کوئٹہ، 25 مارچ(اے پی پی):وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں گلوبل پارٹنر شپ فار ایجوکیشن بلوچستان ایجوکیشن پراجیکٹ کے تحت 1493 تعینات کئے گئے ٹیچرز کے کنٹریکٹ میں ایک سال کی توسیع جبکہ انہیں مستقل کرنے سے متعلق لائحہ عمل طے کرنے کے لیے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کابینہ نے صوبے کے 18 لاکھ سے زائد خاندانوں کو10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کی منظور ی بھی دے دی ہے۔جس سے صوبے کے لوگ سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات حاصل کر سکیں گے۔ صوبے کے چار اضلاع کوئٹہ، پشین، جعفرآباد اور گوادر میں لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن اور اسے کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے تحت مذکورہ نظام کے فنڈز کو50 ملین روپے سے بڑھا کر 200 ملین روپے کے اضافی فنڈز کی منظوری دیدی گئی جھالاوان، لورالائی اور تربت میڈیکل کالجزکی پی ایم سی سے منظور ی کے تمام لواضمات پورے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
وزیراعلی ٰنے کابینہ اجلاس میں موجود متعلقہ حکام کو عوامی شکایات کے ازالے کے لیے فریاد مرکز کے قیام سے متعلق اقدامات کرنے کی ہدایت کی تاکہ عوامی نوعیت اور دیگر اہم مسئلے حکومت تک پہنچ سکیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ کابینہ نے دو روزہ اجلاس کے دوران متعدد اہم فیصلے کئے ہیں۔کابینہ نے صوبہ کی تاریخ میں پہلی بار ہیلتھ انشورنس کی منظوری دے دی جس کے تحت بلوچستان کے قومی شناختی کارڈ کے حامل افراد 10 لاکھ روپے تک ملک کی کسی بھی ہسپتالوں سےعلاج ومعالجہ کی بہترین سہولیات سے مستفید ہو سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد عوامی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت اور طبی سہولیات کی بہترین فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام امور میں عوام کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے کی اجتماعی ترقی اور خوشحالی کو ہر صورت ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔اجلاس میں صوبائی وزراء، صوبائی مشیر ان اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز بھی موجود تھے۔