اسلام آباد۔17فروری (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے وفاقی حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے ، یکم مارچ سے تمام معاشی سرگرمیوں کو مکمل طور پر بحال کرنے اور مختلف تقرریوں کی منظوری دیدی ہے،حکومت کی کوشش ہے کہ آئندہ عام انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے ہوں اور سمندر پار پاکستانیزالیکٹرانک ووٹنگ میں حصہ لے سکیں ،صدر مملکت کی مشاورت سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تنصیب کے لئے درکار تمام انتظامی اقدامات اور مراحل کی نشاندہی کی جائے گی ،کابینہ نے جنسی جرائم کے واقعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا، حکومت سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لئے ہر ممکن کوششیں کررہی ہے ،سپریم کورٹ سے راہنمائی ،آرڈیننس کا اجراءاور قومی اسمبلی میں ترمیمی بل پیش کرنے کا مقصد سینٹ الیکشن شفاف بنانا ہے، موجودہ حکومت انتخابی عمل کو مکمل طور پر شفاف بنانے کے لئے پر عزم ہے ۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کو کورونا وائرس کی صورتحال اور پھیلاو کی شرح کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد اور پھیلاو کی شرح میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کورونا ویکسین فرنٹ لائن ورکرز کو لگائی جا رہی ہے۔ اب تک تقریباً پچاس ہزار فرنٹ لائن ورکرز کو ویکسین لگائی جا چکی ہے اور اس عمل کو مزید تیز کیا جا رہا ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ 65سال سے زائد عمر کے افرادکے لئے 1166نمبر فراہم کیا گیا جہاں ویکسین کے لئے وہ اپنے شناختی کارڈ کا اندراج اور رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ نجی شعبے کی جانب سے ویکسین کی درآمد میں حائل رکاوٹوں کو دور کر دیا گیا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ یکم مارچ سے تمام معاشی سرگرمیوں کو مکمل طور پر بحال کر دیا جائیگا۔ وزیرِ اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیو ں کو ووٹ کا حق دیئے جانے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تنصیب کے حوالے سے پیش رفت دریافت کی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت انتخابی عمل کو مکمل طور پر شفاف بنانے کے لئے پر عزم ہے۔ وزیرِ اعظم نے انتخابی اصلاحات کمیٹی کو ہدایت کی کہ صدر مملکت کی مشاورت سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تنصیب کے لئے درکار تمام انتظامی اقدامات اور مراحل کی نشاندہی کی جائے اور اس حوالے سے ٹائم لائنز متعین کی جائیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ انتخابی عمل کی مکمل طور پر شفافیت کو یقینی بنانا موجود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ جبری گمشدگیوں کے معاملے کے حوالے سے کابینہ نے اس امر کا اعادہ کیا کہ موجودہ حکومت مکمل طور پر شفافیت اور قانون کی عمل داری پر پختہ یقین رکھتی ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے پارلیمنٹ میں قانون لانے کے عمل کو تیز کیا جائے۔ کابینہ نے جنسی جرائم کے واقعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا اور ہدایت کہ ان جرائم کی روک تھام کے حوالے سے قوانین کے اطلاق اور اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ کابینہ نے موجودہ حکومت کی جانب سے خواتین کو جائیداد میں ان کا حق دلوانے کے قانون کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیداد کے معاملات کے فوری حل کے حوالے سے قانون لانے کے عمل کو بھی تیز کیا جائے۔ کابینہ کو قبضہ مافیا سے سرکاری زمینوں کو واگذار کرانے کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر بھی بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو اسلام آباد میٹرو بس پراجیکٹ کی فعالی کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔کابینہ نے وفاقی حکومت کے مختلف محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں پائے جانے والے فرق کو کم کرنے اورسرکاری ملازمین کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے 2017کی بنیادی تنخواہوں پر پچیس فیصد اضافے (Disparity Reduction Allowance) کی منظوری دی۔اس اضافے کا اطلاق گریڈ ایک سے انیس تک ہوگا اور یہ اضافہ یکم مارچ سے نافذ العمل ہوگا۔اس کے ساتھ ساتھ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ صوبائی حکومتوں کو بھی یہ ہدایت کی جائے گی کہ وہ بھی اپنے محکموں میں تنخواہوں میں پائے جانے والے فرق کو کم کرنے کے حوالے سے اقدامات لیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبہ خیبرپختونخوا کی طرز پر ایک گریڈ سے سولہ گریڈ تک کو ٹائم سکیل پروموشن دی جا رہی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ایڈہاک ریلیف الاونس کو یکم جولائی سے بنیادی تنخواہ میں ضم کیا جا رہا ہے جس کا اصل فائدہ پینشنرز کو میسر آئے گا۔تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی بد انتظامی اور مشکل معاشی صورتحال سے ملک بھر کی عوام مشکلات کا شکار ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی معاشی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے کفایت شعاری کی مہم کا آغاز کیا اور اسکی ابتدا وزیرِ اعظم آفس سے کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تمام وزارتوں کو ہدایت کی کہ غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کے ٹیکسوں کے پیسے کو بچایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ خسارہ کرنے والے تمام سرکاری اداروں اور اس خسارے کا حجم عوام کے سامنے رکھا جائے تاکہ عوام کو ملکی معاملات کا مکمل علم ہو۔اس کے ساتھ ساتھ ان اداروں میں اصلاحات متعارف کرانے اور اس میں ہونے والی پیش رفت سے بھی عوام کو آگاہ کیا جائے۔ کابینہ نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ کراچی کے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل نو کی منظوری دی۔ کابینہ نے فیڈرل سروس ٹربیونل کراچی کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایف ایس ٹی کی موجود عمارت سے متصل چار سو مربع گز زمین ایف ایس ٹی کو الاٹ کرنے کی منظوری دی تاکہ اس آفس کی دفتری ضروریات کو با احسن پورا کیا جا سکے۔ کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے4 فروری 2021کے اجلاس میں لئے گئے فیصلے کی توثیق کی گئی۔ جس میں پانچ وزارتوں میں اکاونٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کے ماتحت دفاتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کابینہ نے الیکشن کمیشن کی سفارشات پر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 221 تھرپارکر – I میں ضمنی الیکشن کے دوران پاکستان رینجرز (سندھ) کے دستوں کی تعیناتی کی منظوری دی۔کابینہ نے جاوید قریشی کو چیئرپرسن بورڈ آف ڈائریکٹرز، سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ تعینات کرنے کی منظوری بھی دی ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ماضی میں خواتین کو وراثت میں حصہ نہیں ملتا تھا ، وراثتی سرٹیفکیٹ ملنے میں تاخیر ہوتی تھی ،اس نظام کو تبدیل کر کے تمام حقداروں کو 15دنوں میں وراثنی سرٹیفکیٹ مل سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کا بنیادی مقصد سینٹ الیکشن کو شفاف بنانا ہے ، وہ پارٹیاں جو اس کی مخالف ہیں ، پاکستانی قوم کوپتہ چل گیا ہے کون چاہتا ہے کہ سینٹ الیکشن اہلیت ، میرٹ پرکرانے اور دیانتدار لوگوں کو لانے کے حق میں کون ہے اور ووٹوں کی خریدو فروخت والے نظام کے حامی کون ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی نے عوام الناس کو کافی تکلیف پہنچائی ہے ، اس کی وجوہات میں کوویڈ، مالی خسارہ اور دیگر چیزیں ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی اداروں میں تنخواہوں کی ناہمواریوں کے خلاف سیکرٹریٹ ملازمین نے احتجاج کیا تھا ،18ویں ترمیم کی کچھ شقوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے تا کہ تنخواہوں میں امتیاز ختم ہوسکے ، ،تنخواہوں میں امتیاز کی وجہ سے وفاق سے صوبوں اور صوبوں سے وفاق میں ملازمین نہیں آنا چاہتے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت نے فیصل ووڈا کو سینٹ کا ٹکٹ دیا ہے ،سیاسی پارٹیاں سینٹ یا اسمبلی میں امیدوار میدان میں سوچ سمجھ کر اتارتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ کرانے کے لئے قانون سازی کا اتفاق سے یہ وقت ہے ،ہماری کوشش ہے کہ سینٹ الیکشن شفاف ہوں ، اچھی بات یا قانون پاس کرنے کا کوئی خاص وقت نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حیرت ہے ، اپوزیشن کا بھی یہ ہی موقف تھا لیکن 10سال مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں رہیں لیکن کسی نے اس حوالے سے عملی قدم نہیں اٹھایا اور جب ہم شفاف الیکشن کے لئے قانون سازی کی طرف جا رہے ہیں تو اپوزیشن مخالف ہو گئی ہے ، اپوزیشن کا متضاد اور منافقانہ رویہ سامنے آچکا ہے ، جمہوری سسٹم کو مضبوط بنانے اور الیکشن عمل کو شفاف بنانے کا عمل اپوزیشن کو سوٹ نہیں کرتا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ہارس ٹریڈنگ پر 20ایم پی ایز نکال دیئے تھے،رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا کوئی کیمپ آفس نہیں ہے اور اگر اخراجات کی بات کریں تو پرائم منسٹر ہاوس کے 2018 میں اخراجات 509 ملین روپے، آفس 514 ملین روپے جو کم ہو کر 339 ملین روپے اور 305 ملین روپے ہوئے اس طرح بالترتیب 35 اور 40 فیصد کی کمی لائی گئی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جس دن سے حکومت میں آئے ہیں انہوں نے ن لیگ اور پی پی کے شاہانہ کلچر کو ختم کر کے سادہ کلچر متعارف کرایا ہے ، ماضی میں حکمرانوں کا خاندان اور دوست احباب وزیراعظم ہائوس میں رہتے تھے ،پرتعیش نظام ،فری آف آل تھا، وزیراعظم عمران خان کا کوئی کیمپ آفس نہیں ہے، زیرو تحفے ، زیروکیش ایوارڈ ہیں، عمران خان ملکی حالات کو جانتے ہوئے اس کے مطابق زندگی گذار رہے ہیں، نہ تو پولیس کے قافلے ان کے ساتھ ہوتے ہیں اور نہ کیمپ آفس ، گھر کی باڑ بناتے ہیں تو بھی اپنے ذاتی خرچ سے بناتے ہیں، کابینہ اجلاس میں کوئی کھانا نہیں صرف ایک کپ چائے اور دوبسکٹ ملتے ہیں، یہ ہوتی ہے کفایت شعاری۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی کفایت شعاری سے وزیراعظم آفس اور ہاوس کے اخراجات میں نمایاں کمی ہوئی ہے ۔ماضی کے وزرائے اعظم نے غیرضروری بیرونی دوروں پر قوم کے کروڑوں روپے خرچ کئے۔شریف خاندان کے 5 کیمپ آفس پر سیکورٹی پر 2745 پولیس اہلکار تعینات تھے،شریف خاندان نے علاج کے لئے لندن جا کر قوم کا 34 کروڑ بھی اڑایا ۔گیلانی دور میں بھی وزیر اعظم ہاوس کیساتھ 5 کیمپ آفس رکھے گئے جس پر قوم کا 57 کروڑ اڑایا گیا،زرداری نے بھی ایوان صدر کے عالی شان محل کے علاوہ کیمپ آفس پر 360 کروڑ خرچ کیا تھا ۔
فاروق