اگلے چار سے پانچ ہفتوں میں اسٹریٹ چلڈرن کےحوالے سے ایک جامع پالیسی لے کرآئیں گے، شہریار آفریدی

270

 

 

 

اسلام آباد، 07 جنوری (اے پی پی): سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ وزیر مملکت  برائے داخلہ، متعلقہ حکام اور  کمیٹی  ممبران نے اجلاس میں شرکت کی۔

چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ سے اورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ کے اجراء میں تاخیر کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ اس حوالے سے ہم وزارت داخلہ کو خط لکھیں گے۔

رحمان ملک نے نائیکوپ کے اجراء کے حوالے سے مسائل  بھی سیکرٹری داخلہ کو بتائے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نادرا اس حوالے سے کمیٹی کو بریف کریں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے 2018 کی رپورٹ کی کاپی بھی وزارت داخلہ کمیٹی کو فراہم کرے۔ ہمیں رپورٹ پر کافی تحفظات ہیں اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

ممبران کمیٹی نے اسلام آباد کے اندر اسٹریٹ چلڈرن کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے حوالے سے قانون سازی کرنے کا کہا تاکہ اسٹریٹ چلڈرن کے مسائل سے نمٹا جا سکے۔

کمیٹی نے یہ تجویز دی کہ ایسے والدین یا گینگز جو بچوں کو بھیک مانگنے پر مجبور کرتے ہیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور ان کو کم سے کم تین سال کی سزا اور جرمانہ عائد کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی نے یہ سفارش کی ہے کہ اسلام آباد میں بچوں کے بھیک مانگنے پر مکمل پابندی عائد کی جائےاور  حکومت ایسے فلاحی ادارے بنائے جہاں ان بچوں کو تعلیم اور باقی سہولیات مہیا کی جائیں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے کمیٹی کو اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اسٹریٹ چلڈرن کے حوالے سے ہم قانون سازی کریں۔ ہمارے ملک میں ڈومیسٹک چائلڈ لیبر کا کوئی قانون ہی نہیں ہے۔ ملک میں خواتین اور بچوں کی حفاظت کے لئے  قوانین موجود ہیں مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ہم اگلے چار سے پانچ ہفتوں میں اس حوالے  ایک جامع پالیسی کے ساتھ آئیں گے۔  اس سلسلے میں وزیر برائے ہیومن رائٹس کو بھی بلایا جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر اس حوالے سے کام کریں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ شمالیُ اور جنوبی بلوچستان میں ہیومن ٹریفیکنگ کا مسئلہ سب سے زیادہ ہے۔ جنوبی بلوچستان کے لئے ہمارے پاس صرف تیس ہزار ایف سی کے اہلکار موجود ہیں جو کہ ناکافی ہیں وہاں سیکیورٹی مہیا کرنے کے لئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ میٹنگ بلوچستان میں رکھی جائے اور وہاں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلایا جائے۔

چیئرمین کمیٹی کہا کہ ایف آئی اے سے ہیومن ٹریفیکنگ کے حوالے سے مکمل رپورٹ مانگ لیتے ہیں۔

شہریار خان آفریدی نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم بلوچستان میں بہت سے نئے اقدامات اٹھانے لگے ہیں جیسے امیگریشن کی سہولت اور تجارت کی سہولیات۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو وسائل مہیا کر دئیے جاتے ہیں مگر وہاں عوام کی فلاح کے لئے کام نہیں کیا جاتا ور آخر میں الزام اسلام آباد پر آتا ہے کہ وفاق صوبوں کو وسائل مہیا نہیں کر رہا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے بھی کام کرنا ہے  کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے وسائل ملنے کے باوجود بھی کام کیوں نہیں کر رہے۔

اے پی پی/صائمہ/فرح

وی این ایس اسلام آباد