خیبر پختونخوا پولیس کی کارکردگی کبھی بھی مایوس کن نہیں رہی بلکہ ہر موقع پر بالخصوص دہشت گردی کے خلاف ہماری کارکردگی کو مثال کے طور پر پیش کر کے سراہا جاتا ہے۔ آئی جی کے پی پولیس ثناءاللہ عباسی

78

پشاور،21اکتوبر(اے پی پی): انسپکٹر جنرل آ ف پولیس خیبر پختونخو اڈاکٹرثناءاللہ عباسی نے زیر تربیت اے ایس پیز پر زور دیا ہے کہ وہ پولیس کو درپیش چیلنجوں سے موثرطریقے سے نمٹنے کے لئے اپنے آپ کو تیار کریں اور اچھی پولیسنگ کے ذریعے اپنے آپ کو عوام کا صحیح محافظ ثابت کریں۔

یہ بات اُ نہوں نے آ ج سنٹرل پولیس آفس پشاور میں نیشنل پولیس اکیڈ می اسلام آباد کے سپیشلائزڈ ٹریننگ پروگرام کے 20ارکان پر مشتمل زیر تربیت اے ایس پیز کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہی۔ جن میں تین لیڈیز اے ایس پیز بھی شامل تھیں۔پولیس سربراہ نے وفد کے شرکاءپر واضح کیا کہ اداروں کی مضبوطی اور قانون کی بالادستی کویقینی بنانے کے لیے عوام نے نوجوان پولیس قیادت سے بڑی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں اور ان پر زور دیا کہ وہ سخت محنت، لگن اور دیانت داری کو اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ ڈاکٹرثناءاللہ عباسی نے شرکاءکو یاد دلایا کہ پولیس ایک مقدس پیشہ ہے جہاں ملک و قوم بالخصو ص پسے ہوئے اور مظلوم طبقے کی خدمت کے وسیع مواقع میسر آتے ہیں۔ وہاں یہ چیلنجوں سے بھی بھرپور ہے جو پولیس جوانوں سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ وہ سخت محنتی اورتربیت یافتہ ہوں تاکہ درپیش چیلنجوں و خطرات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جاسکے ۔ نیز پولیس سربراہ نے زیر تربیت جوانوں کو یہ بھی تلقین کی کہ وہ اپنے پیشے کے تقاضوں کے مطابق اہداف اور ترجیحات متعین کر کے انکے حصول کے لئے اپنے ذہنی ، فکری اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ کسی بھی صورت میں اعلی اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور عوام کے ساتھ قریبی رابطہ رکھ کر اُن کی بے لوث خدمت کو اپنا نصب العین بنائیں اور ملک کے کسی بھی حصے میں تعینات ہوں وہاں اپنے فرائض سختی سے قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے سرانجام دیں۔ بالخصوص نئے اضلاع میں پولیسنگ کا ذکر کرتے ہوئے آئی جی پی کا کہنا تھا کہ نئے اضلاع میں لیویز اور خاصہ داروں کے انضمام کا عمل کامیابی سے پاپہ تکمیل کو پہنچادیا گیا ۔ علاقے میں کئی ایک چیلنجز کے باوجود عملی پولیسنگ تیزی سے رواں دواں ہے۔ قانون شکن افراد کے خلاف مقدمات کے اندراج اور گرفتاری کے ساتھ ساتھ عدالتوں سے انہیں سزائیں بھی دلوائی جارہی ہیں۔ آئی جی پی نے ضم شدہ اضلاع میں امن و امان کے قیام کے لیے پاک فوج کے افسروں و جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ضم شدہ اضلاع کی پولیس کی استعداد کار بڑھانے میں بھر پور تعاون پر پاک فوج کو سراہا۔ خیبر پختونخوا پولیس کی کارکر دگی کا ذکر کر تے ہو ئے آ ئی جی پی نے وا ضح کیا کہ کئی ایک جغرافیائی اور انتظامی مشکلات کیوجہ سے یہاں پر پولیس کے فرائض بہت کٹھن اور مشکل ہیں۔

 قبل ازیں ڈی آئی جی ھیڈ کوارٹرز سلمان چوھدری نے صوبے کے مخصوص جغرافیائی محل وقوع، پولیس کے تنظیمی ڈھانچے، اصلاحات،  دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پولیس کی قربانیوں اور کردار ، نئی ضم شدہ اضلاع میں عملی پولیسنگ کے لئے اُٹھائے گئے مثالی اقدامات اور درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی –

 زیر تربیت افسروں نے ڈی آئی جی کی جانب سے دی گئی تفصیلی بریفنگ میں گہری دلچسپی لی اور اس کی روشنی میںخیبر پختونخوا میں امن و آمان کی صورتحال اور دہشتگردی سے نمٹنے کے بارے میں پولیس سربراہ سے چند سوالات پوچھے ۔ آ ئی جی پی نے اُ ن کے سوالات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ بعد ازاں اس موقع پر یادگاری شیلڈ کا تبادلہ بھی ہوا ۔ وفد کی قیادت فورس کمانڈر ایس ایس عمر ریاض کر رہے تھے جبکہ دیگر زیر تربیت ارکان میں ڈی ایس پی /اے ڈی۔آئی سی سی امجد حسین شاہ، عاطف امیر، احمد طلحہ ولی، عادل امیر،حسین وارث، محمد عثمان، رانا محمد دلاور، خدیجہ عمر، عبداللہ احسان، وارث علی خان، خرم مبصر، انم تجمل، رحمت اللہ، کائنات اظہر خان، فلائٹ لیفٹیننٹ ذیشان علی، کیپٹن (ر) محمد شہریار خان، اسامہ آمین چیمہ، اختر نواز اور شہزاد اکبر شامل تھے۔