مکہ مکرمہ، سعودی عرب 12 دسمبر (اے پی پی): وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے مکہ مکرمہ میں منعقدہ اسلامک ورلڈ لیگ کی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرقہ وارانہ اور انتہا پسندانہ فکر کو پسپا کرتے ہوئے اسلامی اتحاد کے لئے سنجیدہ کوشش وقت کی اہم ضرورت ہے اور مجھے خوشی ہے کہ دنیا بھر سے مسلمان سکالر اس اہم موضوع پر کام کر رہے ہیں۔
اسلامی اتحاد کو فرقہ واریت اور خارجیت سے درپیش خطرات کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر نور الحق قادری نے کہا کہ میں آپ سب کو حکومت پاکستان بالخصوص وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق اس کانفرنس کی کامیابی اور امت کی سلامتی کے لئے دعائیں بطور ہدیہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومتِ پاکستان اور پاکستانی قوم کی طرف سے مملکت سعودی عرب اور خادمِ حرمین شریفین سلمان بن عبدالعزیز کا مشکور ہوں جنہوں نےاس اہم موضوع پر دنیا کی سب سے مقدس جگہ مکہ المکرمہ میں اس بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاداس وقت کیا جب ہمیں نہ صرف علماء اور مبلغین کےمابین اتحادکو مزید بڑھانے، انکے نظریات میں ہم آہنگی پیدا کرنے، اعتدال کے فروغ کی ضرورت ہے بلکہ مسلمانوں کے مابین محبت و امن میں اضافے، بھائی چارے میں مضبوطی اور مسلم امۃ کی جانب امتیازی سلوک اور علیحدگی کےبیانیے کی شدید مذمت کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
پیر نور الحق قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ سعودی عرب اور اس کی قیادت نے قومی اتحاد کو مضبوط کرنے میں ،افرادِ معاشرہ کے مابین اتفاق اور اتحاد پیدا کرنے کے لئے مذاکرات کی اہمیت پر ہمیشہ زور دیا ہے، نیزمذہبی، فکری اور علاقائی امتیاز اور تعصب سے بچنے اور متعصبانہ زبان کے استعمال سے گریز کرنے کا پرچار کیا ہے۔آج یہاں رابطہ عالمِ اسلامی کے جھنڈے تلے منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں ہم سب کی موجودگی اس کا واضح ثبوت ہے۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ ہم رابطہ عالمِ اسلامی کی کوششوں سے نہ صرف بخوبی آگاہ ہیں۔ہم اس سال جولائی میں رابطہ عالمِ اسلامی اوررابطۃ العالم للعلماء مراکش کے مابین ریسرچ اور معلومات کے تبادلے کے میدان میں طے پانے والے ایک معاہدے سے بھی آگاہ ہیں
جس کا مقصدتجربات کے تبادلے اور انتہاپسندی اور تشدد سے لڑنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال اور علمی سرگرمیوں کو منظم کرنا ہے۔ جیسا کہ رابطہ کی طرف سے معاہدے پر دستخط کے بعد یہ واضح کیا گیا کہ معاہدے کا مقصد اسلامی دین کی سچائی کو واضح کرنا اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کے تصورات کو اسلامی دنیا سے ختم کرنا ہے۔ بیشک رابطہ عالمِ اسلامی اسلامی ممالک کے لئے چھتری کی مانند ہے اوراسلام کے نظریہ اعتدال کا فروغ اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں،’ ’اور اسی طرح ہم نے تمہیں امت وسط بنایا ہےتاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو‘‘ اعتدال کے حوالے سے یہ اسلامی فکر ہر عمر، وقت اور جگہ کے لئے بیان کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا کہ اسلامی دنیا کو متحد کرنے کے لئے سخت محنت کرنا ضروری ہے اور ہمیں مسلمانوں کو امتیازی سلوک اور علیحدگی کے خطرات سےمطلع کرنا ضروری ہے. ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں وزارت مذہبی امور اور ہم آہنگی کے ساتھ آپ کو معاہدہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں، جیسا کہ آپ نے مراکش اور الجزائر کے ساتھ کئے۔ میں فخریہ ذکر کرنا چاہتا ہوں ہوں کہ پاکستان میں رابطہ کا دفتر1978 میں قائم کیا گیا تھا ۔میں پاکستان میں رابطہ عالمِ اسلامی کے دفتر کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہوں اور خراج ِتحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔
اس موقع پر میں یہ یاد کرانا چاہتا ہوں کہ اس عہدے کی ذمہ داریاں لینے کے بعد آپ کے اس قابلِ تحسین دور کا آغاز اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دورے سے ہوا تھا۔ میری خواہش ہے کہ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ’’اسلام اور بین المذاہب ہم آہنگی‘‘ کے موضوع پر رابطہ عالمِ اسلامی کے اشتراک سے مستقبل قریب میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کریں۔
اے پی پی/احسان/نائلہ
وی این ایس سعودی عرب