منظم سازش کے تحت ملک کے سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاری ہے؛ مولانا طاہر اشرفی

99

کراچی ،17اکتوبر  (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائےمذہبی ہم آہنگی اور پاکستان علماکونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی نےکہا ہے کہ ملک کے اندر شرپسندی پھیلانے کے لئے اور ملک کے حالات خراب کرنے کے لئے ایک منظم سازش کے تحت ملک کے سلامتی کے اداروں کو اور افواج پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاری ہے ، یہ وہ عناصر ہیں جو چاہتے ہیں کہ پاکستان کے حالات  شام ، لیبیا اورعراق جیسے ہوجائیں  لیکن میں ان  عناصر کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستانی عوام اپنی فوج اور سلامتی کے اداروں کو سلام پیش کرتی ہے اور اگر کسی شرپسند ،ملک دشمن  اور مفاد پرست نے پاکستان کی سلامتی کے اداروں اور پاکستان کی مسلح افواج کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو پاکستانی قوم ایسے عناصر کو جواب دینا جانتی ہے، پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پاکستان علماکونسل کے مرکزی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ دو تین دن  پہلے پاک فوج اور سلامتی کے اداروں کے 20 جوان شرپسندوں سے مقابلے میں شہید ہوئے ہیں ، چاہئے تو یہ تھا کہ انہیں سلام عقیدت پیش کیا جاتا  اور ہم سب متحد ہو کر اپنے دشمنوں کو پیغام دیتے کہ ہم پاکستان میں تم کو وہ کھیل نہیں کھیلنے دیں گے جو عراق اور  شام  کے اندر کھیلا گیا  لیکن  بدقسمتی ہے کہ سیاسی اور ذاتی مفادات کے سامنے بار بار قومی مفادات قربان کیئے جاتے ہیں ایسا نہیں ہوناچاہئے ۔

 انہوں نے کہا کہ مولانا عادل خان کا قتل نہ صرف پاکستان کے لئےبلکہ عالم اسلام کے لئے بہت بڑا سانحہ ہے ، حکومت سندھ سے جو معلومات حاصل ہوئی ہیں بہت جلد مولانا عادل خان کے قاتل گرفتار ہوں گے اور اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عادل خان کو سیکیورٹی ملنی چاہئے تھی، سیکیورٹی نہ دینے میں غفلت ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے وہ تمام علماکرام جن کو خطرات ہیں ان کو سیکیورٹی ملنی چاہئے ۔مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ تین ماہ سے یہ اطلاعات تھیں کہ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی کوشش کرائی جائے گی ، اس حوالے سے گرفتاریاں بھی ہوئی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ محرم الحرام پرامن طورپرگزر گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ توہین اورتکفیر کے جو لوگ مرتکب ہوئے ہیں تقریباً 80 فیصد لوگ گرفتا ر ہوئے ہیں  اور  باقی بھی جلد گرفتار ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک توہین اور تکفیر نہیں رکے گی اس وقت تک مذہبی رواداری پیدا نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ ملک کے اندر  انتہا پسندی اور دہشت گردی کی سازش کو ماضی میں بھی ہم سب نے ملکر ناکام بنایا ہے اور آئندہ بھی ناکام بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ملک میں فرقہ  وارانہ تصادم کرانے کے لئے سرمایہ کاری کررہا ہے  اور اس کا بنیادی ہدف پاکستان کا امن اور سلامتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت عرب اور دیگر اسلامی ممالک سے تعلقات بہت بہتر ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کو جو موقف ہے وہ پاکستان  اور فلسطین کےعوام کی ترجمانی ہے ۔ دسمبر تک حکومت کے خاتمے کے مولانا فضل الرحمن کےبیان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی،جلسوں اور دھرنوں سے حکومت نہیں جاتی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ پہلے یہ لوگ کہتے تھے کہ حکومت جنوری میں جائے گی لیکن حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی کم کرنا وزیراعظم  عمران کان کی سب سے اہم ترجیح ہے اور اس پر حکومت کام کررہی ہے۔مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ اپوزشن کی یہ منطق سمجھ سے بالاتر ہے کہ جہاں اپوزشن نے انتخابات جیتے ہیں وہاں انتخابات درست ہیں لیکن جہاں اپوزشن ہاری ہے وہاں دھاندلی ہوئی ہے۔