سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کیلئے وزیر اعظم نے سرحدی چیک پوسٹوں کے نظام کو خود کار بنانے کی منظوری دیدی ہے: ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان

145

اسلام آباد، 17 اکتوبر (اے پی پی): وزیراعظم عمران خان نے ملک میں سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے لئے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں چیک پوسٹوں پر مربوط چیکنگ کو یقینی بنانے، کسٹم اتھارٹی اور سنٹرل نروس ڈیٹا بینک کے قیام، سرحدی چیک پوسٹوں کے نظام کو خود کار بنانے کی منظوری دیدی ہے، ان علاقوں کے نوجوانوں کی استعداد کار میں اضافہ کے لئے تربیت، افرادی قوت کے لئے ٹیکس فری صنعتی زون بنانے اور ناخواندہ لوگوں کو لیبر ویزے پر قطر بھجوایا جائے گا، ان علاقوں میں سمگلنگ سے ہر سال 1100 ارب جبکہ ریونیو کی مد میں 3431.94 ملین یو ایس ڈالر کا نقصان ہو رہا تھا۔

 جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے لئے ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز، آئی جیز، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ اور دیگر صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ دو گھنٹے جاری رہنے والے اس اجلاس میں ون پوائنٹ ایجنڈے پر غور و خوض کیا گیا جس کا مقصد یہ تھا کہ سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی حوصلہ شکنی کیسے کی جائے، ایسے عملی اقدامات، روڈ میپ اور ممکنہ قانونی طریقے متعارف کرائے جائیں جس سے سمگلنگ کی روک تھام کی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 سالوں کے بعد سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے لئے ایک مربوط حکمت عملی طے کی گئی ہے، سمگلنگ ملک کی صنعت اور معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی تھی، اس نئی حکمت عملی کے بعد سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو مبارکباد دیتے ہیں کہ 70 سال کے بعد ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقوں، ضم شدہ قبائلی اضلاع اور بلوچستان کے علاقوں میں ایک موثر میکنزم کے لئے ترجیحات منظور کر لی گئی ہیں، کسی بھی حکومت یا ملک کا یہ ہدف ہوتا ہے کہ ہمارے ریونیو میں اضافہ ہو اور قومی خزانے کو کیسے مالی نقصانات سے بچایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع اور سرحدی علاقوں میں چیک پوسٹوں میں کسٹم انٹیلی جنس، ایف بی آر، ایف آئی اے، انٹیلی جنس بیورو، ایم آئی سمیت دیگر اداروں کی نمائندگی ہو اور مربوط رابطے قائم کئے جا سکیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں سنٹرل نروس ڈیٹا بینک بنانے کی منظوری دی ہے۔ پہلے کسٹم ڈیپارٹمنٹ سمگلنگ کا جو سامان قبضے میں لیتا تھا اس میں ملوث صرف چھوٹے لوگوں کو سزا دی جا رہی تھی، اس لئے وزیراعظم عمران خان نے کسٹم اتھارٹی کا قیام کی منظوری دی ہے، کسٹم ڈائریکٹوریٹ کو اتھارٹی میں تبدیل کیا جائے گا، کسٹم اتھارٹی ایک خود مختار ادارہ ہو گا، پہلے وزارت تجارت اور ایف بی آر میں کسٹم الگ الگ خدمات سر انجام دے رہا تھا، اب دونوں کام اکٹھے کر کے ایک خود مختار اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے، اس سے کرپشن فری فول پروف ڈھانچہ قائم ہو گا، ڈیٹا، انفارمیشن جو کہ مین ہینڈلنگ پر تھا اسے آٹو میشن پر منتقل کیا جائے گا، دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجیز اور مہارت سے استفادہ حاصل کیا جائے گا۔ چیک پوسٹوں کا نظام خود کار ہونے سے سرحدی علاقے محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ سیکورٹی میں بہتری اور سمگلنگ کا خاتمہ ہو سکے گا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت سے ڈیوٹی کی مد میں ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی صنعت بھی تباہ ہو رہی تھی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سمگلنگ سے سالانہ 1100 ارب روپے کا نقصان اور ریونیو کی مد میں 3431.94 ملین یو ایس ڈالر نقصان ہو رہا تھا، ایک ایسا ملک جو قرضوں کی دلدل میں پھنسا ہو اور افراط زر، مہنگائی، بے روزگاری جیسے چیلنجز کا سامنا ہو، وہاں پر اتنا بڑا مالی نقصان بہت اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چند ماہ قبل وزیراعظم عمران خان نے سمگلنگ کی روک تھام کے لئے صوبائی حکومتوں اور مسلح افواج کے ساتھ مل کر سرحدوں کو حکمت عملی کے ذریعے محفوظ بنانے کی جو ہدایات دی گئی تھیں اس پر پیش رفت کے حوالے سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ ان اقدامات کی بدولت 2009ءمیں ان علاقوں سے 56 فیصد ریونیو اضافی اکٹھا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ضم شدہ علاقوں اور بلوچستان کے ان علاقوں میں چیک پوسٹوں کے قیام اور موثر نظام رائج ہونے کے بعد نوجوانوں اور وہاں کے مقامی لوگوں کی بڑی تعداد کو روزگار کے مواقعوں کی ضرورت ہو گی، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے ہدایات دی کہ ان علاقوں کے نوجوانوں کے لئے ٹیوٹا، نیوٹیک اور کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ ناخواندہ لوگوں کو روزگار کے لئے قطر بھجوایا جائے گا جبکہ ان علاقوں میں اکنامک زون بنائے جائیں گے اور سرمایہ کاری کے مواقع بھی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ صنعت کو ٹیکس فری زون کا درجہ دیا جائے گا اور ایک ایسا متوازی انسانی وسائل کا ذریعہ پیدا کیا جائے گا جس سے ہر طبقے کو روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ان علاقوں میں یونیورسٹیاں، کالجز، سکول بنائے جائیں گے، کان کنی، شجرکاری سمیت دیگر شعبوں میں مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈیزل کی صرف 105 ارب روپے کی سمگلنگ ہوتی ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے حوالے سے ان ترجیحات کی روشنی میں ہر تین ماہ بعد کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

سورس: وی این ایس، اسلام آباد

 

download