مقبوضہ کشمیر میں سیکورٹی فورسزکیخلاف کارروائیاں بھارتی مظالم کاردعمل ہیں:شاہ محمودقریشی

235

اسلام آباد،25فروری(اے پی پی ): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے خلاف کارروائیاں مقامی نوجوانوں پر ہونے والے مظالم کا ردعمل ہیں اور پلوامہ بھی ان میں سے ایک ہے۔انھوں نے کہا کہ  پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے،ہم جنگ نہیں چاہتے امن چاہتے ہیں۔ دونوں ہمسایوں کے پاس مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔

ان خیالات کا اظہاروزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کے روز   مقبوضہ کشمیر کی  موجودہ صورتحال پر  منعقدہ عالمی کانفرنس سے خطاب میں کیا۔انھوں نے کہا کہ ہم نے پہلے کہا تھا کہ بھارت امن کی طرف ایک قدم لے گا تو ہم دو قدم بڑھائیں گے ،وزیراعظم نے پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات کی تجویز دی  جسے بھارت نے تسلیم کیا اور پھر مکر گئے ۔بھارت آئے اور ہم سے بات کر کے دیکھے اور جانے کہ پاکستانی کتنے کشادہ ذہن لوگ ہیں ۔ہماری سوچ وہی سوچ ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح کی سوچ تھی اور یہی پاکستان کی پالیسی  ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ آج بھارت کی اعلانیہ پالیسی ہے کہ پاکستان کو تنہا کیا جائے۔ بھارت پہلے بھی اپنے ارادوں میں ناکام ہوا اب  بھی ہوگا ،12 مارچ کو جرمنی کے وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے،23 مارچ کو ملائشین وزیراعظم پاکستان آئینگے، اس کے علاوہ یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ کار مورگینی بھی جلد پاکستان آئیں گے ۔

شاہ محمد قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی کا پول کھولا،برطانیہ کی پارلیمنٹ گروپ کی مقبوضہ کشمیر بارے رپورٹ نے بھی  بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا جبکہ برطانوی ہاؤس آف کامن جو کہ پارلیمان کی ماں سمجھی جاتی ہےمیں  کشمیر بارے سمینار کا انعقاد ہوا  جس میں  برطانیہ کے تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے بھی بلا تفریق اس کانفرنس میں  شرکت کی اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ،سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی نے متفقہ طور پر کشمیر سے متعلق میرے موقف کی تائید کی ،یہ ایل او سی کے پار کشمیری بہن بھائیوں کے لیے پاکستان کی جانب سے ایک حوصلہ افزاء پیغام تھا ۔

انھوں نے مزید کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد معلوم تھا کہ بہت برا تحقیق پاکستان پر الزام تراشی کرے گی ،ممبئی حملوں کے وقت بھی میں وزیر خارجہ اور بھارت میں موجود تھا اور مجھے معلوم ہے کہ بھارتی میڈیا نے کس طرح سے الزام تراشی اور سوالات کیے ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے نئی پالیسی بیان میں پاکستان کا موقف واضح کیا  کہ یہ نیا پاکستان ہے اور اپنی سرزمین کسی بھی صورت کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ،پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا ،نیشنل ایکشن پلان پر بھرپور طریقے سے عمل درآمد جاری ہے ۔پاکستان کی افواج نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں بھی امن چاہتا ہے اور بھارت میں بھی امن کا خواہاں ہے،وزیراعظم نے واضح کیا کہ افغانستان کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں ،عمران خان جب طالبان سے مذاکرات کی بات کرتے تھے تو لوگ انہیں  طالبان خان کہتے تھے ۔آج پوری دنیا عمران خان کے اسی نقطہ کو تسلیم کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کررہی ہے ۔آج اگر امریکہ اور طالبان مذاکرات کی میز پر آنا ہے تو اس میں پاکستان کا تعاون شامل ہے ۔

اے پی پی /عمار برلاس(21:00)/حامد(21:15)