اسلام آباد۔4جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ (ایل ڈی ڈی بی) کے وفد کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں پاکستان کے لائیو سٹاک شعبہ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس کے مستقبل کی ترقی کیلئے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ لائیو سٹاک محض زرعی شعبے کا ایک جزو نہیں بلکہ دیہی روزگار کا ستون اور اقتصادی استحکام کا محرک ہے۔وفاقی وزیر نے اس شعبے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ لائیو سٹاک زرعی شعبے کا سب سے نمایاں ذیلی شعبہ ہے، جو پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 14.63 فیصد اور زرعی قدر افزودہ میں 60.84 فیصد حصہ ڈال رہا ہے۔ اس کے علاوہ لائیو سٹاک قومی برآمدات میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہا ہے اور مجموعی برآمدات کا تقریباً 1.6 فیصد اس شعبے سے حاصل ہو رہا ہے۔ لائیو سٹاک مقامی صنعتوں کے لیے خام مال فراہم کرتا ہے، منڈیاں پیدا کرتا ہے، سرمایہ گردش میں لاتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ دیہی خاندانوں کے لیے ایک سماجی تحفظ کا ذریعہ ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ یہ ضرورت کے وقت آمدن فراہم کرتا ہے اور خاص طور پر بارانی علاقوں میں فصل کی ناکامی کی صورت میں ایک تحفظ فراہم کرتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں آٹھ ملین سے زائد دیہی خاندان لائیو سٹاک پر بطور بنیادی ذریعہ آمدن انحصار کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ شعبہ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری کے لیے ایک مثالی میدان ہے جو غریب اور پسماندہ علاقوں میں غربت کے خاتمے کے لیے کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک مضبوط اور فعال لائیو سٹاک شعبہ نہ صرف قومی غذائی تحفظ اور معاشی ترقی میں مددگار ہے بلکہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملکی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے،اگر ہم واقعی پاکستان میں غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں تو لائیو سٹاک شعبہ سب سے موثر اور جامع راستہ فراہم کرتا ہے۔ وفاقی وزیر نے زور دے کر کہا کہ حکومت چھوٹے کسانوں کو بہتر ویٹرنری سروسز، فیڈ کی دستیابی، مالی معاونت اور مارکیٹ تک رسائی جیسی سہولیات فراہم کر کے ان کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔