لاہور، 14 جون (اے پی پی): وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو جب حکومت ملی تو ملک 31 ہزار ارب کا مقروض تھا۔ اس بھیانک صورتحال میں بھی وزیراعظم عمران خان نے ہاتھ کھڑے نہیں کیے بلکہ پروفیشنل ٹیم کو میدان میں اتار کر ان مسائل کو حل کرنے کی طرف آئے۔ ایف بی آر کا سٹرکچر 70 سال پرانا تھالیکن حکومتِ وقت ٹیکس سٹرکچر میں اصلاحات لے کر آئی ہے۔ ایمنسٹی سکیم کا ٹارگٹ ریوینیو پیدا کرنا نہیں ہے بلکہ معیشت کو ریکارڈ میں لانا ہے۔ ملک پہلے ہی گرے لسٹ میں ہے۔ جس کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کیلئے دشمن تیاری کر رہے ہیں۔ اسی لیے لوگوں کو ایک موقع دینا چاہتے تھے کہ وہ ریکارڈ پر آجائیں۔ اگر معیشت کو درست کر لیں تو ملک کو کسی سے قرضے لینے کی ضرورت نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر تاجر تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے حکومت پر لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے کفایت شعاری کو اپنایا اور اس وقت ملک کو سب سے زیادہ قوم کے اتحاد کی ضرورت ہے۔ قوم کے اتحاد کیلئے جب وزیراعظم حقائق بتاتے ہیں تو اپوزیشن ناراض ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری حضرات کے تمام مطالبات کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں۔ روز سوال ہوتے ہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ گئی ہیں پر جب ہم حکومت میں آئے تو پاکستان کے پاس صرف دو ہفتوں کے ریزرو باقی رہ گئے تھے۔ ان حالات میں اگر تب آئی ایم ایف کے پاس جاتے تو ملک کے حالات مزید ابتر ہو جاتے اور شرائط بھی زیادہ سخت ہوتیں۔ اس لیے عمران خان نے پاکستان کے دوست ممالک سے قرضے لے کر معیشت کو سہارا دیا۔
انہوں نے کہا کہ فریال تالپور کی گرفتاری اور اس پر بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس پر صرف اتنا کہوں گی کہ قانون کی نظر میں عورت اور مرد کی تفریق نہیں ہوتی لیکن یہ دونوں سیاسی پارٹیوں کو سوچنا چاہیے تھا جنہوں نے عورت کے تقدس کے خیال کے بجائے ان کے نام کی منی لانڈرنگ کی۔ حکومت نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال نہیں کیا۔
سورس: وی این ایس ، لاہور