ ٹریکٹرز جیسے جدید حل فراہم کرتی ہے، جو محض بات چیت تک محدود نہیں بلکہ کئی سطحوں پر کام کرتے ہیں۔
مستنصر مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ ایک ہی سائز ہر ادارے پر فِٹ نہیں بیٹھتا، ہر تنظیم کا اپنا مسئلہ ہوتا ہے، اور ہم ان کے مخصوص مسائل کے مطابق حسب ضرورت (custom) حل تیار کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کمپنی کی خدمات میں اسٹریٹجک مشاورت، امپلیمنٹیشن، ڈیزائن تھنکنگ اور بزنس کنسولیڈیشن شامل ہیں۔ ان کے مطابق ٹیکنالوجی اور کاروبار کے انضمام میں وقت لگتا ہے، اور اس کے لیے مربوط نیٹ ورکنگ اور مسلسل فالو اپ درکار ہوتا ہے۔
انھوں کہا کہ وہ پہلے مسائل کو پہچانتے ہیں، پھر ان کے حل نکالتے ہیں،یہی ہمارا ماڈل ہے۔ آج جن کاروباری افراد سے ملاقات ہوئی ہے، ان سے آئندہ فالو اپ ملاقاتیں اور کالز ہوں گی، جن سے امید ہے کہ عملی کاروباری مواقع پیدا ہوں گے۔