وفاقی کابینہ نے ایئرپورٹس کے انتظامات نجی شعبہ میں دینے کے حوالے سے وفاقی وزیر ہوا بازی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی

164

اسلام آباد ، 19 مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے بین الاقوامی معیار کی خدمات و سہولیات کی فراہمی کے لئے ایئرپورٹس کے انتظامات نجی شعبہ میں دینے کے حوالے سے وفاقی وزیر ہوا بازی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے، صوبوں کے مابین پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے ٹیلی میٹری نظام وضع کیا جائے گا، زراعت کے شعبہ کے لئے خصوصی پیکج کی منظوری دی ہے، وزیراعظم نے غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے تمام وزارتوں سے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کر لی ہے، میڈیا ورکرز کو عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کے لئے میڈیا ہاﺅسز کے واجبات فوری جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ شہباز شریف احتساب سے بچنے کے لئے نئے الیکشن کا ڈھونگ رچانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، عوام اب دھوکے میں نہیں آئیں گے، موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی، کسی کو بھی احتساب کے عمل سے بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئےکیا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں 27 مختلف وزارتوں میں غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں، اجلاس کو بتایا گیا کہ ان وزارتوں میں 638 غیر قانونی بھرتیاں ہوئی ہیں، وزیراعظم نے دیگر وزارتوں کی جانب سے تفصیلات پیش نہ کئے جانے پر برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر خلاف ضابطہ کی گئی بھرتیوں کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں اگست 2016ءکے بعد ہونے والی بھرتیوں کی تفصیلات مانگی ہیں۔

 وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے عید سے قبل میڈیا کے ورکرز کو تنخواہوں اور بقایا جات کی ادائیگی یقینی بنانے کے لئے میڈیا ہاﺅسز کو کی جانے والی ادائیگیوں کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمیشہ معاشرے کے کمزور اور غریب طبقات کا خیال رکھا ہے، ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کو اس پہلو کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کارکن صحافیوں کی مشکلات کا مکمل احساس ہے، انہیں عید سے پہلے ادائیگی یقینی بنائی جانی چاہیے، اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

 وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں ہوائی اڈوں کو آﺅٹ سورس کرنے کا معاملہ زیر غور لایا گیا، اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ ایئرپورٹس پر عالمی معیار کی خدمات فراہم کرنے کے لئے بین الاقوامی معیار و تجربہ کی حامل فرمز کی خدمات حاصل کی جائیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایئرپورٹس کے انتظامات نجی شعبہ میں دینے کے حوالے سے 30 جون تک قانونی طریقہ کار وضع کیا جائے گا، اس سلسلے میں وفاقی وزیر غلام سرور خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جو ایئرپورٹس کی آﺅٹ سورسنگ کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کام کرے گی۔

اجلاس میں سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن کے بورڈ کے سربراہ کی تعیناتی کی منظوری دی گئی، ایس مسعود اختر کو بورڈ کا نیا چیئرمین بنایا گیا ہے جبکہ سابق چیئرمین خالد مرزا کو بورڈ کا ممبر بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا طریقہ کار بھی زیر غور لایا گیا، حکومت پانی کی تقسیم کے نظام میں شفافیت لانا چاہتی ہے لیکن بدقسمتی سے بعض حلقوں کی جانب سے سیاست کی وجہ سے اس پر عمل نہیں ہو سکا ہے، وزیراعظم نے اس سلسلے میں واضح ہدایات جاری کی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم لانا چاہتی ہے جس سے پانی کی تقسیم کا مسئلہ حل ہو جائے گا اس حوالے سے رکاوٹ کا سبب بننے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

 انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہیلتھ کیئر کمیشن کے بورڈ کے ممبران کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں ای سی سی کے 13 مئی کے فیصلوں کی بھی منظوری دی گئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ نے لائن آف کنٹرول پر رہنے والے متاثرین کے لئے ریلیف پیکج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے زرعی شعبہ کی سبسڈی پیکج کی منظوری دی ہے جس کے تحت آزاد کشمیر کو گندم کی خریداری کے لئے حکومت کی جانب سے معاونت بھی شامل ہے، اسی طرح زراعت کے شعبہ ملکی معیشت کے لئے اہمیت کے پیش نظر کھادوں کی مد میں 37 ارب روپے کی سبسڈی، زرعی قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لئے تقریباً 9 ارب روپے، کپاس کے بیج کے لئے 2.30 ارب روپے، کپاس کی فصل پر کیڑے مار سپرے کے لئے 6 ارب روپے اور دیگر زرعی مداخل کے لئے 2.5 ارب روپے کی سبسڈی دیدی ہے۔

شبلی فراز نے شہباز شریف کے ایک انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک ایسا شخص جس کی اپنی ذات اور خاندان پر بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں، وہ اپنے اوپر لگے ان الزامات کا جواب دینے کی بجائے نئے انتخابات کا شوشہ چھوڑ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم ان کی اصلیت سے واقف ہے اور یہ اب قوم مزید دھوکہ نہیں دے سکتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز شریف احتساب سے بچنے کے لئے نئے انتخاب کا ڈھونگ رچا رہے ہیں، ان کے پاس اب ایسا کوئی مطالبہ کرنے کا اخلاقی جواز نہیں، وہ پہلے شہزاد اکبر کے سوالوں کا جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو عوام نے احتساب کے نام پر ووٹ دیئے، عوام نے وزیراعظم عمران خان کو اپنے پورے اعتماد کے ساتھ منتخب کیا، موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں اور یہ لوگ اسے دوبارہ پیچھے لے جانا چاہتے ہیں، شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ پسند نہیں، وہ صرف اقتدار چاہتے ہیں، شہباز شریف نے خود پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کی درخواست دے کر اس میں شرکت نہیں کی۔ پوری حکومت اور قوم کورونا کے خلاف لڑ رہی ہے، ایسے میں ایک سیاسی لیڈر کو یہ باتیں زیب نہیں دیتیں، کسی کو احتساب کے عمل سے بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔

 ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا کی بڑی معیشتیں متاثر ہوئی ہیں، اب دنیا پہلے جیسی نہیں رہی، وزیراعظم عمران خان نے جی 20 کے اجلاس میں بھی غریب ممالک کو قرضوں میں رعایت دینے کے لئے آواز اٹھائی تھی جس کے بعد مختلف ممالک کو قرضوں میں نرمی کی سہولت بھی ملی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ای سی ایل پر کسی کا نام ڈالنے کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا تاہم اقتدار سے نکلنے کے بعد دوسرے ممالک میں جا کر مزے لوٹنے والوں اور انصاف کا منہ چڑانے والوں کو بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔ چینی کے حوالے سے انکوائری کمیشن کی فرانزک رپورٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ ضرور اور جلد سامنے لائی جائے گی، عوام نے ہمیں شفاف احتساب کے نام پر ووٹ دیا ہے انہیں مایوس نہیں کریں گے۔

 ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کے اشتہارات اور کوٹے کے بارے میں کل ایک خصوصی اجلاس ہو گا، اجلاس میں متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی روشنی میں تمام عمل کو شفاف بنانے کے لئے میکنزم تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انصاف پر مبنی اور متوازن پالیسی تشکیل دی جائے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ این سی او سی کے اجلاس میں تمام فیصلے سے اتفاق رائے اور خوش اسلوبی سے طے پاتے ہیں تاہم سندھ حکومت کے بعض نمائندے بعد میں سیاست شروع کر دیتے ہیں اور اتفاق رائے سے کئے گئے فیصلوں کو متنازعہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کی پالیسی بالکل شفاف اور واضح ہے۔

اے پی پی/ڈیسک/حامد