اسلام آباد ، 13 جولائی (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ شروع کررہے ہیں، حکومت چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت تمام منصوبے بر وقت مکمل کرنے کےلئے پرعزم ہے۔
ہفتہ کو یہاں وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مخدوم خسرو بختیار نے بتایا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعت، وزراعت اور سماجی و اقتصادی شعبوں کی ترقی کیلئے باہمی تعاون کا فروغ شامل ہے، چین ایک بہت بڑی اقتصادی طاقت بن چکا ہے، دنیا کی عالمی تجارت میں چین کا حصہ 4 کھرب ڈالر سے زیادہ ہے۔
وفاقی وزیر نے سی پیک کے ساتھ جڑے پاکستان کے معاشی معاملات پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے مضبوط تعلقات کا مظہر ہے اور موجودہ حکومت سی پیک کے جاری اورمستقبل کے منصوبوں کی بر وقت تکمیل کےلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کے فروغ کےلئے لائحہ عمل بنا رہے ہیں ۔ حکومت نے منصوبہ کے دوسرے مرحلے میں سی پیک کی بنیاد کو وسعت دی ہے جس کے تحت صنعت، زراعت، معاشی و سماجی تعاون کے معاہدے کئے گئے ہیں اور اس حوالے سے علیحدہ ورکنگ گروپ بھی بنائے گئے ہیں۔
مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے جس کی عالمی تجارت 4.2کھرب ڈالر ہے اور چین کے ساتھ صنعتی تعاون کے تحت سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین آزادانہ تجارت کے معاہدہ سے ملک کی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نکلنے کےلئے ہمارے پاس ایک بڑا پلیٹ فارم ہے۔ اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ سی پیک کے ڈھانچہ کو اپ گریڈ کرکے سی پیک اتھارٹی قائم کی جائے گی جس میں با صلاحیت انسانی وسائل سے جدت لائی جائے گی تاکہ اہداف کے حصول میں مدد ملے۔ اس حوالے سے قانونی عمل کا جلد مکمل کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک میں صنعتی تعاون کا فروغ ہماری ترجیح ہے ۔پاکستان اورچین نے پاک چائنہ بزنس کونسل بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور پاکستان نے معروف کاروباری و صنعتی افراد کی نامزدگی کیلئے چین کو فہرست فراہم کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 900کلومیٹر سے زائد طویل ہماری ساحلی پٹی کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور ہم اس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ گوادرکی تری کےلئے جامع حکمت عملی جلد آپ کے سامنے لائیں گے۔ گوادر ماسٹر پلان کے تحت گوادر دنیا کا سمارٹ پورٹ سٹی بن کر ابھرے گا اور گوادر دنیا بھرکے ساحلی شہروں کے مقابلہ میں ایک بہت بہتر شہر ہوگا۔ ایم ایل ون ریلوے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 70 سال پرانا ریلوے کا نظام فرسودہ ہوچکا ہے۔ ایم ایل ون منصوبہ جو 8.5 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے اس پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جو تین مراحل میں مکمل ہوگا۔
مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ اس وقت ہماری بھرپور توجہ ریلوے کے نظام کو اپ گریڈ کرنے پر مرکوز ہے جس سے مسافر اورمال گاڑیوں کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہو گااورخطے کے ممالک کے باہمی رابطوں کے فروغ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بندر گاہوں کو مشرق وسطیٰ تک رسائی ملے گی اور بہتر طور پر ملک کے جغرافیہ سے استفادہ کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں سماجی و معاشی ترقی کےلئے تین سال کے دوران ایک ارب ڈالر دے گا جس کے تحت 4 ہزار سولر یونٹس ملک م میں آچکے ہیں جبکہ صحت، تعلیم سمیت دیگر منصوبے بھی مکمل کئےجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے چینی ہم منصب اور این ڈی آر سی کے وائس چیئرمین اکتوبرکے آخری ہفتے میں پاکستان آرہے ہیں اور اس موقع پر مشترکہ تعاون کونسل (جے سی سی) کا نواں اجلاس ہوگا ۔
اس موقع پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس میں چینی صحافیوں کے وفد کی شرکت پر مسرت کا اظہار کیا اور انہیں خوش آمدید کہا۔
وی این ایس ، اسلام آباد
اے پی پی/نیوذڈیسک/قرۃالعین