اقوام متحدہ، 3 جولائی (اے پی پی): پاکستان نے ہیٹی میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ہیٹی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں قومی بیان دیتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب اور جولائی کے مہینے کے لیے سلامتی کونسل کے صدر، سفیر عاصم افتخار احمد نے کونسل پر فوری اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل نے کئی بار ہیٹی کی صورتحال پر بحث کی ہے، مگر صرف الفاظ نہ خونریزی روک سکتے ہیں، نہ بھوکے لوگوں کو کھانا دے سکتے ہیں۔ آدھے اقدامات کا وقت گزر چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اب فیصلہ کن، اجتماعی اور فوری طور پر عمل کرنا ہوگا، قبل اس کے کہ ہیٹی کی مصیبت ناقابلِ واپسی بن جائے۔
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ جرائم پیشہ گروہوں نے ہیٹی کی سڑکوں کو میدانِ جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خودساختہ انصاف کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، مسلح گروہوں میں بچوں کی شمولیت بڑھ رہی ہے، معیشت تباہ ہو چکی ہے، اور بنیادی سہولیات کے نظام کے ٹوٹ جانے سے لاکھوں ہیٹی باشندے خوف اور شدید بھوک کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے ہیٹی میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے چار نکات پر زور دیا۔سفیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہیٹی کو درپیش مسائل صرف سیاسی یا سیکیورٹی نوعیت کے نہیں بلکہ ان میں دیرینہ سماجی، معاشی اور ترقیاتی چیلنجز بھی شامل ہیں، جن کے حل کے لیے ایک جامع حکمت عملی درکار ہے تاکہ پائیدار امن قائم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں اتفاقِ رائے پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، بشمول سیکریٹری جنرل کی سفارشات پر عملدرآمد کے، تاکہ ہیٹی کے عوام کو سلامتی اور امید فراہم کی جا سکے۔