قومی اسمبلی اجلاس

285

اسلام آباد دسمبر ۸(اے پی پی)قومی اسمبلی میں سوالات کے جوابات نہ آنے پر سپیکر کا اظہاربرہمی ، ایاز صادق کہتے ہیں صورتحال برقراررہی تو کسی نا کسی کو فارغ کرنے کیلئے وزیراعظم کو لکھنا پڑے گا۔  حکومت ایک بار پھر کورم پورا کرنے میں ناکام رہی، اجلاس ملتوی کرنا پڑگیا۔ تفصیل جانتے ہیں اس رپورٹ میں

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرایازصادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ کی جانب سے جوابات نہ آنے پراسپیکرایازصاد​ق نے شدید برہمی کا اظہار کیا ، اسپیکرنے جوائنٹ سیکرٹری اورسیکشن افسروزارت داخلہ کو فوری سیکرٹری داخلہ کوساتھ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے ایوان سے نکال دیا ، اسپیکرنے آج ایوان کی کارروائی کا خرچہ سیکرٹری داخلہ سے وصول کرنے کا بھی عندیہ دیا۔

وزیرمملکت داخلہ نے کچھ سوالات صوبوں سے درکارہونے کا عذر پیش کیاتو سپیکرنے کہاکہ اکثرسوالات کا صوبوں سے کوئی تعلق نہیں ان کے جواب کہاں ہیں، اراکین کے سوالات کا وزارتیں جواب نہیں دیتیں، شیریں مزاری نے وزراء کوقابل احتساب بنانے کا مشورہ دیا تواسپیکرنے کہاکہ صورت برقراررہی توکسی نا کسی کوفارغ کرنے کیلئے وزیراعظم کولکھنا پڑے گا، شہریارآفریدی نے سیف سٹی منصوبے پراعتراض کرتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد پولیس ٹارچ کے ذریعے گاڑیاں چیک کرتی ہے جس پر وزیر مملکت طلال چوہدری نے جواب دیا کہ سیف سٹی منصوبہ ماضی کی حکومت نے موجودہ حکومت کے گلے میں ڈالا جسے نہ اگل سکتے ہیں نہ ہی نگل سکتے ہیں۔

اسلام آباد کی جانب مارچ ، دھرنے اور احتجاج کرنے والوں کوتنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ اب اسلام آباد پرچڑھائی کرنے والوں کو صرف آنسوگیس نہیں بلکہ اور بھی بہت کچھ سہنا پڑے گا ،ٹیئرگیس کے علاوہ اوربھی دیگر آلات  لائے جارہے ہیں ، نفیسہ شاہ نے فیض آباد معاہدہ کے بعد پولیس کے مورال کا سوال اٹھایا توطلال چوہدری نے بتایاکہ تمام جماعتوں نے قانون پاس کیا تاہم کسی میں اخلاقی جرات نہیں تھی الزام صرف حکومت کو دیا گیا ، فیض آباد آپریشن کے حوالے سے وزیرداخلہ ایوان کو پیر کو اعتماد میں لیں گے۔

وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل نے کہاکہ حبیب بنک کی نیویارک برانچ پر منی لانڈرنگ کا کوئی الزام نہیں، حبیب بنک نے امریکی معیار کے مطابق اکیوپمینٹنس استعمال نہیں کیئے، موجودہ حکومت نے اپنے دور میں لیئے ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کردی ایوان کو بتایا گیا کہ جون 2013 تک پاکستان پر ملکی اور غیر ملکی قرضوں کا حجم 8686 ارب روپے تھا رواں سال ستمبر تک پاکستان کے قرضے 13510 ارب روپے تک پہنچ گئے موجودہ حکومت کے دور میں 4824 ارب روپے قرضہ لیا گیا کثیرالجہتی قرضوں کی مد میں 13375 ارب روپے حاصل کیئے گئےجن کی مد میں 7377 کی ادائیگی کی گئی- ایک مرتبہ پھر حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی، کورم کی نشاندہی رکن اسمبلی شازیہ صوبیہ نے کی۔ گنتی پر کورم پورا نہ نکلاجس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔

اے پی پی/صائمہ/فرح/ وی این ایس اسلام آباد