صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ جلال آباد میں پاکستانی سفارت کار کا بےرحمانہ قتل افسوس ناک ہے۔ افغانستان کو سفارت کاروں کی حفاظت اور علاقائی امن و استحکام کے لیے اپنی ذمہ داری بھر پور طریقے سے ادا کرنی چاہیے۔

367

 

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ جلال آباد میں پاکستانی سفارت کار کا بےرحمانہ قتل افسوس ناک ہے۔ افغانستان کو سفارت کاروں کی حفاظت اور علاقائی امن و استحکام کے لیے اپنی ذمہ داری بھر پور طریقے سے ادا کرنی چاہیے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ جلال آباد میں پاکستانی سفارت کار کا بےرحمانہ قتل افسوس ناک ہے۔ افغانستان کو سفارت کاروں کی حفاظت اور علاقائی امن و استحکام کے لیے اپنی ذمہ داری بھر پور طریقے سے ادا کرنی چاہیے، پاکستان اس سلسلے میں اپنے برادر ہمسایہ ملک کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گا۔

صدر مملکت نے یہ بات ایوان صدر میں107ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر ریکٹر، نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی عظمت علی رانجھا اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اسد حیا الدین کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و ترقی کا خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں افغانستان کو پاکستان پر اعتماد کرنا ہو گا۔ مجھے یقین ہے کہ افغانستان مستقبل میں پاکستان کا قریب ترین دوست ہو گا۔

صدر مملکت نے کہا جمہوریت کے استحکام کے لیےآئین ہمیں غیر مبہم رہنمائی فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے عوام کو اپنے ضمیر کے مطابق رائے کے اظہار اور اپنی خواہشات کے مطابق آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب کے ذریعے حکومت بنانے کا حق دیا گیا ہے۔ حال ہی میں حکومت نے انتخابی عمل کو  بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کی منظوری بھی دی ہے جس سے نظام میں مزید بہتری آئے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اٹھارھویں ترمیم کے تحت وفاق کی تمام اکائیوں کو ان کی خواہش کے مطابق مزید حقوق بھی مل چکے ہیں، اس سلسلے میں اگر کچھ تحفظات بھی پائے جاتے ہیں تو قومی سطح پر تبادلہ خیال کے ذریعے ان پر غور و فکرکا سلسلہ بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں عوام کی امنگوں کے مطابق تمام مسائل کا حل ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ  جمہوریت ایک طرزِ زندگی ہے جس کے استحکام کے لیے معاشرے میں انتہائی نچلی سطح پر ذہن سازی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کی بھی اس سلسلے میں تربیت کرنی چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی منصوبہ بندی میں وفاق کے علاوہ تمام صوبائی حکومتیں اورمتعلقہ ادارے شامل ہیں۔ اس منصوبے پرعمل درآمد کے لیے بلوچستان کے عوام اور تاجر برادری کی فعال نمائندگی موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک کے روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اس منصوبے سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہو گا۔حال ہی میںNUML  یونیورسٹی نے اپنا ایک کیمپس بلوچستان میں قائم کیا ہے تاکہ بلوچ نوجوانوں کو چینی زبان کی تربیت دی جا سکے جو مستقبل میں ان کے کام آئے گی اور طرح روزگار کے مواقع بھی کھلیں گے۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ فاٹا کے انضمام کے بارے میں سیاسی سطح پر اختلاف ِ رائے موجود ہے۔ قومی معاملات میں اس طرح کی صورتِ حال بھی وسیع تر مشاورت کی ایک شکل ہوتی ہے۔ جمہوری نظام میں اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں قومی امور پر کھلے بحث و مباحثے کے نتیجے میں زیادہ مفید اور قابلِ عمل تجاویز سامنے آتی ہیں۔

اس موقع پر صدر مملکت نے شرکا کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔

حمزہ رحمٰن/اے پی پی/فرح