مقبوضہ کشمیر معاملے میں ہمارے موقف کی تائید کرنے پر دوست ممالک کا شکریہ،مظلوم کشمیریوں کی آواز اٹھاتے رہیں گے: صدر مملکت

212

اسلام آباد ،12 ستمبر(اے پی پی ):صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا  ہے کہ مسئلہ  کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔ دوست ممالک کا کشمیر کے مسئلے پر ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ کشمیریوں کی نسل کشی برداشت نہیں کی جائے گی۔ بھارت پاکستان میں ہمیشہ تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر علاقائی امن کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔

نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ  عالمی برادری نے بھارتی جنون کو نظر انداز کیا تو یہ شدید خطرے کا باعث ہوگا۔انہوں نے کہا بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور جنگی جنون کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں سلامتی اور امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی جنگی جنون کا جواب صبر سے دیا، پلوامہ کا واقعہ رونما ہوا تو پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا شروع کردیا، تب بھی پاکستان نے معاونت کی پیش کش کی لیکن نئی دہلی نے انکار کردیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ میرا آئینی فریضہ ہے کہ میں حکومت اور پارلیمان کی آئینی کارکردگی پر نظر رکھوں اور جہاں ضرورت ہو آئینی و قانون کے مطابق اس کی رہنمائی کروں۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس چھت کے نیچے عوام کے منتخب نمائندوں کی موجودگی عوام کی امیدوں کا مظہر ہیں، ہم سب اللہ کی بارگاہ اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہیں اور اس کا احساس ہر وقت رہنا چاہیے۔انہوں  نے کہا کہ اللہ ہمیں اس وطن اور اس کے عوام کی خدمت کرنے کی توفیق دے تاکہ ہم جب اپنا محاسبہ کریں تو ضمیر کی عدالت میں سرخرو ہوسکیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ گزشتہ دنوں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر حکومت پاکستان اور عوام نےشدید رد عمل کا اظہار کیا ہے،انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام سے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ شملہ معاہدے کی روح کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے۔صدرِ مملکت نے کہا کہ اس سلسلے میں پارلیمان نے 7 اگست 2019 کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی متفقہ طور پر مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی، تجارت معطل کرنے اور دو طرفہ تعلقات کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں بھرپور طریقے سے اٹھایا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے کہ 50 سال بعد مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں زیرِ بحث لایا گیا، خصوصاً جب بھارت اس اجلاس کو روکنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگارہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم پاکستان کی جانب سے کامیاب دورہ امریکا کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی طرف مبذول کروانے کے اقدام کو سراہتا ہوں۔پاکستان مقبوضہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے امریکا کی ثالثی کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرے گا۔ بھارت جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کرکے کشمیریوں کی آواز سلب نہیں کرسکتا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ معاشرے کی اصلاح کے لیے مسجد اور منبر بہترین فورم ہے، مسجد نبوی ﷺ کے منبر سے عورتوں کے وارثی حقوق اور انسانی صحت سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں مسجد کی بڑی اہمیت ہے اور یہ صرف پانچ وقت ادائیگی  نماز کے لیے ہی نہیں بلکہ اسے  سماج میں افراد کی اصلاح و تربیت کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ علما کرام کو چاہیے کہ معاشرتی اور سماجی برائیوں کے خلاف اپنا کردار ادا کریں، میں نے اسلامی نظریاتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ وہ مسجد کے منبر کے موثر استعمال کرتے ہوئے عورتوں کے وراثتی حقوق، طہارت اور صفائی، ماحول اور شجرکاری، انسانی صحت سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کریں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں پاکستان کو مدینہ کا رول ماڈل بنانے کا تصور پیش کیا اور اسی میں پاکستان کی معاشی، سماجی ترقی پوشیدہ ہے۔

سورس: وی این ایس، اسلام آباد