بجلی چوری کی روک تھام،واجبات ادائیگیاں ،واپڈ ا کو 4 ماہ میں 48 ارب کی وصولیاں

472

اسلام آباد،06مئی  (اے پی پی ): تحریک انصاف حکومت کی کاوشیں رنگ لانے لگیں ،بجلی چوری میں نمایاں کمی  ،وزیراعظم کو توانائی سے متعلق ایک اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2018 سے مارچ 2019  تک چار ماہ کے دوران بجلی چوری کی روک تھام اور واجب الادا  رقوم کی وصولیوں سے قومی خزانے کو 48 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے ، ترسیل و تقسیم کے نظام میں بہتری کی وجہ سے ماہ رمضان میں ملک بھر میں 80فیصد فیڈرز پر کسی قسم کی کوئی لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی،حکام کی بریفنگ ۔۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات اور اب تک ہونے والی پیش رفت پر اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا ۔

اجلاس میں  وزیرِ توانائی عمر ایوب خان،مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ،  معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، ترجمان ندیم افضل چن، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، سیکرٹری پاور عرفان علی و دیگر اافسران نےشریک کی۔

وزیرِ اعظم کو توانائی کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات، بجلی چوری کی روک تھام، ترسیل و تقسیم کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، گردشی قرضوں کے مسئلے پر قابو پانے اور دیگر متعلقہ معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ مالی سال 2017-18میں محض ایک سال میں گردشی قرضوں میں 450ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اکتوبر2018میں موجودہ حکومت کی جانب سے چوری کی روک تھام اور واجبات کی وصولیوں کے سلسلے میں باقاعدہ مہم شروع کی گئی جس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ دسمبر2018سے مارچ 2019تک  بجلی چوری کی روک تھام اور واجب الادا رقوم کی وصولیوں کی مد میں محض چار ماہ میں 48ارب کی اضافی رقم وصول کی گئی ہے جوکہ رواں سال کے اختتام تک 80ارب تک پہنچ جائے گی۔اضافی وصولیاں آئندہ سال110ارب تک پہنچ جائیں گی جبکہ جون 2020تک 190ارب روپے اکٹھے کیے جانے کی توقع ہے۔

حکام نے بتایا کہ  اب تک ستائیس ہزار سے زائد ایف آئی آر درج کرائی جا چکی ہیں اور 4225 گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں، گرفتار شدگان میں 433  اہلکار ہیں جبکہ 1467مزید اہلکاروں کو چارج شیٹ کیا گیا ہے۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ سال 2017-18کے450ارب  روپے کے گردشی قرضوں کو سال 2018-19میں 293ارب  روپے تک لایا جا ئے گا جبکہ2019-20تک ان کو 96ارب  روپے تک لایا جائے گا۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ گردشی قرضوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ہدف دسمبر2020  ہے۔ سابق حکمرانوں کی جانب سے ماضی میں مختلف شعبوں کے لئے سبسڈی کا تو اعلان کیا جاتا رہا لیکن بجٹ میں مطلوبہ رقوم مختص نہیں کی گئیں جس سے شعبہ مالی مشکلات کا شکار ہوتا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ آئندہ25سال کے لئے طلب و رسد کا پلان مرتب کیا گیا ہے۔

وی این ایس، اسلام آباد