ہیلتھ پروفیشنلز کو بہترین تعلیم دے کر باہر بھجوانے کا سودا اب پاکستان کو منظور نہیں: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

139

لاہور ، 23 فروری (اے پی پی): صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہیلتھ پروفیشنلز کو بہترین تعلیم دے کر باہر بھجوانے کی غلطی کی گئی اب یہ سودا پاکستان کو منظور نہیں، حکومت اور معاشرے کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹرز کے لئے آسانیاں پیدا کریں تاکہ قوم ان کی خدمات سے محروم نہ رہے، ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ایسا وزیراعظم ملا جن کا بڑا فوکس صحت کے شعبہ پر ہے، پاکستان میں ہیلتھ پروفیشنلز کی کمی کی وجہ سے آئندہ 8 سے 10 سالوں میں علاج ومعالجہ میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں جس کی وجہ ہیلتھ پروفیشنلز کی زیادہ تعداد کا تعلیم حاصل کرنے کے بعد پیشہ کو چھوڑ جانا ہے۔

وہ اتوار کے روز یہاں ایوان اقبال میں فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور ، وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عامر زمان خان، سینڈیکٹ اور فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں ہیلتھ پروفیشنلز میں یہ  کیفیت عام ہے کہ لڑکیاں میڈیکل ایجوکیشن حاصل کرنے کے بعد اس پیشہ کو اختیارنہیں کرتیں حالانکہ لڑکوں کے مقابلے میں 80 فیصد زیادہ لڑکیاں پوزیشن حاصل کرتی ہیں، انہیں میڈیکل کی تعلیم کے حصول کے بعد یہ احساس ہونا چاہیے کہ ان کی تعلیم پر قوم کا سرمایہ خرچ ہوتا ہے اور پیشہ اختیار نہ کرنے سے ان کی خدمات سے معاشرہ محروم رہتا ہے۔

صدر مملکت  نے کہا کہ ڈاکٹرز اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں اپنے عہد کو یاد رکھیں اور انسانیت کی خدمت میں ہمدردی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک ترقی کرے اور یہ سب اسی وقت ممکن ہے جب صحت مند معاشرے کا قیام ممکن ہوگا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اخلاقیات کے اعتبار سے چیمپئن بنے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علاج سے احتیاط بہتر ہے ، جو قومیں علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتیں انہیں احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے کیونکہ بیماری میں مریض کا بہت زیادہ کردار ہوتا ہے، بدقسمتی سے موذی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ غیر ضروری ادویات کا استعمال ہے جن سے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ دنیا جتنی تیزی سے بدل رہی ہے اس میں بڑی تبدیلی صحت کے شعبے میں آرہی ہے، ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ایسا وزیراعظم ملا جن کا بڑا فوکس صحت کے شعبہ پر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہیلتھ پروفیشنلز کی کمی کی وجہ سے آئندہ 8 سے 10 سالوں میں علاج ومعالجہ میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں جس کی وجہ ہیلتھ پروفیشنلز کی زیادہ تعداد کا تعلیم حاصل کرنے کے بعد پیشہ کو چھوڑ جانا ہے، میڈیکل ایجوکیشن حاصل کرنے کے بعد پروفیشنلز کو وہ سرمایہ قوم کو لوٹانا چاہیے جو ان پر تعلیم کے دوران لگایا گیا ہوتا ہے۔

 صدر مملکت نے گریجوایٹس، ان کے اساتذہ اور والدین کو مبارکباد پیش کی اور تلقین کی کہ وہ مریضوں کے علاج میں ہمدردی کے ساتھ پیش آئیں کیونکہ علاج میں 20 سے 30 فیصد ہمدرد ی کا عنصر اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل ایجوکیشن کے کورس میں اخلاقیات اور کیفیات کے عنصر کو شامل ہونا چاہئے۔ انہوں نے فارغ التحصیل گریجوایٹس کو تلقین کی کہ ملک ان کا انتظار کر رہا ہے، آپ غریبوں اور لاچاروں کا ہاتھ تھامیں،ان کے ساتھ ہمدردری کریں۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عامر زمان خان نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کہا کہ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی اب تک 11500گریجوایٹس پیدا کر چکی ہے جس میں غیر ملکی طلباءبھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اپنے قیام سے لے کر اب تک پرانی جگہ پر قائم ہے جس کے دوسرے کیمپس کے لئے جگہ کی ضرورت ہے۔

تقریب سے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر 300سے زیادہ گریجوایٹس میں ڈگریاں تقسیم کی گئیں۔ صدر مملکت نے پوزیشن ہولڈرز میں میڈلز اور سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کئے۔

سورس: وی  این ایس، لاہور