وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت 81ویں سی پیک جائزہ اجلاس، ترقیاتی منصوبوں میں تیزی لانے پر زور

2

اسلام آباد، 2 جولائی (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت چائنا-پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) منصوبوں پر پیش رفت کا 81 واں جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سی پیک کے مختلف شعبوں بشمول انفراسٹرکچر، توانائی، پٹرولیم، آبی وسائل، خوراک و زراعت، اور خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) پر جاری منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں قراقرم ہائی وے منصوبے پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جلد ہی چینی ماہرین کا ایک وفد پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ اس اہم منصوبے کے تکنیکی  اور پر مالیاتی پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکے۔ وزیرِ منصوبہ بندی نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ مشترکہ ورکنگ گروپس کے اجلاسوں کی کارروائی کو فوری طور پر حتمی شکل دی جائے اور آئندہ 14ویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (JCC) کے اجلاس کی تیاری مکمل رکھی جائے۔

وزیرِ منصوبہ بندی نے کہا کہ سی پیک جائزہ اجلاس ایک اہم فیصلہ ساز فورم ہے جس کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام متعلقہ وزارتیں اور محکمے بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں تاکہ قومی سطح پر ہم آہنگی کے ساتھ منصوبوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔

اجلاس میں اس بات کا بھی عندیہ دیا گیا کہ جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (JCC) کا اجلاس جلد متوقع ہے۔ اس سلسلے میں احسن اقبال نے تمام جوائنٹ ورکنگ گروپس کو ہدایت دی کہ وہ جولائی 2025 کے دوران اپنی اندرونی مشاورت مکمل کریں اور سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے سے متعلق قابل عمل تجاویز جلد از جلد سی پیک سیکریٹریٹ کو بھجوائیں۔

وزارتوں کی جانب سے پیش رفت کی رپورٹس بھی اجلاس میں زیر بحث آئیں۔ احسن اقبال نے بعض وزارتوں کی جانب سے رپورٹ جمع کرانے پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ دیگر وزارتوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنی رپورٹس مقررہ فارمیٹ کے مطابق جلد جمع کروائیں تاکہ تمام منصوبے وقت کے مطابق آگے بڑھ سکیں۔

خصوصی اقتصادی زونز میں بجلی کی فراہمی سے متعلق امور پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیر منصوبہ بندی نے صنعتی ترقی کے لیے مستحکم توانائی فراہمی کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا اور ہدایت دی کہ رشکئی سمیت دیگر زونز میں بجلی کے کنکشن سے متعلق مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے۔

چاغی میں واقع سیہ دیق کاپر مائن منصوبہ بھی اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ رہا۔ وزارت پٹرولیم کو ہدایت دی گئی کہ وہ علاقے میں تانبے کے ذخائر کے امکانات کا جائزہ لے اور اس کی بنیاد پر ایک سملٹنگ پلانٹ کے قیام کی معاشی افادیت پر فزیبلٹی مکمل کرے۔

وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے اجلاس کو بتایا کہ زرعی مشینری تمام صوبوں میں تقسیم کر دی گئی ہے۔ وزیرِ منصوبہ بندی نے تجویز دی کہ تمام صوبائی حکومتوں سے مشینری کے استعمال اور اس کے اثرات سے متعلق فیڈبیک حاصل کیا جائے تاکہ منصوبے کے نتائج کو بہتر طور پر جانچا جا سکے۔

گوادر میں 1.2 ایم جی ڈی سمندر کے پانی کو میٹھا بنانے والے پلانٹ کی پیش رفت پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزارت بحری امور اور گوادر پورٹ اتھارٹی کو کہا گیا کہ وہ پانی کے نرخ، فراہمی کا نقشہ، اور آپریشنل ذمہ داریوں پر مشتمل مکمل منصوبہ پیش کریں۔ وزیر منصوبہ بندی نے تجویز دی کہ پلانٹ کی باقاعدہ افتتاحی تقریب منعقد کی جائے تاکہ گوادر میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حکومتی عزم کو اجاگر کیا جا سکے۔

اجلاس میں سیکرٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، اور وزارت خارجہ، داخلہ، مواصلات، اقتصادی امور، توانائی، پٹرولیم، سرمایہ کاری، خوراک و زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بحری امور، صنعت و پیداوار، گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، اور سی پیک سیکریٹریٹ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔