کورونا  وبا کے موثر مقابلے  کیلئے  او آئی سی ممالک کو  مل کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

419

اسلام آباد، 27 نومبر(اے پی پی ): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کورونا عالمی وبا کے موثر مقابلے کے لئے او آئی سی ممالک کو  مل کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کے علاوہ حکومتوں، سائنسدانوں اور تحقیق کرنے والے اداروں کو ساتھ مل کراور وسائل جمع کرکے اس  صورتحال کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

او آئی سی وزراء خارجہ کے سینتالیسویں اجلاس سے خطاب  کرتے ہوئے  وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل سے پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی آبادی ہونے کے باوجود اس وباءکے بدترین اثرات کی روک تھام میں کامیاب رہا ہے۔ ہم اللہ تعالی کے شکرگزار ہیں کہ دنیا اس وبا سے نمٹنے میں ایک کامیاب مثال کے طورپر ہمارا حوالہ دے رہی ہے لیکن اس کے باوجود خطرہ ابھی ٹلا نہیں  اور اس وبا کی دوسری شدید لہر ہم سب پر حملہ آور ہو چکی ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  اسلامو فوبیا اور مسلمانوں سے نفرت کی لہر مغرب اور دیگر جگہوں پر تیزی سے سر اٹھارہی ہے۔ قرآن کریم کی بے حرمتی اور رسول کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی شان اقدس کے منافی خاکوں کی دوبارہ اشاعت نے دنیا بھر کے ایک ارب اسی کروڑ مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔ ان شرمناک حرکات کو آزادی اظہار کے نام پر جواز نہیں دینا چاہئے۔

انہوں نے  کہا کہ بہت سارے ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے انتہاءپسندوں کے سیاسی دھارے میں شامل ہونے اور ان کے برسرِ اقتدار آنے سے مسلمانوں کیلئے دشمنی اور عداوت کا ماحول بن چکا ہے ۔ اس نئے عفریت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا نہایت ضروری ہے۔ پاکستان نے اسلاموفوبیا کے مقابلے میں ہمیشہ قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور ہم اپنا یہ کردار اسی طرح ادا کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف دانستہ اشتعال انگیزی اور نفرت پر اکسانے کو غیرقانونی قرار دینے کی عالمی مہم شروع کی  جائے   اور  15 مارچ کو “اسلاموفوبیا کے مقابلے کا عالمی دن” قرار دیاجائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  بھارت میں “ہندتوا” کی بڑھتی ہوئی لہر نہ صرف بھارت کے مسلمانوں کے لئے خطرہ بن کر ابھری ہے بلکہ اس نے علاقائی سلامتی کو بھی خطرات سے دوچار کردیا ہے۔’آر۔ایس۔ایس،بی۔جے۔پی حکومت کھلم کھلا ہندتوا کا پرچار کررہی ہے جوشدت پسند نسل پرستی کا نظریہ ہے جس میں مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت کا زہر بھرا ہوا ہے۔

وزیر خارجہ   نے کہا کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں تکالیف اور مخدوش صورتحال انتہائی دگرگوں ہے۔ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کے تناظر میں غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بدترین انسانی حالات اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا سانحہ رونما ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں بھارتی ناپاک عزائم کا حصہ ہیں۔ جموں وکشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ (پروسیجر) رولز 2020جیسے نام نہاد قانون کے تحت گذشتہ چھ ماہ میں بیس لاکھ ’ڈومیسائل‘ سرٹیفیکیٹس جاری کئے گئے ہیں۔ اسی طرح غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے عوام کے اراضی اورحق ملکیت کے تحفظ سے متعلق قوانین ختم کردئیے گئے ہیں۔یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، عالمی قانون خاص طورپر چوتھے جینیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔