اسلام آباد،09اپریل(اے پی پی): اسپارک کے زیر اہتمام جمعہ کے روز نیشنل پریس کلب ، اسلام آباد میں تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ کرکے نوجوان نسل کو بچانے سے متعلق پریس کانفرنس ہوئی ، اسپارک کے پروگرام منیجر جناب خلیل احمد ڈوگر نے عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے حقائق بیان کرتے ہوئے بتایا کہ، پاکستان میں روزانہ 6 سے 15 سال کی عمر کے 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں اور تقریبا 166000 افراد تمباکو سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ پوری دنیا میں تمباکو نوشی کے رجحان کو کم کرنے کی ایک ثابت شدہ پالیسی ٹیکسوں میں اضافہ ہے ، لہذا اس مالی سال میں حکومت کو چاہئیے کہ تمباکو پر ٹیکس کم از کم 30 فیصد بڑھایا جائے۔
پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے سکریٹری جنرل چودھری ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ ٹیکس، تمباکو پر قابو پانے کی جامع حکمت عملی کا ایک اہم عنصر ہے۔ تاہم دیرپا فوائد کو حاصل کرنے لیے زیادہ متاثر گروپوں جیسا کہ نوجوانوں اور کم آمدنی والے افراد پر ٹیکسوں کے بڑھہ ہوئے اثرات کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو کی صنعت بنیادی طور پر نوجوانوں کو نشانہ بنا رہی ہے جو پاکستان کی 64٪ آبادی پر مشتمل ہے اور کم قیمتوں کی وجہ سے تمباکو کی صنعت کے لئے آسان ہدف ہے۔
کرومیٹک ٹرسٹ کے پروگرام ڈائریکٹر جناب شارق خان نے کہا کہ چونکہ نوجوانوں کے پاس کثیر مالی وسائل نہیں ہوتے ہیں لہذا وہ قیمتوں میں اضافے سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور اگر قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے تو وہ سگریٹ نوشی شروع کرنے سے دور رہیں گے۔ نوجوانوں کو بچانا بہت زیادہ اہم ہے کیوں کہ پاکستان دنیا میں نوجوانوں کی تعداد کے لحاظ سے ایک بڑا ملک ہے اور تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں۔ انہوں نے تمباکو سے متعلق بیماریوں کے اخراجات کا بھی ذکر کیا جو تمباکو کی مصنوعات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کہیں زیادہ ہے، اس مالی سال میں تمباکو پر کم از کم 30٪ ٹیکس بڑھانا لازمی ہے۔