وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت متروکہ وقف املاک بورڈ کا اجلاس

139

اسلام آباد ، 18 اکتوبر (اے پی پی): وزیر اعظم عمران خان نے متروکہ املاک کی جائیداد سے متعلق سابق وزیر اعظم کی جانب سے جاری کردہ انتظامی حکم نامے کو واپس لینے کی اصولی منظوری دیدی۔وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔ حکم نامے کی رو سے متروکہ املاک کی جائیدادوں کو لمبے عرصے کے لئے کاروباری و دیگر سرگرمیوں کے لئے لیز پر دینے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت متروکہ وقف املاک بورڈ کے زیر انتظام جائیدادوں کے بہتر استعمال کے حوالے سے اجلاس جمعہ کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان، معاون خصوصی ندیم بابر، معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی، وزیر اوقاف پنجاب سید سعید الحسن، ممبر صوبائی اسمبلی روی کمار، چیف سیکرٹری پنجاب یوسف کھوکھر و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

وزیرِ اعظم کو متروکہ وقف بورڈ کے زیر انتظام جائیدادوں کے بہتر انتظام اور استعمال کی راہ میں حائل رکاوٹوں، قانونی و انتظامی مسائل اور ان کے ممکنہ حل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ماضی میں سابق وزیرِ اعظم کی جانب سے جاری کردہ ایک انتظامی حکم نامے کی رو سے متروکہ املاک کی جائیدادوں کو لمبے عرصے کے لئے کاروباری و دیگر سرگرمیوں کے لئے لیز پر دینے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جس کا نتیجہ کاروباری طبقے کی جانب سے متروکہ املاک کی جائیدادوں کو کاروباری مقاصد کے لئے لیز پر لینے میں عدم دلچسپی اور ادارے کو اربوں روپے کے نقصان کی صورت میں ہوا ہے۔ وزیرِ اعظم نے مذکورہ حکم نامے کو واپس لینے کی اصولی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ متروکہ املاک کی جائیدادوں کے بہتر انتظام اور استعمال کی راہ میں حائل تمام قانونی اور انتظامی روکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ جہاں ان املاک کا بہتر استعمال یقینی بنایا جا سکے وہاں ان سے حاصل ہونے والی آمدنی کو سکولوں، کالجوں، ہسپتالوں کی تعمیر اور مذہبی سیاحت کے فروغ کے لئے بروئے کار لایا جا سکے۔

 وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی صوبے میں واقع متروکہ املاک کی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو اسی صوبے کی تعمیر و ترقی کے لئے بروئے کار لایا جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ متروکہ وقف بورڈ کی جائیدادوں کے حوالے سے زیر التوا مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کے لئے لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ متروکہ املاک کی تمام جائیدادوں کا مفصل سروے کرکے ڈیٹا بنک تیار کیا جائے اور شہری علاقوں میں واقع املاک کے بہترین استعمال کے لئے جامع بزنس پلان تشکیل دیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں کو قبضہ مافیا سے واگذار کرانے کے لئے صوبائی اور مقامی حکومتوں کی طرف سے ہر ممکنہ تعاون فراہم کیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ جہاں متروکہ املاک کی جائیدادوں کو قبضہ مافیا کے غیر قانونی قبضے سے آزاد کرایا جائے وہاں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ان املاک سے وابستہ غریب لوگوں کا خیال رکھا جائے اور ایک ایسا حل نکالا جائے کہ جس سے ادارہ اور غریب افراد دونوں کا فائدہ ممکن بنایا جائے۔

وزیرِ اعظم کو متروکہ وقف املاک بورڈ کے زیر اہتمام شہری اور شرعی جائیدادوں کی موجودہ صورتحال اور ان املاک کے بہتر استعمال کے حوالے سے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔وزیرِ اعظم نے معاون خصوصی ندیم بابر کی اس تجویز سے مکمل اتفاق کیا کہ ایک لاکھ ایکٹر سے زائد متروکہ املاک کی زرعی زمینوں کو صنعتی مقاصد، سولر پلانٹس، لائیوسٹاک اور مال مویشی کی افزائش و ماہی گیری، اور آئل سیڈ کی کاشت کے لئے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم کومحکمہ اوقاف کی جائیدادوں اور درباروں کے انتظام کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ درباروں میں چندوں اور خیرات و صدقات کے انتظام میں خودکار نظام متعارف کرایا جائے تاکہ جہاں اس آمدنی میں کرپشن کا سدباب کیا جاسکے وہاں اس آمدنی کو درباروں میں زائرین کی سہولیات کے لئے استعمال کیا جا سکے۔

سورس: وی این ایس، اسلام آباد