پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی  II کا اجلاس  

238

اسلام آباد ،جنوری 30 (اے پی پی):  پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی II کا اجلاس کنونئیر سید نوید قمر کی سربراہئ میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت توانائی اور وزارت پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے سال 2015-16 اور سال 2016-17 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیااورکمیٹی کو  بتایا گیا کہ سال 2015–16 اور سال 2016-17 میں گیس کی مختلف سکیموں پر 174 ارب روپے خرچ ہوئے جبکہ 37 ارب روپے باقی ہیں۔ پی اے سی کے استفسار پر بتایا گیا کہ مختلف کیٹیگریز کی زیر التوا گیس اسکیموں پر کام وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد شروع کیا جائے گا ۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹئ نے ہدایت کی کہ تین ماہ کے اندر اس معاملے کو نمٹایا جائے۔ چئیر مین کمیٹئ نے کہا کہ جو ہائی لائیٹڈ پیراز ہیں ان کو کمیٹی میں بحث کے لئے لایا جائے ان کو ڈی اے سی میں سیٹیل نہ کیا جائے۔

اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ سوئی ندرن گیس پائپ لائن اور پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے 2015-16 میں پندرہ کمپنیوں کو گیس سپلائی کی جس پر گیس ڈیولیپمنٹ انفراسٹرکچر سرچارج کی مد میں 13ارب 602ملین روپے کی رقم نہیں لی گئی ۔اس رقم میں سے اب تک پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے صرف 1ارب 54کروڑ روپے ریکور کئے ہیں ۔ تاہم جی آئی ڈی سی کے حوالے سے بعض مقدمات زیر التوا ہیں ۔ پی اے سی نے ان مقدمات کی تفصیل طلب کر تے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اگلی میٹنگ میں دونوں متعلقہ اداروں کے نمائندے بھی موجود ہوں ۔

تاہم قائم مقام سیکرٹری نےکمیٹی کو بتایا کہ کہ جی آئی ڈی سی کے حوالے سے ہم نے مختلف صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز سے بات چیت کی ہے۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے مکمل ہوم ورک کر کے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔

اس پیرا پر آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی اے سی کی میٹنگ میں ڈائریکٹر جنرل گیس کو ہدایت کی گئی کہ جتنی رقم ریکورڈ ہو چکی ہے اس کی تصدیق کروا لی جائے اور جو معاملات عدالتوں میں زیر التوا ہیں ان کی پیروی کی جائے ۔کمیٹئ کو بتایا گیا کہ وزارت پٹرولیم میں  گردشی قرضوں  کی مد میں 164 ارب روپے کے واجبات ایک بہت بڑا رسک ہیں ۔

اے پی پی /صائمہ/نائلہ

سورس:وی این ایس، اسلام آباد