عوام کی جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے:   آئی جی پولیس خیبر پختونخواہ

157

پشاور، 7جولائی(اے پی پی): انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا  ہ  ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی  نے کہا ہے کہ   عوام کی جان و مال  کا    تحفظ  ہماری  اولین ترجیح  ہے اور ہمارے جوان    عوام کی وابستہ توقعات پر پورا اتر  نے    اور   فرائض  کی ادائیگی کے لیے  پرعزم ہیں   ۔

آج سنٹرل پولیس آفس میں پشاور پولیس کے افسروں وجوانوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے  خطاب کرتے ہوئے  ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی کا کہنا تھا   کہ    پچھلے ایک عشرے سے زائد پر محیط انتہائی نامساعد حالات اور بے انتہا مشکلات کے باوجود دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی فورس کی قیادت کو وہ اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا   کہ  افران اور جوان   تھانے کے اندر عوام کے ساتھ اچھا رویہ اپنائیں اور   اپنے فرائض اس طرح ادا کریں کہ مجرموں کے دلوں میں قانون کا خوف اور عوام کے دلوں میں آپ کے لیے محبت پیدا ہو سکے۔

اس موقع پر آئی جی پی نے محکمہ پولیس کی اب تک کی کامیابیوں کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ توجہ پولیس میں اصلاحات پر مرکوز کی گئی اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے لیے اہم فیصلے کئے گئے۔

آئی جی پی نے کہا کہ افسران کی تعیناتی اور تبادلوں کے لیے خود مختار کمیٹیاں تشکیل دی گئیں  جو باہم صلاح و مشورے کے بعد میرٹ پر تعیناتی اور تبادلے کرتے ہیں۔

 آئی جی پی نے کہا کہ اُنھوں نے اپنے اختیارات کمیٹیوں کو تفویض کئے جن کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی۔ پولیس تھانہ کو زیادہ خود مختار بنانے کے لیے اقدامات اُٹھائے اور ایس ایچ اوز کو ڈی ڈی اوز کے اختیارات سونپے جس سے پولیس تھانوں کو مالی خودمختاری حاصل ہو جائے گی۔

آئی جی پی نے کہا کہ شہداءکے بچوں کو پولیس میں بطور اے ایس آئی بھرتی کرنے کے لیے پولیس ایکٹ میں ترمیم کے بعد نئی قانون سازی کے ذریعے راہ ہموار کی گئی اور اب تک 99 فیصد شہداءکے بچوں کو بھرتی کا حق دیا جاچکا ہے  جس کے لیے وہ عرصہ سے  دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے تھے۔

 اُنہوں نے کہا کہ دوران ملازمت وفات پا جانے والے پولیس اہلکاروں کے ورثاءکو پولیس میں بھرتی کرنے کے لیے نئے سٹینڈنگ آرڈر کے اجراءکے ذریعے بھرتی کا عمل شروع کرایا اور اب تک   پانچ سو پچیس    ورثاءکو پولیس میں بھرتی کرایا جاچکا ہے۔

 آئی جی پی نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کا عمل پچھلے دو سال سے سست روی کا شکار تھا جس کو انہوں نے نہ صرف تیز کروایا بلکہ کامیابی کی راہ پربھی گامزن کر ایا۔ انہوں نے کہا کہ 90 فیصد خاصہ داروں اور لیویز اہلکاروں کو پولیس میں ضم کر دیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ بھی بہت جلد پولیس کا حصہ بن جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی پیشہ ورانہ تربیت کا عمل کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ اسی طرح نئے پولیس تھانوں اور دفاتر کے لیے زمین کے حصول کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ جس پر تھانوں اور دفاتر کے لیے تعمیر کا کام بہت جلد شروع ہو جائے گا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں پولیس فورس کے لیے اسلحہ، سیکورٹی آلات، یونیفارم اور گاڑیوں کی فروخت کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔ آئی جی پی نے دہشت گردی اور منشیات کے خلاف پولیس کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا 75فیصد قلع قمع کیا گیا،  جبکہ منشیات جیسی لعنت کو ٹھکانے لگانے کیلئے بھی پولیس کی گرانقدر خدمات ہیں۔اس طرح کورونا کے خلاف برسرپیکار پولیس فورس کے 7 جوانوں نے اپنی جان کے نذرانے پیش کئے۔ جو پولیس کی قربانیوں میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔

صوبائی پولیس سربراہ نے تھانہ کلچر اور اس کی بہتری کے لیے اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کی عزت نفس کو محلوظ خاطر رکھا جائے۔ امیر اور غریب کے فرق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان کے ساتھ قانون کا راستہ اختیارکرنا چاہئے۔ انسانی حقوق کو ہر صورت مقدم رکھا جائے۔ قانون کی حکمرانی پر کسی صورت سمجھوتہ نہ کیا جائے، بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جبکہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ جدید اور سائنسی بنیادوں پر پولیسنگ کو اپنا شعار بنایا جائے۔

آخر میں صوبائی پولیس سربراہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔ بطور انسان ہم خطا کار ہیں البتہ پولیس افسروں و جوانوں سے اگر دیدہ و دانستہ غلطی سرزد ہوئی تو ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

وی این ایس،پشاور