پاکستان اور ترکی نے اپنے اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کے پختہ عزم کا اظہار کیا

3

اسلام آباد،09 جولائی(اے پی پی): پاکستان  اورترکیہ نے  دفاع، تجارت، توانائی، ثقافت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے سمیت اہم شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے  اور دوطرفہ تجارتی حجم کو 5  ارب ڈالر  تک بڑھانے کا عزم ظاہر  کرتے ہوئے کہا ہے کہ  پاکستان اور ترکیہ کئی علاقائی اور عالمی معاملات پر یکساں موقف رکھتے ہیں، اعلیٰ سطحی وفود کے باہمی تبادلے دونوں ممالک کے مستحکم تعلقات کے عکاس ہیں  ۔ اس بات کا اظہار نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار  اور ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان  نے بدھ کو یہاں مشترکہ پریس کانفرنس  میں  کیا۔  انہوں  نے اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک تعاون کونسل  کے تحت قائم کی گئی 12 مشترکہ قائمہ کمیٹیوں کی جاری پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے دورہ پاکستان  پر آئے ہوئے ترکیہ کے وزیرخارجہ حاقان فیدان  اوروزیر دفاع یاشارگلر کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے اعلی ٰ سطح کے وفود کے باہمی تبادلے دونوں ممالک کے مستحکم برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے باہمی تعلقات انتہائی مستحکم ہیں  اور مختلف دو طرفہ اور علاقائی امور کے حوالے سے ہم ایک دوسرے سے قریبی رابطے میں رہتے ہیں ،تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں پہلے کے مقابلے میں اب   اس طرح کے رابطے انتہائی ضروری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ترکیہ کی دفاعی صنعت کی صلاحیتوں کا معترف ہے اور ہم ترکیہ کے تجربات سے استفادہ  کے خواہشمند ہیں، ہم خطے میں امن و سلامتی کے لئے ترکیہ سے اپنے تعلقات کو مزید وسعت  دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری ترک وزیر خارجہ سے 21 اور22جون کواو آئی سی کونسل آف فارن منسٹرز کے اجلاس کے موقع پر استنبول میں ملاقات ہوئی تھی  اور گزشتہ ہفتے  آذربائیجان میں منعقدہ ای سی او سمٹ کے موقع پربھی ان سے سائیڈ لائن ملاقات ہوئی۔  واضح رہے کہاکہ اقتصادی کوآپریشن کونسل  کے فروری 2025 میں اسلام آباد میں منعقدہ  اعلیٰ سطحی  گزشتہ اجلاس کے دوران  وزیراعظم محمد شہباز شریف اورترک صدررجب طیب ایردوان  نے باہمی اتفاق رائے سے دونوں ممالک کے وزراخارجہ کی مشترکہ صدار ت میں جوائنٹ ورکنگ کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ اعلیٰ سطح کی سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل    فریم ورک کے تحت قائم   12 جوائنٹ سٹینڈنگ کمیٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے۔سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج ہم نے جوائنٹ کمیشن کے  پہلے اجلاس کے دوران مشترکہ طور پر ان  سٹینڈنگ کمیٹیوں کی کارکردگی پر تفصیلی غور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ بعض کمیٹیوں کے اجلاس منعقد ہوچکے ہیں  یا آئندہ  چند ہفتوں  میں منعقد کئے جائیں گے ، سکیورٹی،  انٹیلی جنس اور دفاع کے حوالے سے حال ہی میں قائم کردہ کمیٹی کا اجلاس 24جولائی کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا جبکہ تجارت و سرمایہ کاری کی کمیٹی  کا اجلاس 20 جون کو منعقد ہوا، دفاعی پیداوار کی صنعت کے حوالے سے قائم کمیٹی  کا اجلاس ستمبرکے اواخر میں منعقد ہوگا۔نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ  کمیٹی برائے ٹرانسپورٹ و کمیونیکیشن کا اجلاس  آئندہ ہفتے متوقع ہے، اسی طرح دیگرکمیٹیوں بشمول صحت، سائنس و ٹیکنالوجی ،سوشل سیکٹر ڈویلپمنٹ ، کلچر اینڈ ٹورازم ،ایگریکلچر اینڈ واٹر، انرجی اینڈ پاور، بینکنگ  اینڈ فنانس  اورسیاسی و سفارتی  کوآرڈینیشن کمیٹیوں کےا جلاس بھی آنے والے مہینوں میں ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ  آج کے اجلاس کے دوران میں نے اورمیرے ترک ہم منصب نے   استنبول میں منعقدہ او آئی سی کونسل آف فارن منسٹرز کے اجلاس  اوروزیراعظم  محمد شہباز شریف اور ترکیہ کے صدررجب طیب ایردوان کی آذربائیجان میں منعقدہ سمٹ کے موقع پر ہونے والی  ملاقات کے دوران  کئے گئےفیصلوں پر فالو اپ پر تفصیلی غوروخوض بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں حالیہ ملاقاتوں کے دوران کئے گئے فیصلوں پرعملدرآمدکی رفتار پر مطمئن ہیں ،  فریقین کی جانب سے موثر طور پر عملدرآمد کا جائزہ لے رہے ہیں  اور ہم کراچی میں ترکیہ کے کاروباری و صنعتی اداروں کے لئے مخصوص ایک مشترکہ خصوصی اقتصادی زون کے قیام کا بھی جائزہ لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ استنبول ، تہران اور اسلام آباد ٹرین بحال ہوچکی ہے اور اس حوالے سے وفود کی سطح اس کے روٹس کا تعین کیا جائے گا۔ سینیٹراسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے  پہلے ہی مظفرآباد میں  معارف سکول کی تعمیر کےلئے زمین الاٹ کردی ہے،معارف فائونڈیشن کا ایک وفد  آج مظفر آباد کا دورہ کررہا ہے تاکہ متعلقہ مقام پرسکول کی تعمیرکو حتمی شکل دی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ  ترکیہ کی کمپنیاں پاکستان میں دانش یونیورسٹی میگا پراجیکٹ کے تحت  جناح میڈیکل کمپلیکس  کے قیام  کا جائزہ بھی لے رہی ہیں،اسی طرح ترک کمپنیاں پاکستان میں آف شورڈرلنگ پراجیکٹس میں بھی شامل  ہوں گی  اور اس حوالے سے انہوں نے انتہائی گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اسی طرح ترک کمپنیاں پاور سیکٹر میں  بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں(ڈسکوز) کی نجکاری میں دلچسپی رکھتی ہیں ۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ انسداد دہشت گردی کے مقابلے کےلئے استعداد کار  میں اضافے  کےلئے بھی موثرشراکت داری کو یقینی بنارہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم شپ بریکنگ ، کولڈسٹوریج اور میونسپل  اینڈ ایگریکلچرواٹر کے بہتر استعمال کے لئے بھی  ترکیہ کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ  گزشتہ 11 برس سے غیرفعال جوائنٹ منسٹرل کمیشن کو فعال کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے، ہمارے وزیر تجارت جام کمال خان اور ترکیہ کے وزیر دفاع  یاشار گلر بہت جلد جوائنٹ منسٹرل کمیشن کے اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے، یہ تمام اقدامات آئندہ سال ترکیہ میں ہونے والے    وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر کی مشترکہ صدارت  میں منعقد ہونے والے آٹھویں ہائی لیول سٹرٹیجک  کوآپریشن کونسل کے اجلاس کو کامیاب بنانے کےلئے مستحکم بنیادیں فراہم کریں گے۔پریس کانفرنس کے اختتام پرنائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نےکہا کہ پاکستان  ترکیہ کو قابل اعتماد دوست اور برادرملک سمجھتا ہے، ترک قوم ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑی رہی ہے اور تاریخ اس بھائی چارے کی مثالوں سے بھری پڑی ہے جس کی تازہ مثال پاک بھارت حالیہ تنازعے میں بھی نظرآتی ہے، پاکستان اور ترکیہ کےمنفرد  برادرانہ تعلقات  کی الفاظ میں تشریح نہیں کی جاسکتی، ان تعلقات کو سمجھنے کےلئے پاکستانی یا ترک ہونے کی ضرورت ہے، ہم ایک دوسرے کےلئے عزت اور احترام کا جذبہ رکھتے ہیں ، پاکستان ترکیہ کے ساتھ اپنے بھائی چارے کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے ترک بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آج رات میں اور میرے ترک ہم منصب  حاقان فیدان  آسیان ریجنل فورم اجلاس میں شرکت کےلئے  ملائیشیا  روانہ ہورہے ہیں  اور میں وہاں بھی ان کے ساتھ تبادلہ خیال جاری رکھنے کےلئے پرامید ہوں۔ اس موقع پر ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے  سینیٹر اسحاق ڈار کی گفتگو پر اظہار تشکرکرتے ہوئے کہا کہ  ان کی گفتگومیرے دل کی آواز ہے اور یہ دونوں ممالک کے مشترکہ اعلامیہ کے مترادف ہے۔ انہوں نے  صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں  اپنے وزیر دفاع کے ہمراہ خوبصورت شہراسلام آباد میں  موجودہوں اور ہمارا دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔ اس موقع پر میں نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ کا پرتپاک میزبانی پر شکرگزار ہوں ،پریس کانفرنس سے قبل ہم نے وفود کی سطح پرملاقات کی ہے اوربعد ازاں ہم وزیراعظم محمد شہباز شریف سے بھی ملاقات کررہے ہیں ۔ اسی طرح فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے بھی ہماری ملاقات ہوگی،ترکیہ اور پاکستان کے باہمی برادرانہ تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں ، دونوں اقوام کے تعلقات  مستقبل میں مزید بہتر نتائج فراہم کریں گے، ہمارے تعلقات کسی واقعہ کی بنیاد پر قائم نہیں ہیں بلکہ  دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ  معیشت ، انرجی ، دفاعی صنعت، تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں  ہم نے باہمی تعاون کو وسعت دی ہے اور آج کے اجلاس کے دوران  پاکستان اور ترکیہ نے  اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس  میں کئے گئے تبادلہ خیال اور فیصلوں پرعملدرآمد کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر کی ہدایات کی روشنی میں  ترکیہ کے تمام ادارے اس فریم ورک کے تحت  اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کےلئے جامع اقدامات کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم باہمی تجارت کو 5 ار ب ڈالر تک وسعت دینے کےلئے پرعزم ہیں ، مختلف معاشی شعبوں میں ہم دو طرفہ شراکت داری کو وسعت  دینے کے امکانات کاجائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  اسی فریم ورک کے تحت پاکستان اور ترکیہ کی نیشنل آئل کمپنیوں نے اپریل2025 میں ایک معاہدہ پردستخط بھی کئے ہیں جو انتہائی اہمیت کا حامل اقدام ہے۔ انہوں نے  کہا کہ اس معاہدہ کے تحت ہماری کمپنیاں مشترکہ طور پرپاکستان میں تیل و قدرتی گیس کے ذخائر کی تلاش کے لئے آف شور ڈرلنگ کے منصوبوں میں   کام کریں گی ،یہ معاہدہ ہمارے ڈھانچہ جاتی تعاون کی تازہ ترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے فضائی رابطے  باعث اطمینان ہیں تاہم    ترکیہ پاکستان کےساتھ زمینی و آبی رابطو ں میں اضافہ کا خواہش مند ہےجو ہمارے کاروباری تعلقات میں وسعت کےلئے ضروری  ہے، اس حوالے سے تکنیکی شراکت داری پر کام جاری ہے۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم تعلیم کے شعبے میں باہمی شراکت داری کو بھی بنیادی اہمیت دیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ترکیہ کی معارف فائونڈیشن کے پاکستان میں 80 سے زائد سکول  کام کررہے ہیں اور اس تعلیمی نیٹ ورک کو مزید وسعت دی جارہی ہے۔ انہوں نے تعلیمی نیٹ ورک کے فروغ کےلئے سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور حکومت پاکستان کے اقدامات پر اظہار تشکر کیا اورکہا کہ  ترکیہ اور پاکستان دفاعی پیداوار کی صنعت کے شعبہ میں تعاون کے فروغ کےلئے  بھی  متعدد اہم اقدامات  کررہے ہیں اورمختلف شعبوں میں باہمی تعاون و شراکت داری کے فروغ کےلئے کئے گئے اقدامات باعث فخر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں دفاعی پیداوار کی صنعت کے حوالے سے ہماری شراکت داری مزیدوسیع ہوگی جو دونوں ممالک کی سکیورٹی کےلئے انتہائی ضروری ہے اور یہ ایک سٹرٹیجک اقدام بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک طویل عرصہ سےدہشت گردی   کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں  اورہم پرعزم ہیں کہ ہم دہشت گردی کے خاتمہ کو یقینی بنائیں گے۔    انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کےلئے ہم باہمی تعاون کو جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی پرزور مذمت بھی کی اورکہا کہ  ترکیہ میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کےلئے پاکستا ن کا تعاون ہمارے لئے انتہائی اہم سپورٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمالی جمہوریہ قبرص کے حوالے سے پاکستان کا موقف ہمارے لئے بہت اہم ہے اور ہم اس سپورٹ پرپاکستان کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ آنے والے وقت میں  پاکستان اور ترکیہ کے باہمی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ خطے کی حالیہ صورتحال  اور بحران کے تناظر میں ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے کہا کہ  اس حوالے سے پاکستان اور ترکیہ کے باہمی تعلقات، یکجہتی  اور شراکت داری  انتہائی ضروری ہے جس کی ہمارے ممالک میں امن واستحکام کےلئے قیام کےلئے اشد ضرورت بھی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی تعاون اور شراکت داری کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔ پاکستان ترکیہ اورآذربائیجان  کی  سہ فریقی  مشاورت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صدر نے واضح کیا ہے کہ جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور نہ ہی امن میں کوئی شکست خوردہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے بارے میں ہمارا یہی موقف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ اپریل اورمئی کے دورا ن پاک بھارت کشیدگی  پرترکیہ سمیت پوری عالمی برادری کو تشویش تھی  تاہم اس کشیدگی کے دوران پاکستان  نے  دانشمندانہ اور مدبرانہ کردار ادا کیا ہے جس کی عالمی برادری معترف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی یا تنازعہ ہوتواس کے خوفناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے  فیصلہ کوایک اہم فیصلہ سمجھتے ہیں  ۔ انہوں نے کہا کہ کشیدگی کے خاتمہ کےلئے فریقین  کے درمیان بامعنی مذاکرات کی ضرورت ہے، ترکیہ ہمیشہ مذاکرات کی معاونت کےلئے تیار ہے تاکہ خطے میں امن وامان قائم ہو اور تنازعات کو ختم کیاجاسکے۔ ایران پر اسرائیلی جارحیت کے بارے میں ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے  جس کی دونوں ممالک  اعلیٰ سطح پر پرزور مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی حملے اور جارحیت نہ صرف ہمارے خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے شدید خطرہ ہیں۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ایران۔ اسرائیل جنگ بندی مستقل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ  ہم نے فریقین کو مذاکرات شروع کرنے پر آمادہ کرنے کے پیغامات بھیجے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ تنازعہ کے فریقین سے رابطہ کے ذریعے امن کے قیام کیلئے کوشاں ہیں ، ترکیہ یقین رکھتا ہے کہ تنازعات کا مذاکرات کے ذریعے پرامن حل ہو سکتا ہے اور اس حوالہ سے ہم مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔  غزہ کی صورتحال  ،جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مصالحتی کردار ادا کرنے والے ممالک  کے ساتھ مشاورت میں شریک ہیں تاکہ اسرائیلی جارحیت اور حملوں کو روکا جا سکے اور غزہ میں امن قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ  ہم فلسطینی عوام اور فلسطین کے موقف کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے دوطرفہ رابطوں اور تعلقات میں وسعت و استحکام کیلئے مزید اقدامات کئے جائیں گے۔ پریس کانفرنس کے آخر میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے پرتپاک میزبانی پر اظہار تشکر کیا۔