اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر  کا پارلیمانوں کو بین الپارلیمانی تعاون کے ذریعے  عالمی  امور میں متحرک کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور

696

ماسکو،01جولائی (اے پی پی ):اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمانوں کو بین الپارلیمانی تعاون اور سفارتکاری کے ذریعے نہ صرف بین الاقوامی امور میں سرگرم کردار ادا کرنے بلکہ بین الاقوامی مذاکرات کی نگرانی میں متحرک کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا  ہے۔

روس کے شہر ماسکو میں “پارلیمانی نظام کی ترقی” کے موضوع پر بین الاقوامی فورم سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ  بین الپارلیمانی تعاون میں حکومتوں کی جانب سے اختیار کردہ طریق کار کے نفاذ پر نظر رکھتے ہوئےقومی عمل درآمد کو بین الاقوامی روایات اور قانون کے مطابق یقینی بنانا چاہیے

  اسپیکر نے کہا کہ آج جبکہ دنیا سمٹ گئی ہے، ہمیں بہت سے ایسے چیلنجوں کا سامنا ہے جو نوعیت کے اعتبار سے مشترک ہیں لہٰذا انہیں محض قومی یا بین الحکومتی تناظر میں نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اراکین پارلیمنٹ اپنے عہدکے چیلنجوں کے خلاف ایک متحدہ محاذ قائم کریں جس کے ذریعے پُرتشدد انتہا پسندی اور نتیجتاً دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور نقل مکانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ختم کرسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس فورم کے ذریعے بین الاقومی امن اور سلامتی، قانون کی بالادستی، صنفی مساوات، اظہار رائے کی آزادی ،صحت اور تعلیم جیسی بنیادی انسانی ضرورتوں تک رسائی اور دیگر معاشرتی و سماجی اچھائیوں کو فروغ دیا جاسکتا ہے ۔

اسپیکر نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران پارلیمان نے اپنے کردار اور دلچسپیوں کے دائرہ کو بین الاقومی اور علاقائی تعاون کے امور تک بڑی تیزی سے وسعت دی ہےاور اس کی روشنی میں پارلیمان کے فرائض اور اقدامات”پارلیمانی سفارت کاری” کی صورت میں ڈھل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے دور میں، جس میں غیر ملکی پالیسیاں اقتصادی امور کے گرد گھوم رہی ہیں، “پارلیمانی سفارتکاری” جمہوری ریاستوں کے درمیان ایک پل کا کام دے سکتی ہے اور انہیں مشترکہ قوتوں اور مواقع کے ذریعے قریب تر لا سکتی ہے۔

 اسپیکر نے کہا کہ پارلیمانی سفارتکاری نہ صرف مقنّنہ کے درمیان اچھی روایات کے اشتراک کے لیے استعمال ہو سکتی ہے بلکہ ریاست تا ریاست تعاون اور طویل المدتی تزویراتی شراکت داری کے لیے بنیادی آلہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ منتخب نمائندے اپنے عوام کے ساتھ اپنے گہرے روابط کی بناء پر اس کام کی تکمیل کے لیے بہترین وسیلہ ہیں۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ حقیقی معنوں میں ریاستوں کے مابین تعاون اسی صورت ممکن ہےکہ جب پارلیمان ہی باہمی دلچسپی کے معاملات اور نظریات پر اتفاق رائے پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سالوں میں پارلیمان نےمعاشرے کو درپیش بڑے اور پیچیدہ مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے عوام کی راہنمائی کرنی ہے اور پارلیمان کی بات چیت اور بحث سے حاصل ہونے والے نتائج کے بین الاقومی امور پر دیر پا اثرات مرتب ہوں گے۔

وی این ایس، اسلام آباد