برسلز میں یوم سیاہ پر بھارتی سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

522

برسلز ،28اکتوبر(اے پی پی ):بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یوم سیاہ کے موقع پر بھارتی سفارت خانے کے سامنے پرامن احتجاجی مظاہرہ ہوا۔

مظاہرہ  کا اہتمام کشمیرکونسل ای یو نے کیا، پاکستانیوں اور کشمیریوں کے دیگر  انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے  شرکت کی۔

بھارت افواج نے ستائیس اکتوبر ۱۹۴۷ کو جموں و کشمیر  کے ایک بڑے حصے پر ناجائز قبضہ کرلیا تھا جسے آج مقبوضہ کشمیر کہاجاتا ہے۔ کشمیری ہرسال اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔

اگرچہ کرونا وائرس سے تحفظ کے لیے جاری ہدایات کی وجہ سے کم لوگوں کو مظاہرے میں مدعو کیا گیا تھا اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے بھی مظاہرین کو احتجاج کے لیے صرف پندرہ منٹ دیے گئے لیکن مظاہرین نے کرونا وائرس کے بارے میں تمام احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہوئے اس قلیل وقت میں بھرپور انداز میں کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

مظاہرے کے اختتام پر ایک احتجاجی یاداشت بھی بھارتی سفارت خانہ کو دی گئی جس میں بھارت سے کہاگیا ہے کہ کشمیریوں پر مظالم بند کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے تاکہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا آزاد ماحول میں فیصلہ کرسکیں۔

یورپی ہیڈکوارٹرز برسلز میں اس بار ستائیس اکتوبر کا احتجاجی مظاہرہ ایسے وقت ہوا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل ایک سال اڑھائی ماہ سے زائد مدت سے ملٹری لاک ڈاؤن ہے جس سے وہاں کے لوگوں کو انتہائی سخت مشکلات درپیش ہیں۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور وہ کشمیر پر بھارتی قبضے اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

مظاہرے میں جن شخصیات نے شرکت کی، ان میں سے سردار صدیق، چوہدری خالد جوشی، حاجی وسیم اختر، ملک محمد اجمل، راجہ خالد، افتخار پاپا بلو، حاجی خلیل احمد اور مہر ندیم کے نام قابل ذکر ہیں۔

کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تا کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن ختم کرے، کشمیریوں پر مظالم بندکرے، نیز کشمیرپر اپنا غیرقانونی قبضہ ختم کرکے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لئے اپنے وعدوں پر عمل پیرا ہو۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کروانے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔