حکومت نےپیٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں کمی اوربھارت سے چینی اورکپاس درآمد کرنے کی اجازت دیدی ، چیلنجوں پرقابوپانے کی بھرپورکوشش کریں گے، وفاقی وزیرخزانہ حماداظہر کی پریس کانفرنس

25

اسلام آباد،31مارچ (اے پی پی):حکومت نے پیٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں کمی اوربھارت سے چینی اورکپاس کی درآمدکااعلان کیاہے، گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من مقررکی گئی ہے، بھارت سے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کی جائیگی، مہنگائی اورقیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے چیلنجوں پرقابوپانے کی بھرپورکوشش کریں گے، ہرفیصلہ اورہرپالیسی پاکستان کی ترقی اورعام آدمی کی حالت زارمیں بہتری کی بنیاد پراستوارہے اوررہے گی، حفیظ شیخ کا احترام کرتے ہیں، انہوں نے معیشت کودرست سمت میں گامزن کیلئے محنت کی ہے، ان کی قابلیت اوردیانت داری سے کوئی انکارنہیں کرسکتا، وزارت کی تبدیلی وزیراعظم کی صوابدید ہے۔ یہ بات وفاقی وزیرخزانہ حماداظہرنے وزیرخزانہ کامنصب سنبھالنے کے بعد بدھ کویہاں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کوویڈ19 کی عالمگیروبا کے بعد پاکستان سمیت پوری دنیا میں مہنگائی کی لہرآئی ہے،ہم عوام کے درد کوسمجھتے ہیں،چینی، آٹا اورگھی کی قیمتوں میں اضافہ ہواہے، بطوروزیرخزانہ مجھے اورحکومت کی پوری اقتصادی ٹیم کواس بات کا احساس ہے اورہماری پوری کوشش ہے کہ مہنگائی پرقابوپایا جائے،ہم دن رات محنت کرکے اس حوالہ سے کام کریں گے اورجہاں صوبائی حکومتوں کی ضرورت ہوگی ان سے بہتررابطہ کاری کے بعد اس حوالے فیصلے کئے جائیں گے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ یوروبانڈز کے اجرامیں ہمیں بہت اچھی کامیابی ملی ہیں۔ یوروبانڈز کیلئے 5 ارب ڈالرکی بولیاں آئی تھیں، پاکستان کومسابقتی قیمت ملی ہیں۔ حماداظہرنے کہاکہ آج ان کی صدارت میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کاپہلااجلاس منعقد ہوا جس میں چند اہم فیصلے کئے گئے، وزیراعظم عمران خان کی مشاورت کے بعدپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کافیصلہ کیاگیاہے، پیٹرول کی قیمت میں ڈیڑھ روپے اورڈیزل کی قیمت میں 3روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے،اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من مقررکی گئی ہے، اس سے گندم کے کاشت کاروں اورکسانوں کوبراہ راست فائدہ پہنچے گا، انہوں نے بتایاکہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ کے تناظرمیں بھارت سے چینی کی تجارت کھولنے کافیصلہ کیاگیاہے، چینی کی فراہمی کی صورتحال کوبہترکرنے کیلئے بھارت سے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کافیصلہ کیاگیاہے، اس کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچے گا، حکومت نے گزشتہ سال ایک لاکھ ٹن اورنجی شعبہ نے ڈیڑہ لاکھ ٹن چینی درآمد کی تھی، اس سال بھارت اورپاکستان میں چینی کی قیمتوں میں 15 سے لیکر20 فیصد تک فرق ہے اسلئے بھارت سے چینی درآمدکرنے کافیصلہ کیا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھارت سے کپاس سے درآمدکرنے کی بھی منظوری دی ہے،پاکستان میں برآمدی شعبہ کیلئے کپاس کی مانگ ہے، ہم نے پہلے بھارت کے علاوہ پوری دنیا سے کپاس درآمدکرنے کی اجازت دی تھی، اب وزارت تجارت کی سمری پربھارت سے کپاس درآمدکرنے کی اجازت دی گئی ہے، رواں سال جون کے آخرتک بھارت سے کاٹن کی درآمدکوکھولیں گے۔
وزیرخزانہ ومحصولات نے کہاکہ نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت جب اقتدارمیں آئی تو ہمیں بے پناہ معاشی چیلنجوں کاسامنا تھا، حکومت نے ان چیلنجوں اورمشکلات کا بہترطریقے سے سامناکیا، حسابات جاریہ کے تاریخی خسارہ کوسرپلس میں تبدیل کیاگیا، اسی طرح پرائمری بیلنس بھی سرپلس کردیا گیا،موجودہ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائرمیں 9 ارب ڈالرتک اضافہ کیاہے، جب موجودہ حکومت آئی تو زرمبادلہ کے ذخائر8 ارب ڈالرکے قریب تھے، اگرسواپ کی قیمت کوشامل کرے تو زرمبادلہ کے ذخائرمیں 9 ارب ڈالرتک اضافہ ہواہے، حکومت نے سٹیٹ بینک کوخودمختاری دی، کرنسی کی قدرکومارکیٹ کے مطابق کردیا گیا، ہماری حکومت نے ڈالرجھونکے بٖغیریہ کام کیاہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ عوام کوموجودہ حکومت سے بہت سی توقعات ہے، ہمیں عوام کے مسائل اورمعیشت کی چیلنجوں کااچھی طرح سے علم اوراحساس ہے، حکومت اس حوالہ سے اقدامات بھی کررہی ہے، حکومتی اقدامات کے نتائج سامنے آرہے ہی، بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں اضافہ ہورہاہے، مہنگائی اورقیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے چیلنجوں کو پوراکرنے کی بھرپورکوششیں کریں گے۔اس حوالے سے میڈیا اورارکان پارلیمان سے براہ راست روابط استوارکریں گے،ہم ووٹ لیکرآئے ہیں اورعوام کوجوابدہ ہے، انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے بعض سخت فیصلے بھی کئے ہیں، سخت اوربڑے فیصلوں کے بغیرقومیں آگے نہیں بڑھتیں، درست فیصلہ بڑا اورسخت ہوسکتاہے تاہم ہمارے ہرفیصلہ اورہرپالیسی پاکستان کی ترقی اورعام آدمی کی حالت زارمیں بہتری کی بنیاد پراستوارہے اوررہے گی۔آئی ایم ایف سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان بات چیت چل رہی ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف سے500 ملین ڈالرکی نئی قسط وصول کرلی ہے،اس سے زرمبادلہ کے ذخائرمیں ڈیڑہ ارب ڈالرکااضافہ ہوگا۔ایف اے ٹی ایف کے حوالہ سے سوال پرانہوں نے کہاکہ ایکشن پلان کے مطابق تین چیزیں رہ گئی ہیں جو جون تک مکمل کرلیں گے،اس کے ساتھ ساتھ ایک اورایکشن پلان بھی چل رہاہے،ہم پوری محنت سے آگے جارہے ہیں۔ سٹیٹ بینک ترمیمی ایکٹ سے متعلق سوال پرانہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے پارلیمان میں فیصلہ سازی ہوگی اورمتعلقہ فریقین کی تجاویز کرمدنظررکھا جائیگا،تاہم اس حوالہ سے جو سنسنی پھیلائی جارہی ہے وہ درست نہیں ہے،ماضی میں بھی سٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت ہدف پرمبنی زرتلافیوں کیلئے کام کررہی ہے، اس سے سبسڈیز میں بچت ہوگی اورزیادہ سے زیادہ لوگوں کوفائدہ پہنچے گا۔انہوں نے کہاکہ ملک میں بڑی صنعتوں کی پیداواراورمعاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہاہے، اگرکورونا کی تیسری لہرمیں ہم نے اچھے طریقے سے ردعمل کامظاہرہ کیا تو اقتصادی بڑھوتری میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ حفیظ شیخ کا احترام کرتے ہیں، انہوں نے معیشت کودرست سمت میں گامزن کیلئے محنت کی ہے، ان کی قابلیت اوردیانت داری سے کوئی انکارنہیں کرسکتا تاہم وزارت کی تبدیلی وزیراعظم کی صوابدید ہے۔ ہم حفیظ شیخ سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں گے،انہوں نے کہاکہ کارٹلز کے خلاف موجودہ حکومت نے جتنی کارروائیاں کی ہیں ان کی مثال نہیں ملتی، پیٹرول اورشوگررپورٹ پر حکومت نے ایکشن لیا، یہ جدوجہدجاری ہے اورجاری رہیگی، ہم اس حوالہ سے اصلاحات کررہے ہیں۔ سٹیل ملز کے حوالے سے سوال پرانہوں نے کہاکہ بولی کاعمل رواں سال مکمل کرنے کی کوشش کریں گے، ہرہفتہ کو نجکاری کمیشن سے اجلاس منعقد ہوتا ہے،انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال یوٹیلیٹی سٹورز پرزیادہ اشیا رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے، یوٹیلیٹی سٹورز کی سیلز 10 ارب سے 100 روپے کی سطح پرپہنچی ہے، یوٹییلیٹی سٹورز کی آٹومیشن بھی ہورہی ہے۔