اسلام آباد،21مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی کورونا ویکسین کے بارے میں غلط بیانی افسوسناک ہے، عوام کو گمراہ کرنا مولانا فضل الرحمان کو زیب نہیں دیتا، سیاسی رہنما اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کریں،کورونا ایک حقیقت ہے جس سے بچنے کے لئے ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم اور خاتون اول کورونا سے متاثر ہوئے ہیں، جس طرح سے پاکستان کے عوام، ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت عالمی رہنمائوں اور ملکی سیاسی رہنمائوں نے وزیراعظم اور ان کی فیملی کے لئے نیک خواہشات اور دعائوں کا اظہار کیا ہے، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا ایک حقیقت ہے، افسانہ نہیں۔ یہ نہ کسی میں تفریق کرتا ہے اور نہ کسی سے رعایت، موجودہ تیسری لہر انتہائی شدید ہے، اس میں متاثرین کی شرح گزشتہ آٹھ ماہ میں سب سے زیادہ ہے۔ پہلی لہر کے دوران پوری دنیا اس پریشانی میں مبتلا تھی کہ اس سے کس طرح نمٹا جائے، وزیراعظم عمران خان کی حکمت عملی کا بنیادی مقصد زندگی اور روزگار کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ یہ حکمت عملی نیک نیتی پر مبنی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ اس پالیسی لائن کو لے کر جس طرح سے این سی او سی نے کردار ادا کیا اسے عالمی حلقوں میں بہت پذیرائی ملی کیونکہ این سی او سی نے ایک کامیاب حکمت عملی ترتیب دی جس سے پاکستان میں جانیں بھی محفوظ رہیں اور معیشت بھی، اس طرح نقصان نہیں ہوا جس طرح خطے کے دوسرے ممالک میں ہوا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ روزگار اور زندگیاں محفوظ رہیں، اس کے لئے موثر ڈسپلن اور ایک ایسی حکمت عملی کی ضرورت ہے جو ان بنیادی اصولوں کو لے کر آگے چلے کیونکہ یہ لہر کافی شدت سے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیسری لہر میں کورونا ویکسین کی دستیابی ایک مثبت پہلو ہے، حکومت اپنے محدود وسائل کے باوجود اپنے دوست ممالک سے ویکسین درآمد کر رہی ہے۔ کورونا ویکسین لگانے کے حوالے سے حکمت عملی بھی یہی ہے کہ پہلے فرنٹ لائن میڈیکل ہیلتھ ورکرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو یہ ویکسین لگائی جائے، کیونکہ ان کی کورونا کے مریضوں سے قربت رہتی ہے اور یہ سب سے آگے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد ہماری ترجیح 65 سال کے لوگوں کو ویکسین لگانا ہے، حکومت اس پر عمل پیرا ہے، لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں نظم و ضبط کے ساتھ یہ ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ انجکشن لگانے کے باوجود وزیراعظم کو کورونا ہوا، ویکسینیشن کی پہلی ڈوزکے 21 روز بعد دوسرا انجکشن لگتا ہے جس پر ویکسین اپنا اثر دکھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کو پوری دنیا میں آزمایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ویکسین دستیاب ہوگی، تمام عمر کے لوگوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود بھی ویکسین منگوا رہی ہے، نجی شعبہ کو بھی مراعات دی گئی ہیں، قیمت کے تعین کے لئے بھی حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے۔ یہ ویکسین انتہائی ضروری ہے جو اس وباءسے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے، انہوں نے کورونا ویکسین کے بارے میں غلط بیانی کی اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، یہ کام انہیں زیب نہیں دیتا۔ کورونا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، اس پر غیر سنجیدہ بیانات دینے سے عوام میں کنفیوژن پھیلتی ہے اور یہ کنفیوژن عوام کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے پوری دنیا سمیت ہمارا ملک بھی متاثر ہے، ایسے حالات میں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایسا بیانیہ دینا چاہئے جو عوام کی بہتری کے لئے ہو۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک ایسے اتحاد کی صدارت کر رہے ہیں جو اب نہیں رہا، اور خود بھی انہوں نے مان لیا ہے کہ حکومت گرانا ان کا ہدف نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی خواہشات کی فہرست محدود کر دی ہے۔ اب وہ مریم نواز کی 26 تاریخ کو پیشی کے موقع پر ان کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ماضی کا قصہ بن چکی ہے، ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ وہ لانگ مارچ کرتے ہیں یا نہیں، پی ڈی ایم کی تحریک میں عوام کے لئے کچھ نہیں تھا، اسی وجہ سے اسے پذیرائی نہیں ملی۔