افغان تصفیہ کا سیاسی حل ضروری ہے،رشین فیڈریشن سے تجارت،ریلوے،ہوابازی سمیت دیگر شعبہ جات میں تعاون کے خواہش مند ہیں،وزیر اعظم عمران خان  کی روسی فیڈریشن کے وزیر خارجہ  سے ملاقات میں گفتگو

14

اسلام آباد،7اپریل  (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  افغان تصفیہ کے سیاسی حل کی ضرورت ہے،رشین فیڈریشن سے تجارت،ریلوے،ہوابازی سمیت دیگر شعبہ جات میں تعاون کے خواہش مند ہیں۔بدھ کوپاکستان کے دورے پر آئے ہوئے روسی فیڈریشن کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ملاقات میں پاک روس دوطرفہ تعلقات اور علاقائی اور عالمی اہمیت کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم نے جون میں بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ اپنی ملاقات کا ذکرکیا،جہاں انہوں نے دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جانے کی خواہش پر زور دیا تھا۔ وزیر اعظم نے ایک اہم خارجہ پالیسی کی ترجیح کے طور پر روس کے ساتھ اپنے تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات میں استحکام پر اطمینان کا اظہار کیا ، جس میں تجارت ، توانائی ، سلامتی اور دفاع میں گہرا تعاون شامل ہے۔وزیر اعظم نے “پاکستان اسٹریم” (شمالی جنوب) گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے مطلوبہ قانونی عمل کو تیزی سے مکمل کرنے اور جلد از جلد کام شروع کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ملاقات میں توانائی ، صنعتی جدت، ریلوے اور ہوا بازی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اس سال کے آخر میں ماسکو میں ہونے والے بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) اس تناظر میں مخصوص تجاویز اور منصوبوں کو قریب سے پیش کریں گے۔کوڈ 19وبائی امراض کے ذریعہ درپیش صحت اور معاشی چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم نے روس کو کرونا ویکسین بنانے پر مبارکباد  پیش کی اور اس ضمن میں پاکستان کے  منصوبوں پر زور دیا۔وزیر اعظم نے افغان تنازعہ کےبات چیت سےسیاسی تصفیہ کی اہمیت پر زور دیا۔ماسکو میں حالیہ اجلاس کی میزبانی کے ذریعے پاکستان نے افغان امن عمل کو فروغ دینے میں روس کی کوششوں کو سراہا۔بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر( آئی او جے کے) کی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعظم نے جموں و کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کی ضرورت سمیت جنوبی ایشیاء میں قیام امن اور سلامتی کے امور پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ مغربی ایشیاء ، خلیج ، مشرق وسطی اور ایشیا بحر الکاہل کے خطے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعظم نے صدر پوٹن کو ر دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔