یو این ڈی پی  کے  زیر اہتمام  اعلیٰ سطحی ویبینار ،بین الاقوامی پالیسی سازوں  نے احساس سے متعلق حکومتی طرز عمل کو سراہا

63

اسلام آباد،30نومبر  (اے پی پی):یو این ڈی پی  کے زیر اہتمام   ایک   اعلیٰ سطحی ویبینار   کا انعقاد کیا گیا  ۔ اس اعلیٰ سطحی ریجنل لرننگ سیشن نے سینئر پالیسی سازوں کو اپنی سماجی تحفظ کی پالیسیوں اور نظاموں میں حکومتی نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کویڈ19کے اسباق پر غورو فکر کیلئے یکجا کیا۔ اس تقریب میں تین ممالک پاکستان، ملائشیا اور کینیڈا کو مدعو کیا گیا۔

 ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے ہمراہ وزیراعظم ملائشیاکی مشیر ڈاکٹر جمیلا محمود اور حکومت کینیڈا کی مشیرPia Andrews نے اپنے ممالک میں حکومتی تجربات کو شیئر کیا۔  ویبینار کا مقصد بین الاقومی تجربات کو سیکھنا اور انہیں شیئر کرنا  تھا تاکہ دوسری حکومتوں کو ان کی سماجی تحفظ کی پالیسیوں کو نئے سرے سے ڈیزائن کرنے اور کویڈ19کے بعد بحالی میں مدد مل سکے۔

 اس تقریب میں بنیادی طورپر سماجی تحفظ، بین الاوزارتی تعاون ، نئے اداراتی طرز عمل اور سرمایہ کاری کی ترجیحات کو پیش کیا گیا جو کویڈ19کے دوران سامنے آئیں ۔

 اس موقع پر ڈاکٹر ثانیہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے احساس ایمرجنسی کیش کے تجربے پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح اس پروگرام نے نئی پالیسی کو اپنایا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس تجربے سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ کویڈ19جیسی آفت کے باعث سماجی و اقتصادی بحران کا سامنا کرنے کیلئے کس طرح کیش ٹرانسفر پروگرام سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر کے 15ملین دیہاڑی دار افراد کواہنگامی بنیادوں پر نقد مالی معاونت کی فراہمی کوحکومتی اپروچ کے ذریعے کیسے ممکن بنایا گیا۔

 انہوں نے مختصرا بتایا کہ ایمرجنسی کیش پروگرام کے طریقہ کار کو اپنانے میں نادرا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، صوبائی و ضلعی حکومتوں کی یونین کونسلوں، عوامی نمائندگان اور امن و امان کی ذمہ دار ایجنسیوں کا کامیاب تعاون شامل تھا۔

 ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کابینہ کی منظوریوں کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ رضاکاروں نے کس طرح اس پروگرام کو عملی جامہ پہنانے میں مدد دی اور کس طرح حکومت کے مختلف مواصلا تی اداروں بالخصوص ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی نے اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔

آخر میں ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں محض حکومتی طریقہ کارہی نہیں بلکہ تجارتی بینکوں اور دیگر عوامل کا کردار بھی شامل ہے جنہوں نے رابطے کی فراہمی کے ذریعے توثیق کے فرائض سرانجام دیئے۔