پی ڈی ایم نے کل مظفر آباد میں کشمیر اور کشمیریوں کے ساتھ نہیں بلکہ بھارت اور مودی کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا؛ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان

121

سیالکوٹ،6فروری  (اے پی پی):وزیر اعلی پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نےکہا  ہے کہ پی ڈی ایم نے کل مظفر آباد میں کشمیر اور کشمیریوں کے ساتھ نہیں بلکہ بھارت اور مودی کے ساتھ یکجہتی کا دن منایااور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کی۔اپوزیشن نے مودی کولعن طعن کی بجائے یکجہتی کشمیر کے دن کو اپنے سیاسی نشے کے لئے استعمال کیا۔جعلی راجکماری نے مودی کی اپنی بیٹی کی شادی میں شرکت کی پوری قیمت ادا کی اور ایک بار بھی مودی کے کشمیریوں پر ظلم وبربریت کی مذمت نہ کی۔

جناح سٹیڈیم سیالکو ٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے دیکھ لیا کہ پی ڈی ایم نے کشمیریوں کی بجائے مودی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔پی ڈی ایم نے مظفرآباد میں پاکستانی اور کشمیری عوام کی نہیں بلکہ مودی اور بی جے پی کی زبان بولی اور مودی کا بیانیہ پڑھ کر سنایا۔کل مظفر آباد میں پی ڈی ایم کے جلسے میں عوام نے دیکھ لیا کہ کون مودی کا یار ہے اور کس نے مودی کے تحفوں اور مبارکبادیوں پر کشمیری حریت پسندوں کے خون کا سودا کیا۔

انہوں نے کہا کہ کل پوری قوم نے یک زبان ہوکر مظلوم کشمیرویوں کے ساتھ اظہار یکجہتی منایاایک طرف پوری قوم ہندوستان کے ظلم و ستم کو بے نقاب کر رہی تھی دوسری طرف پی ڈی ایم کی قیادت اور جعلی راجکماری نے اپنے چچا کو کلین چٹ دینے کی کوشش کی جن زلزلہ زدگان کی لاکھوں پاؤنڈز کی امدادی رقم لوٹ کر باپ اور چاچو نے لندن میں پیلس بنائے، کل جعلی راجکماری کو مظفر آباد میں ان کشمیریوں سے خطاب کرتے ہوئے کوئی شرم نہیں آئی؟انہوں نے کہا کہ مظفر آباد میں جعلی راجکماری نے اپنے درباریوں کے ساتھ حکومت وقت اورپاکستان کے اداروں پر چڑھائی کرکے ثابت کردیا کہ مودی کا کون یار ہے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جعلی راجکماری نے پوری تقریر میں بھارتی مظا لم کے حوالے سے ایک بیان بھی نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ بیروزگار سیاست دان مولانا فضل الرحمن جو کئی دہائیوں تک کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی بجائے اسلام آباد پر چڑھائی کی۔قوم ان سیاسی بیروپیوں سے واقف ہوچکی ہے۔پی ڈی ایم قیادت  نے پاکستان میں کھڑے ہوکر کشمیریوں کے خون کا سودا کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ سینٹ کا الیکشن بکرا منڈی میں تبدیل نہ ہو۔حرام کی کمائی سے اسمبلیوں کی خریدو فروخت نہ ہو۔وزیر اعظم سینٹ کے الیکشن کو ماڈل بنانا چاہتے تھے لیکن ا پوزیشن نے قومی مفاد کی بجائے اپنی ذات کو فوقیت دی۔