اسلام آباد ،12 ستمبر(اے پی پی ): نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خصوصی خطاب کیا۔صدر مملکت کا خطاب شروع ہوتے ہی اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ اور شدید نعرے بازی کی گئی لیکن پارلیمنٹ میں شور شرابے کے باوجود ڈاکٹر عارف علوی نے اپنا خطاب جاری رکھا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت کو پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ میرا آئینی فریضہ ہے کہ میں حکومت اور پارلیمان کی آئینی کارکردگی پر نظر رکھوں اور جہاں ضرورت ہو آئینی و قانون کے مطابق اس کی رہنمائی کروں۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس چھت کے نیچے عوام کے منتخب نمائندگوں کی موجودگی عوام کی امیدوں کا مظہر ہیں، ہم سب اللہ کی بارگاہ اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہیں اور اس کا احساس ہر وقت رہنا چاہیے۔صدرِ مملکت نے کہا کہ اللہ ہمیں اس وطن اور اس کے عوام کی خدمت کرنے کی توفیق دے تاکہ ہم جب اپنا محاسبہ کریں تو ضمیر کی عدالت میں سرخرو ہوسکیں۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ گزشتہ دنوں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر حکومت پاکستان اور عوام نےشدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ بھارت نے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام سے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ شملہ معاہدے کی روح کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے۔صدرِ مملکت نے کہا کہ اس سلسلے میں پارلیمان نے 7 اگست 2019 کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی متفقہ طور پر مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی، تجارت معطل کرنے اور دو طرفہ تعلقات کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں بھرپور طریقے سے اٹھایا ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے کہ 50 سال بعد مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں زیرِ بحث لایا گیا، خصوصاً جب بھارت اس اجلاس کو روکنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دہائیوں بعد سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفت و شنید اس بات کی عکاسی ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک عالمی تصفیہ طلب مسئلہ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ کو اپنا بھرپور کرادار ادا کرنا ہوگا ورنہ یہ مسئلہ عالمی امن کے لیے شدید خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے کشمیر میں بھارت کی جانب سے کیے جانے والے غیر قانونی اور جارحانہ اقدامات کی مذمت کی اور مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر قسم کی پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے اور اس دیرینہ تنازع کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کیا جائے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل نے بھی 58 ممالک کی حمایت سے اس معاملے پر مشترکہ بیان جاری کیا جس میں بھارت سے مقبوضہ کشمیر سے تمام پابندیوں کا فوری خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے کشمیر کے مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے سلامتی کونسل کے اجلاس کے کامیاب انعقاد میں کردار ادا کیا، اس میں چین کی بھرپور کوششیں قابلِ ذکر ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں وزیراعظم پاکستان کی جانب سے کامیاب دورہ امریکا کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی طرف مبذول کروانے کے اقدام کو سراہتا ہوں اور پاکستان مقبوضہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے امریکا کی ثالثی کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرے گا۔
بعد ازاں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
سورس: وی این ایس، اسلام آباد