پی آئی اے کا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے لئیے مارچ میں پانچ سالہ “بزنس پلان” کا اعلان کریں گے، سی ای او ارشد ملک

227

اسلام آباد،  15 جنوری (اے پی پی): قومی ائیر لائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک نے کہا ہے کہ پی ائی اے کا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے لئیے مارچ میں پانچ سالہ “بزنس پلان” کا اعلان کیا جائے گا۔

آج پریس انفارمیشن ڈیپارٹمینٹ میں پریس کانفرنس میں ارشد ملک نے بتایا کہ قومی ائیر لائن کے بارے میں سچی باتوں کے ساتھ  بہت باتیں غلط بیان کی گئیں تھیں۔ گزشتہ تین ماہ میں پی آئی اے کے معاملات پر بہت گہرائی سے جائزہ لیا گیا اور بنیادی مسائل کی شناخت کر لی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی ائیر لائن میں گھوسٹ ملازمین، جعلی ڈگری ہولڈرز وغیرہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوۓ 07 پائلٹس سمیت 73 کیبن کریو 200 گھوسٹ ملازمین اور 388 جعلی ڈگری ہولڈرز کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ ارشد ملک نے ماض کی انتظامی نا اہلیوں کا ذکر کرتے ہوۓ بتایا کہ چھ جہاز، جن کو تکنیکی بنیادوں پر نہیں اُڑایا جارہا تھا، کے انجن، شیشے اور مہنگے parts چوری کئیے جاتے رہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے نئے ائیرپورٹ پر قومی ائیر لائن کو جلدی میں اور زبردستی منتقل کرنے سے بھی بہت نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں جہازوں، گراونڈ سروس اور کیبن سے متعلقہ سامان کو سوپروائز نہ کیا جاسکا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پی آئی اے یونین کے زیر اثر ملازمین مخصوص طبقے کے مفاد کے لئیے کام کرتے تھے جس سے عام مسافر عدم توجیح کا شکار رہا۔ ملازمین کی رہائیشوں میں دوسری اور تیسری نسل براجمان ہے جسے کبھی کسی نے پوچھ گچھ نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ کئی ایسے روٹس پر فلائنگ جاری رہی جسکا مسلسل نقصان ہوتا رہا۔ قومی ائیر لائن کے 07 بیرونِ ملک ذاتی گیسٹ ہاؤسز ہونے کے باوجود کراۓ پر عمارات لی جاتی رہیں۔

سی ای او نے کہا کہ پی آئی اے پر 431 ارب روپے کے واجبات ہیں، دو سو سینتالیس ارب کے قرضے، ایک سو چوالیس ارب روپے کی دیگر واجب الادا رقم کے علاوہ چار ارب روپے کے ماہانہ اخراجات ہیں جبکہ تین ارب روپے کے آپریشنل نقصانات ہیں۔

ارشد ملک کا کہنا تھا کہ پانچ سالہ بزنس پلان کے علاوہ حج آپریشن، چھے گراؤنڈ شدہ جہازوں کو واپس دھارے میں لانا، گراؤنڈ سروسز کے معیار کی بحالی، آسان ٹکٹ ریزرویشن طریقہ کار اور دوران پرواز مسافروں کی خدمات کو بہتر بنانا ہماری ترجیحات ہیں۔ ماضی کی تمام خرابیوں اور خامیوں کے باوجود پی آئی اے میں پروفیشنل لوگ موجود ہیں جو قومی ائیر لائن کے معیار کی بحالی میں اپنا بہترین کردار نبھا رہیں ہیں۔

پریس کانفرنس میں وزیر ایوی ایشن میاں محمد سومرو اور وزیر اعظم کے مشیر افتخار درانی بھی موجود تھے۔

صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوۓ افتخار درانی نے کہا کہ 2008 میں جمہوریت بحال ہوتے ہی پی آئی اے کی زبوں حالی شروع ہوگئی تھی اور گزشتہ دس سالوں میں پی آئی اے کا بُرا حال ہو گیا۔

اے پی پی/حمزہ/فرح

سورس: وی این ایس اسلام آباد