چترال ،23 اپریل (اے پی پی ): کرونا وائریس کی وباء سے بچنے کیلئے پہلی بار لواری سرنگ کے ساتھ سینٹائیزر واک تھرو گیٹ نصب کر دیا گیا ہے ، واک تھرو میں سے آنے والے لوگوں پر جراثیم کش سپرے کیا جائے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کا بخار بھی معلوم کیا جائے گا۔
تحصیل میونسپل آفیسر مصبا ح الدین کی نگرانی میں دروش اور چترال کے عملہ نے مشترکہ طور پر لوری سرنگ کے قریب براڈام میں پہلا سمارٹ سینٹائزر واک تھرو گیٹ نصب کیا جو کرونا وائریس کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ جو بھی مسافر چترال میں داخل ہوگا وہ سب سے پہلے اس واک تھر و گیٹ میں سے گزرے گا جہاں اس کے اوپر جراثیم سپرے ہوگا اور اس کے جسم کا درجہ حرارت بھی معلوم کیا جائے گا اگر کسی مسافر کو ٹمپریچر ہو اس کے سنسرنظام کے ذریعے اس واک تھرو میں گھنٹی بجے گی جو اس مریض کی مزید تشحیص اور علاج کیلئے آسانی پیدا کرے گی۔
تحصیل میونسپل انتظامیہ کے ترجمان امین الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عشریت، براڈام چترال کا گیٹ وے ہے جہاں نیچےاضلاع سے آنے والے لوگ اس واک تھرو میں سے گزرنے کے بعد جراثیم سے پاک ہوکر چترال میں داخل ہوں گے اور امید ہے اس سے کرونا وائرس کی وباء پھیلنے کا خطرہ کم سے کم ہوگا۔
ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر عبد الحق نے کہا ہم کرونا وائریس کی روک تھام کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ یہاں واک تھرو لگانے سے یہ فائدہ ہوگا کہ اس گیٹ میں سے گزرنے والے پر جراثیم کش سپرے ہوگا اور اس میں تھرمامیٹر بھی لگا ہوتا ہے، جس مسافر کو بھی بخار ہو یہ مشین اس کی نشاندہی کرے گا ۔
تحصیل میونسپل آفیسر مصبا ح الدین نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ تحصیل انتظامیہ کا عملہ دن رات محنت کرکے کرونا وائریس کی روک تھام کیلئے کوششیں کررہی ہیں جس میں مختلف عوامی مقامات، مساجد، ہسپتال، سبزی منڈی، چوراہوں وغیرہ میں جراثیم کش سپرے کرنا، لوگوں میں ماسک، سینٹائزر اور دستانے مفت تقسیم کرنا شامل ہیں۔ ٹی ایم او مصباح الدین نے کہا ہم محدود وسائل میں اپنے بساط کے مطابق کوشش کرتے ہیں کہ کرونا وائریس کی وباء کو مزید پھیلنے سے روکیں مگر بدقسمتی سے چترال میں اب یہ وباء آچکا ہے تو اب ہمیں مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔
انہوں نے عوام پر زو ردیا کہ وہ گھروں میں رہیں، بلا ضرورت بازاروں میں نہ جائیں، سماجی رابطوں میں فاصلہ رکھیں اور لوگوں سے گلے ملنا یا ہاتھ ملانے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم خود باہر جاکر اس وباء کو گھر میں نہ بلائیں یہ خود بخود کسی کے گھر نہیں جاتی مگر اس کو پھیلنے میں زیادہ تر ہماری اپنی غلطی ہوتی ہے کہ ہم ایسے جگہوں میں جاتے ہیں، لوگوں سے ملتے ہیں جہاں یہ جراثیم موجود ہونے کا حدشہ ہو۔
اے پی پی /گل حماد فاروقی/قرۃالعین