پاکستان، عوام پر استبداد اور غیرقانونی قبضے سمیت دہشت گردی کی ہر شکل وصورت کی مذمت کرتا ہے:شاہ محمود قریشی

165

نیویارک، 25 ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سلامتی بالخصوص دہشت گردی کے ابھرتے خطرات سے نمٹنے کے لئے علاقائی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون نہایت اہم ہے، پاکستان، عوام پر استبداد اور غیرقانونی قبضے سمیت دہشت گردی کی ہر شکل اور قسم کی مذمت کرتا ہے، ہم نے دہشت گردی کے عفریت کا پوری مستعدی اور بھرپور کامیابی سے قلع قمع کیا ہے، دہشت گردی کے پھیلائو میں معاون ثابت ہونے والی بنیادی وجوہات کو دور کیا جانا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”پائیدار امن وسلامتی کے لئے اقوام متحدہ کا علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون: سی ایس ٹی او، سی آئی ایس اور ایس سی او کی دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے میں کاوشیں” کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مذاکرہ سے  خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے روسی فیڈریشن کے وزیرخارجہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس وزارتی مذاکراہ کے انعقاد کا اہتمام کیا۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کیلئے  بالخصوص دہشت گردی کے ابھرتے خطرات سے نمٹنے میں ان علاقائی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون نہایت اہم ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘ ایس سی او’ رکن ممالک اور اقوام متحدہ کو مورخہ 30 اگست 2019ء کو یو این جی اے میں ”اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان تعاون” کی قرارداد منظور کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، پاکستان قرارداد پیش کرنے والوں میں شامل تھا۔  انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد، 2009ء سے  منظور ہونے والی ایسی سابقہ پانچ قراردادوں کی طرح ‘ایس سی او’ اور اقوام متحدہ کے درمیان اشتراک عمل، تعاون اور مذاکرات کے لئے رکھی جانے والی بنیاد کومزید مضبوط بنانے کا باعث ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم یکساں اہداف کے حصول کے لئے ‘ایس سی او ‘ اور اقوام متحدہ کی تخصیص رکھنے والی ایجنسیوں، تنظیموں، پروگراموں اور فنڈز کے ساتھ تیزی سے تعاون بڑھانے کی حمایت اور خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایس سی او’ علاقائی امن واستحکام اور ترقی کے لئے ہمارے مفاد کو اجاگر کرنے اور دہشت گردی و انتہاء پسندی کے خلاف علاقائی تعاون کے لئے ہماری حمایت کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، عوام پر استبداد اور غیرقانونی قبضے سمیت دہشت گردی کی ہر شکل اور قسم کی مذمت کرتا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے عفریت کا پوری مستعدی اور بھرپور کامیابی سے قلع قمع کیا ہے اور ہم عالمی و علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اسی جذبے کے ساتھ اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ تاہم ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ بعض اجزاء اور پہلو ایسے ہیں جن پر توجہ  کی ضرورت ہے۔ ان کی نشاندہی عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی میں کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے پھیلائو میں معاون ثابت ہونے والی بنیادی وجوہات کو دور کیا جائے، جنوبی ایشیاء کے تناظر میں یہ پہلو نہایت موزوں ہے۔ ہمیں درپیش چیلنجز میں غربت، ناخواندگی، بیماری اور پسماندگی جیسے امور شامل ہیں۔ سیاسی اختلافات اور دیرینہ حل طلب تنازعات اس راہ میں مزید رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید  کہا کہ دہشت گردی اور منظم جرائم ہمارے ممالک کے لئے مستقل خطرہ ہیں۔عراق اور شام میں حکومت داعش کے خلاف کامیابیوں کے باوجود یہ گروہ اپنی رسائی اور ہتھکنڈوں سے اپنی موجودگی دکھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش ہمارے خطے میں بھی ایک بڑے سکیورٹی خطرے کے طورپر ابھری ہے۔ یہ تمام علاقائی ممالک کے لئے عدم استحکام کا ایک پہلو ہوسکتا ہے۔

سورس: وی این ایس ، اسلام آباد