اسلام آباد، 24 مئی ( اے پی پی ):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی ہم آہنگی، ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کی اولین ترجیح علاقائی اور عالمی امن کا قیام ہے
پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے پارلیمانی خدمات میں منعقدہ ایک پینل سیشن سے خطاب میں پینل سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے اس امر پر زور دیا کہ مؤثر سفارت کاری کی بنیاد باہمی ہمدردی، تفہیم اور نیک نیتی پر مبنی مکالمے پر ہونی چاہیے۔
اجلاس میں عالمی و علاقائی تنازعات کے پرامن حل اور اصولی سفارت کاری کی اہمیت پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ دیرپا امن کا قیام اسی صورت ممکن ہے جب اقوامِ عالم ایک دوسرے کے وقار کا احترام کریں اور تنازعات کے حل کو ترجیح دیں، نہ کہ بالادستی کو۔
حالیہ پاک–بھارت کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ بھارت کی عسکری حکمتِ عملی اسرائیلی طرزِ فکر سے مماثلت رکھتی ہے، جسے “جارحانہ دفاع” کے اصول کے تحت نافذ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ کسی بھی جارحیت کا جواب روایتی عسکری ذرائع سے مؤثر انداز میں دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اور اس حوالے سے کسی ابہام کی گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین، عدم جارحیت، اور اصولی مکالمے کی بنیاد پر ہی دنیا ایک مستحکم اور پرامن مستقبل کی جانب بڑھ سکتی ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر عالمی برادری نے بنیادی اصولوں کی پاسداری نہ کی تو موجودہ عالمی نظام انارکی کا شکار ہو جائے گا، اور دنیا ایک غیر یقینی اور خطرناک صورتحال سے دوچار ہو سکتی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی اور ماحولیاتی اصولوں پر مبنی ایک نیا عالمی اتفاق رائے وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ امن، استحکام اور کرۂ ارض کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ پینل نشست پاکستان کی اس پالیسی کی عکاسی کرتی ہے جس کے تحت وہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر عالمی سفارت کاری، انصاف، موسمیاتی اقدام، اور طویل المیعاد استحکام کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرتا رہے گا۔