دنیا بھر میں اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کو قبول نہیں؛ وزیر اعظم عمر ان خان اور بوسنیا، ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چئیرمین شفیق جعفرووچ  کی  مشترکہ پریس کانفرنس

237

اسلام آباد،4نومبر (اے پی پی):پاکستان اور بوسنیا ہرزیگووینا نے اتفاق کیا ہے کہ دنیا بھر میں اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کو قبول نہیں کیا جا سکتا جبکہ بوسنیا، ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چئیرمین شفیق جعفرووچ نے کہا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقو ق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اہم ہے، مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیاجائے۔

ان خیالات کااظہار بدھ کو وزیر اعظم عمر ان خان اور بوسنیا، ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چئیرمین شفیق جعفرووچ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بوسنیا، ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چئیرمین شفیق جعفرووچ کا پاکستان کے دورہ پر آمد پر بھرپور خیرمقدم کرتاہوں۔ 90ء کی دہائی میں بوسنیا کے شہریوں کی مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے عوام نے بھرپور مدد کی، دونوں ممالک کے درمیان ان معاہدوں سے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔انہوں نے  کہا کہ  دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 4.5 ملین یورو ہے، ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں اور ہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں اور تجارت سمیت ہر شعبے میں تعاون کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان بوسنیاکے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بوسنیا، ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چئیرمین شفیق جعفرووچ اور بوسنیا کی حکومت کے کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت پر شکرگزار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت ہے، آزادی اظہار رائے کو کسی بھی مذہب ماننے والوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ  ہم نے فرانس میں گستاخانہ مواد کے معاملے پر بھی بات کی ہے،آزادی اظہار کی آزادی اظہاررائے کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کوئی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا، رسولؐ پاک کی ذات کی حرمت مسلمانوں کے لیے بہت اہم معاملہ ہے ، اس بات کو یورپی اور مغربی ممالک کو سمجھنا چاہیئے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے بوسنیا، ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چئیرمین شفیق جعفرووچ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر دورہ پاکستان پر بہت خوشی ہوئی ہے، پاکستان اور بوسنیا دوست ممالک ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی بڑی گنجائش موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران اور جنگ کے بعد بوسنیا ہرزیگووینا کی امداد پر پاکستان کے شکرگزار ہیں ،زلزلے کے بعد پاکستان میں سکولوں کی تعمیر اور دیگر منصوبوں حوالے سے جو کچھ کر سکتے تھے ہم نے کیا۔

 چئیرمین شفیق جعفرووچ  نے کہا کہ دونوں ممالک نے مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے ہےآج ہم نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ اور شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافے کے بہت مواقع موجود ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان 4.5ملین یورو کی تجارت کو مزید بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ امن مشن کے تحت پاکستانی دستوں نے بوسنیا میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل انسانی حقوق کنونشن کے تحت حل تلاش کیا جانا چاہئے ،کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اہم مسئلہ ہے، کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلے کا حل ضروری ہے۔ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہےجس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔ ہم فرانس اور آسٹریا میں دہشت گردی کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ اس معاملے پرواضح موقف ہے کہ برائی سے کوئی اچھائی نہیں نکل سکتی ہم پوری دنیا میں اسلاموفوبیا کی مذمت کرتے ہیں ۔دنیا بھر میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جانے کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔

 انہوں نے کہا کہ دوسروں کے مذہبی جذبات کا بھی خیال کیا جانا چاہیئے۔ آزادی اظہار رائے کی حدود و قیود ہونی چاہیئیں،بوسنیا کا معاشرہ متنوع اورمتحد ہے۔ پاکستان نے کورونا وبا کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کوروناوبا کی روک تھام کے لئے مدد کی پیش کش کی ہے جس پران کے شکر گزار ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کو بوسنیا کے دورے کی دعوت دی ہے ، امید ہے جلد وہ ہمارے ملک کا دورہ کریں گے۔