بھارتی مظالم اور کشمیری  جدوجہد آزادی

288

اسلام آباد،31جنوری(اے پی پی ):پچھلے تیس  برسوں میں  انسانی حقو ق سے جڑے افراد اور تنظیموں کا  کشمیر میں داخلہ بند ہے الغرض کشمیر میں ہر ا نہونی کو  ہونی بنا دیا گیا ہے لیکن اس میں بھی بھارت بری طرح نا کام رہا ہے ۔ نماز عیدین  اور نماز جمعہ پر پا بندی تو  لگائی جا سکتی ہے لیکن آزادی  کی متوالے اپنے قائدین کی ہر اپیل پر  دل و جان سے فدا ہو کر اسے بجا لاتے ہیں، سڑکوں  گلیوں میں لوگوں کا جمَ غفیر ، چوک  چوراہوں  پر آزادی آزادی کے نعرے  آج بھی بھارت  کا منہ چڑاتے  رہے  ہیں،  ہر اٹھتا جنازہ  بھاری قائدین کے سینوں پر مونگ  دلتا یہی  پیغام دیتا چلا جا رہا ہے کہ تجھے  ہمارے ملک سے نکلنا ہے۔یہاں کے ہر پتھر ہر شجر  اور ہر فرد کا سینہ  تیری نفرت سے سلگ  رہا ہے۔ تجھے یہاں  ہر  گز دمام حاصل نا ہو گا۔ ایسے میں جس  شے کی ضرورت ہے وہ  اقوام  متحدہ کے بیدار ہونے کی اور بڑی  طاقتوں کو  اس ایک نکتہ پر   ا کھٹا ہو نے کی کہ کشمیر میں  زندگی کو واپس لایا جائے  ،کشمیری عوام کو  اس  استصواب رائے کا حق دیا جائے، اپنے  مستقبل  کا فیصلہ خود کرنے کا حق ، کیونکہ  اس مسئلہ کا یہی واحد ، اخلاقی، سیاسی  و جمہوری حل ہے۔

اے پی پی /احسن /حامد

سورس:وی این ایس اسلام آباد