صدر مملکت کا ایوان صدر میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب

267

اسلام آباد:صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ سرزمین کشمیر سے ابھرنے والی خالصتاً مقامی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے بھارت ہمیشہ سے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرتا آیا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اب دنیا کے مختلف حصوں میں سرگرم بدنام عسکریت پسندوں کو مقبوضہ کشمیر میں متحرک کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں تاکہ حقیقی تحریک آزادی کو سبوتاژ کیا جا سکے۔ یہ منصوبہ نہایت خطرناک ہے جس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔ عالمی برادری کشمیری عوام کو حق خود ارادی دلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ خطے میں پائیدار امن کا قیام یقینی بنایا جاسکے۔

صدر مملکت نے یہ بات ایوان صدر میں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان، صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان، ،مولانا فضل الرحمان، چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی، رکن قومی اسمبلی شفقت محمود،سینیٹر رحمن ملک، کنونیئر آل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی  اورچیئرپرسن امن و ثقافت کمیٹی حریت کانفرنس مشال ملک نے بھی خطاب کیا ۔

صدرمملکت نے کہا کہ کشمیری ہمارے ہیں اور پاکستان کشمیریوں کا ہےہم میں کوئی فرق نہیں، ایک تھے، ایک ہیں اور ہمیشہ ایک رہیں گے۔ پاکستانی قوم اور اس کی حکومت مقصدکے حصول تک کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔ اقوام متحدہ کشمیر کے سلسلے میں اپنے وعدے پورے کرے کیونکہ اس دیرینہ مسئلے کا حل عالمی ادارے کی قرار دادوں کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ استصوابِ رائے کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔

            صدر مملکت نے کہا کہ بھارتی فوج اور انتہا پسند ہندو وں کے بدترین مظالم،کشمیریوں کی نسل کشی اور اجتماعی قبروں کی دریافت جیسی خوفناک صورت ِحال کے باوجود تحریک آزادی بھر پور طریقے سے جاری ہے۔ آزادی جیسے بنیادی انسانی حق کی بحالی کے لیے دنیاکے تمام روشن ضمیر حلقے کشمیری عوام کے ساتھ ہیں لیکن جو طاقتیں حقیر مفادات کی خاطر مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم سے آنکھیں بند کیے بیٹھی ہیں، وہ تاریخ اور انسانیت کی عدالت میں کبھی سرخرو نہ ہو سکیں گی۔اس لیے میں دنیا کی تمام آزادی اور انصاف پسند اقوام کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیے! اس دنیا کو کسی عظیم انسانی المیے سے بچانے کے لیے کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں۔

            صدر مملکت نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، اظہار رائے کی آزادی بحال کی جائے، نہتے کشمیر ی عوام پر آتشیں اسلحے کا استعمال بند اور ظلم و تشدد کا خاتمہ کیا جائے۔ بھارت اپنے جابرانہ کالے قوانین واپس لے، مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی جائے اورانسانی حقوق کے عالمی مبصرین پر مقبوضہ کشمیر کے بند دروازے کھولے جائیں۔انھوں نے کہا کہ کشمیر کشمیریوں کا ہے اوراس کے مستقبل کا فیصلہ بھی اہل ِکشمیر ہی کو کرنا ہے ۔ کشمیر کے عوام جارح، غاصب اور غیر قانونی طور پر قابض کسی قوت کے تسلط کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ کبھی کریں گے۔

            صدر مملکت نے کہا کہ دنیا مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے کسی طرح بھی بے خبر نہیں ہے۔ پاکستان اور دیگر ذمے دار ریاستیں عالمی برادری کی توجہ اس ظلم کی طرف مسلسل مبذول کرا رہی ہیں لیکن کیا وجہ ہے اقوام عالم بھارت کو اس کے ظالمانہ طرز عمل سے روکنے میں ناکام رہی ہیں۔انھونے نے کہا کہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم پر آنکھیں بند کرنے سے مظلوم اور بے بس قوموں پر ظلم روا رکھنے کی ناپسندیدہ روایت مضبوط ہو گی جس سے امن عالم خطرے میں پڑ جائے گا۔صدر مملکت نے اس موقع پر امید کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر سے ظلم وستم کی سیاہ رات کا خاتمہ جلد ہو گا اور کشمیر ی عوام آزادی کا سورج دیکھ سکیں گے۔ 

            اس موقع پر صدر مملکت نے ہیش ٹیگ  کمپین KashmirMatters# کا افتتاح بھی کیا۔

            وفاقی وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوششیں قابل قبول نہیں ہیں۔انھوں نے کہا کہ کہ  بھارت کشمیر میں بہنے والے ہر قطرے کا جواب دہ ہے اور پاکستان ان مظالم کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی میں اضافہ کردیا ہے۔ بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، جواب کی نوعیت،  مقام اور شدت کا فیصلہ پاکستان کرے گا۔ 

پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جدو جہد آزادی ہر صورت میں کامیاب ہوگی اور کشمیر پاکستان کا حصہ ضرور بنے گا۔ انھوں نے امریکا نے نائن الیون کے بعدآزادی کے لیے آواز اٹھانے کو دہشت گردی قرار دے دیا ہے جو بڑی پریشانی کی بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار کے ذریعے قوم کو لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے اس صورت حال میں مضبوط فیصلوں کی ضرورت ہے۔انھوں نے بھارتی قیادت سے کہا کہ وہ ہوش کے ناخن لے کیونکہ اس کے اس طرز عمل سے خطے کا امن خطرے میں پڑگیا ہے۔

آزاد کشمیر کے صدر سردار محمد مسعود خان نے اس موقع پر کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف سہ جہتی جنگ ختم کردے جس کے تحت وہ آزاد کشمیر کے بے گناہ عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کررہا ہے اور اس نے سفارت کاری کے دروازے بند کردئیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آزاد کشمیر پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بن چکا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر بھی اس میگا پروجیکٹ کا حصہ بنے گا۔      انھوں نے کہا کہ کشمیری کبھی سر نہیں جھکائیں گے۔ کشمیری شہدا پاکستان کے پرچم میں دفن ہوتے ہیں۔ بھارت اس حقیقت کو سمجھ لے۔

حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ کشمیری عوام بھارت کے تمام تر ظلم کے باوجود تحریک آزادی جاری رکھیں گے۔ دختران ملت کشمیر کی سربراہ نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ کبھی نہیں بن سکتا۔ کشمیر کی بیٹیاں تمام تر ظلم کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔

            حریت کانفرنس کنونئیر غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارت تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دے رہا ہے اور سیاسی کارکنوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔

تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شفقت محمود نے کہا کہ کشمیر کے معاملے میں اپنے تمام تر سیاسی اختلافات  سے بالا تر ہو کر  پوری قوم  یکجا ہے۔

            پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور پارلیمانی کمیٹی برائے  کشمیر کے رکن رحمن ملک نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل ماڈل اختیار کرکے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔

امن و ثقافت کمیٹی کشمیر کی سربراہ مشال ملک نے بتایا کہ بھارتی افواج نے ان کی دو سال کی بچی پر بھی تشدد کیا اور اسے دودھ کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت انھیں اور ان کے بچوں کو اپنے شوہر اور والد سے ملنے کے لیے ویزا دینے سے بھی انکاری ہے۔

ساسی یونیورسٹی کی سربراہ ماریہ سلطان نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر بھارتی فوج کے مظالم کی تفصیلات پر مشتمل دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں۔

اے اے پی/وسیم